زیادہ دیرتک سونے والوں میں ڈیمنشیا کا خطرہ دوگنا ہوجاتا ہے

ویب ڈیسک  جمعـء 24 فروری 2017
ذیادہ نیند اور ڈیمنشیا کے درمیان ایک گہرے تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔ فوٹو: فائل

ذیادہ نیند اور ڈیمنشیا کے درمیان ایک گہرے تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔ فوٹو: فائل

بوسٹن: پاکستان سمیت دنیا بھر میں ڈیمنشیا اور الزائیمر جیسے دماغی امراض میں اضافہ ہورہا ہے اور صرف امریکہ میں 50 لاکھ لوگ اس کا شکار ہیں اور اس کے علاج پر خطیر اخراجات اُٹھتے ہیں جب کہ ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ 9 گھنٹے سے زائد سونا ڈیمنشیا کے خطرے کو دوگنا بڑھاسکتا ہے۔

بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن (بی یو ایس ایم) کی ڈاکٹر سدھا ششادری اور ان کے ساتھیوں نے ایک بہت بڑا سروے کیا ہے اور اس کی تفصیلات ’نیورولوجی‘ جرنل میں شائع کی ہیں۔

اس کے لیے فرامنگھم ہرٹ اسٹڈی (ایف ایچ ایس) کا جائزہ لیا گیا جس میں 1948 میں 30 سے 62 سال کے 5000 سے زائد مردوخواتین کا جائزہ لیا گیا تھا۔ اس میں لوگوں سے ان کی نیند کے بارے میں بھی سوالات کئے گئے تھے اور 10 سال تک تمام لوگوں کو دیکھا گیا تھا کہ آیا ان میں الزائیمر یا ڈیمنشیا کی دیگر اقسام لاحق ہوئی یا نہیں۔

دس سال بعد ٹیم پر انکشاف ہوا کہ جو لوگ روزانہ 9 گھنٹے سے زیادہ وقت کے لیے سوتے ہیں وہ اگلے 9 سے 10 برس میں بقیہ کے مقابلےمیں الزائیمر کے زیادہ شکار ہوئے یعنی ان میں دوگنا خطرہ بڑھ گیا۔ لیکن ایک اور اہم بات یہ بھی سامنے آئی کہ ڈیمنشیا اور اعلیٰ تعلیم کے درمیان بھی تعلق کا انکشاف ہوا ہے اور وہ یہ کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نیند کی قربانی دیتے ہیں اور وہ زیادہ نہیں سوتے اور اس طرح ان میں ڈیمنشیا کا خطرہ پیدا نہیں ہوتا۔

مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ معمول سے زیادہ سوتے ہیں ان کے دماغ کا حجم بقیہ کے مقابلے میں تھوڑا کم ہوتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ اسی وجہ سے الزائیمر اور ڈیمنشیا لاحق ہوتے ہوں۔ ماہرین کے نزدیک زیادہ نیند اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے نہ کہ کوئی وجہ۔ اسی طرح نیند کم کرنے سے ضروری نہیں کہ الزائیمر اور ڈیمنشیا کو ٹالا جاسکے۔ ڈیمنیشا  کئی دماغی امراض کا مجموعہ ہوتا ہے جن میں الزائیمر، نسیان اور دیگر عارضے شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔