- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
یورپ کی فضاؤں میں تابکار آیوڈین کا اخراج
چند ہفتوں کے دوران براعظم یورپ کی فضاؤں میں تاب کار کیمیکلز کی سطح میں اضاف نوٹ کیا گیا ہے۔ اس پر سائنس داں برادری نا صرف حیران ہے بلکہ خطرناک حدوں کو چُھوتی تاب کاری نے انھیں تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
یورپ بھر میں مختلف مقامات پر ہوا کے معیار کی جانچ کرنے کے مراکز قائم ہیں۔ ان مراکز میں ہوا کے نمونے لے کر ان کا تجزیہ کیا جاتا رہتا ہے۔ جنوری میں مختلف علاقوں کی ہوا میں تاب کار آیوڈین 131 کے ذرات پائے گئے۔ آیوڈین 131 دراصل آیوڈین کا ہم جا ( آئسوٹوپ ) ہے۔
سب سے پہلے ناروے میں ان ذرات کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا۔ اس کے بعد وقفے وقفے سے پولینڈ، چیک ری پبلک، جرمنی، فرانس اور پھر اسپین کی فضا ان سے آلودہ پائی گئی۔ نارویجن ریڈی ایشن پروٹکشن اتھارٹی کے مطابق ذرات کی حرکت کی سمت ظاہر کرتی ہے کہ ان کا پھیلاؤ مشرقی یورپ سے شروع ہوا ہے۔ مشرقی یورپ میں پولینڈ، چیک ری پبلک، ہنگری رومانیہ، روس سمیت بائیس ممالک شامل ہیں۔
تاب کار آیوڈین131 کے پھیلاؤ یا اخراج کی ابتدا کے بارے میں اتھارٹی حتمی طور پر کچھ کہنے کے قابل نہیں۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے این آر پی اے کی اعلیٰ افسر ایسٹرڈ لی لینڈ کہتے ہیں، ’’ ہوا کے نمونے ان دنوں لیے گئے تھے جب موسم بہت خراب تھا۔ اسی لیے تاب کار مادّے کے اخراج کی صحیح جگہ کا تعین کرنا ممکن نہیں ہوسکا۔ البتہ دیگر مراکز سے حاصل ہونے والی ریڈنگز کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ اخراج مشرقی یورپ میں کسی مقام سے ہوا ہے۔‘‘
لی لینڈ کے مطابق ممکن ہے کہ تاب کار آیوڈین کا اخراج ایٹمی ری ایکٹر میں ہونے والے حادثے کے نتیجے میں خارج ہوا ہو۔ اس کے علاوہ آیوڈین کے کسی پلانٹ سے بھی اس کا اخراج ممکن ہے۔ واضح رہے کہ آیوڈین131 تھائی رائیڈ غدود کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویہ کے اجزائے ترکیبی میں شامل ہے، اور اسے تجارتی سطح پر یورپ کے سبھی ممالک میں تیار کیا جاتا ہے۔
معمولی مقدار میں تاب کاری سطح ارض پر ہمہ وقت موجود رہتی ہے۔ تاہم اس کی شدت ایک حد سے بڑھنے لگے تو پھر یہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ فضا میں آیوڈین131کا بڑھتا ہوا ارتکاز انسان کے لیے یوں خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کہ اس کی ہاف لائف محض آٹھ دن ہوتی ہے، اس لیے یہ عنصر بہت زیادہ تاب کار ہے۔ فضا سے یہ غذا میں شامل ہوکر انسانی جسم میں پہنچ جائے تو تھائی رائیڈ غدود میں جمع ہوجاتا ہے۔ تحلیل ہونے پر یہ بافتوں کو متأثر کرتا ہے اور تھائی رائیڈ کے سرطان کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
ناروے اور کئی دوسرے یورپی ممالک کے متعلقہ ادارے آیوڈین131 کے مزید پھیلاؤ اور ارتکاز کو خطرناک حد میں داخل ہونے سے روکنے کی تگ و دو کررہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔