بلدیہ عظمیٰ کی اردو زبان کے نفاذ میں عدم دلچسپی

سید اشرف علی  جمعرات 23 فروری 2017
بلدیاتی قوانین، شہرکی اہم شاہراہوں اور سڑکوں کے نام اور بلدیاتی امورپرانگریزی کاغلبہ جاری۔ فوٹو؛ فائل

بلدیاتی قوانین، شہرکی اہم شاہراہوں اور سڑکوں کے نام اور بلدیاتی امورپرانگریزی کاغلبہ جاری۔ فوٹو؛ فائل

کراچی: سپریم کورٹ کے نفاذ اردو کے حکم نامے کو2 سال گزگئے بلدیہ عظمیٰ کراچی سمیت کسی ادارے میں اردو سرکاری زبان نہ بن سکی۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ فروغ نفاذ اردوکا قیام 1986میں عمل میں آیا تاہم اپنے قیام سے اب تک اس محکمہ نے اردو کے نفاذ اور فروغ کے لیے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا ہے جب کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر سابق ایڈمنسٹریٹر شعیب صدیقی نے اس محکمے کو فعال کرنے کی کوشش کی اور تمام بلدیاتی امور کو اردو میں منتقل کرنے کی ہدایات جاری کیں تاہم ان کا تبادلہ ہونے کے بعد محکمہ فروغ نفاذ اردو کے فعال کرنے کی تمام کاوشیں رک گئیں 2 ماہ قبل کے ایم سی کے محکموں کی سوک سینٹر سے اولڈ کے ایم سی بلڈنگ منتقلی کے باعث محکمہ نفاذ اردو کو غیر اہم سمجھتے ہوئے اس کا دفتر خستہ حال کمرے میں منتقل کردیا گیا ہے گزشتہ دنوں اس کی چھت کا حصہ گرنے سے ایک ملازم زخمی ہوگیا اور کمپیوٹر اور پرنٹر ٹوٹ گئے۔

بلدیہ عظمیٰ کا محکمہ فروغ نفاذ اردو 30 سال سے غیر فعال ہے، میئر کراچی نے بھی اب تک محکمہ فروغ نفاذ اردو کی فعالیت میں دلچسپی نہیں لی جب کہ سابق ایڈمنسٹریٹر شعیب صدیقی نے عدالت عظمیٰ کے حکم پر محکمہ فروغ نفاذ اردو کے لیے فنڈز مختص کیے، بہتر دفتر دے کر کمپیوٹر اور پرنٹر فراہم کیے، منتخب بلدیاتی نمائندوں نے محکمہ فروغ نفاذ اردو کے دفتر خستہ حال کمرے میں منتقل دیا جس کی چھت کا حصہ گرنے سے ایک ملازم زخمی ہوچکا ہے، لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کا اردو ترجمہ اب تک نہیں ہوسکا ہے۔

بلدیاتی محکموں میں رابطوں کے فقدان سے قومی زبان اردو کا نفاذ خواب بن گیا ، تمام محکمے اور ادارے انگریزی میں خط وکتابت کررہے ہیں، بلدیاتی قوانین، شہرکی اہم شاہراہوں اور سڑکوں کے نام اور بلدیاتی امور پر بدستور انگریزی کا غلبہ ہے، محکمہ فروغ نفاذ اردو کے لیے رواں سال16لاکھ روپے فنڈز مختص کیے گئے ہیں تاہم کمپیوٹر اور فرنیچر کی خریداری کے منصوبے کو  اعلیٰ افسران نے سرخ فیتہ لگادیا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا تھا کہ سرکاری ادارے 1973کے آئین پاکستان آرٹیکل 251 پر بلاتاخیر عمل کرنے ہوئے پاکستان کی قومی زبان اردو کو سرکاری سطح پر نافذ کرنے کیلیے فوری اقدامات کریں ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی موجودہ انتظامیہ اردو کے فروغ اور نفاذ میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ماضی میں بھی ایڈمنسٹریٹرز، میئر وڈپٹی میئر اور ناظمین نے اردو کے نفاذ کیلیے کوئی قابل ذکر عملی اقدام نہیں اٹھایا 30سال سے زائد عرصہ گزارنے کے باوجود محکمہ فروغ اردو نے کسی کتاب اور نہ ہی کسی بلدیاتی قانون کا ترجمہ اردو میں کیا ہے۔

واضح رہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کونسل سیکریٹریٹ کی کارروائی اردو میں انجام دی جاتی ہے اور ہرسال کا مالیاتی بجٹ اردو میں شایع کیا جاتا ہے تاہم اس کا کریڈیٹ بھی محکمہ فروغ نفاذ اردو کو نہیں جاتا کونسل سیکریٹریٹ کی کارروائی 1966سے اردو میں انجام دی جارہی ہے اس دور میں بلدیہ کراچی کے کلرک، ٹائپسٹ ودیگر ملازمین کیلیے اردو ٹائپنگ سیکھنا لازمی قراردیا گیا بصورت دیگر نوکری سے برطرفی کا حکم نامہ جاری کردیا جاتا تھا۔

متعلقہ افسران نے بتایا کہ محکمہ نفاذ اردو کی بحالی کیلیے ایک بہتر دفتر، 10 کمپیوٹر، انگریزی سے اردو میں ترجمہ کرنے والے ماہرین اور عملہ درکار ہے تاکہ تمام شعبوں کے ملازمین کو اردو ٹائپنگ، نوٹ شیٹ اور خط وکتابت کی اردو میں تحریر کیلیے تربیت دی جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔