- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
یورپ کی فضاؤں میں تابکار آیوڈین کا اخراج
چند ہفتوں کے دوران براعظم یورپ کی فضاؤں میں تاب کار کیمیکلز کی سطح میں اضاف نوٹ کیا گیا ہے۔ اس پر سائنس داں برادری نا صرف حیران ہے بلکہ خطرناک حدوں کو چُھوتی تاب کاری نے انھیں تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
یورپ بھر میں مختلف مقامات پر ہوا کے معیار کی جانچ کرنے کے مراکز قائم ہیں۔ ان مراکز میں ہوا کے نمونے لے کر ان کا تجزیہ کیا جاتا رہتا ہے۔ جنوری میں مختلف علاقوں کی ہوا میں تاب کار آیوڈین 131 کے ذرات پائے گئے۔ آیوڈین 131 دراصل آیوڈین کا ہم جا ( آئسوٹوپ ) ہے۔
سب سے پہلے ناروے میں ان ذرات کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا۔ اس کے بعد وقفے وقفے سے پولینڈ، چیک ری پبلک، جرمنی، فرانس اور پھر اسپین کی فضا ان سے آلودہ پائی گئی۔ نارویجن ریڈی ایشن پروٹکشن اتھارٹی کے مطابق ذرات کی حرکت کی سمت ظاہر کرتی ہے کہ ان کا پھیلاؤ مشرقی یورپ سے شروع ہوا ہے۔ مشرقی یورپ میں پولینڈ، چیک ری پبلک، ہنگری رومانیہ، روس سمیت بائیس ممالک شامل ہیں۔
تاب کار آیوڈین131 کے پھیلاؤ یا اخراج کی ابتدا کے بارے میں اتھارٹی حتمی طور پر کچھ کہنے کے قابل نہیں۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے این آر پی اے کی اعلیٰ افسر ایسٹرڈ لی لینڈ کہتے ہیں، ’’ ہوا کے نمونے ان دنوں لیے گئے تھے جب موسم بہت خراب تھا۔ اسی لیے تاب کار مادّے کے اخراج کی صحیح جگہ کا تعین کرنا ممکن نہیں ہوسکا۔ البتہ دیگر مراکز سے حاصل ہونے والی ریڈنگز کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ اخراج مشرقی یورپ میں کسی مقام سے ہوا ہے۔‘‘
لی لینڈ کے مطابق ممکن ہے کہ تاب کار آیوڈین کا اخراج ایٹمی ری ایکٹر میں ہونے والے حادثے کے نتیجے میں خارج ہوا ہو۔ اس کے علاوہ آیوڈین کے کسی پلانٹ سے بھی اس کا اخراج ممکن ہے۔ واضح رہے کہ آیوڈین131 تھائی رائیڈ غدود کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویہ کے اجزائے ترکیبی میں شامل ہے، اور اسے تجارتی سطح پر یورپ کے سبھی ممالک میں تیار کیا جاتا ہے۔
معمولی مقدار میں تاب کاری سطح ارض پر ہمہ وقت موجود رہتی ہے۔ تاہم اس کی شدت ایک حد سے بڑھنے لگے تو پھر یہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ فضا میں آیوڈین131کا بڑھتا ہوا ارتکاز انسان کے لیے یوں خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کہ اس کی ہاف لائف محض آٹھ دن ہوتی ہے، اس لیے یہ عنصر بہت زیادہ تاب کار ہے۔ فضا سے یہ غذا میں شامل ہوکر انسانی جسم میں پہنچ جائے تو تھائی رائیڈ غدود میں جمع ہوجاتا ہے۔ تحلیل ہونے پر یہ بافتوں کو متأثر کرتا ہے اور تھائی رائیڈ کے سرطان کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
ناروے اور کئی دوسرے یورپی ممالک کے متعلقہ ادارے آیوڈین131 کے مزید پھیلاؤ اور ارتکاز کو خطرناک حد میں داخل ہونے سے روکنے کی تگ و دو کررہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔