بھارت کا اسرائیل سے 2.5 ارب ڈالر کے طیارہ شکن میزائل خریدنے کا معاہدہ

ویب ڈیسک  جمعـء 24 فروری 2017
بارک 8 طیارہ شکن میزائل 30 سے 45 کلومیٹر دور کسی بھی محوِ پرواز کو ہدف کا نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

بارک 8 طیارہ شکن میزائل 30 سے 45 کلومیٹر دور کسی بھی محوِ پرواز کو ہدف کا نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

نئی دلی /تل ابیب: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اسرائیل سے جدید ترین طیارہ شکن میزائل خریدنے کے ایک معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کی مالیت 2 ارب 50 کروڑ ڈالر ہے۔

اس معاہدے کے تحت بھارت کو اسرائیل میں تیار کردہ ’’بارک 8‘‘ طیارہ شکن میزائل نظام فروخت کئے جائیں گے جن کی فراہمی 2023 تک مکمل کرلی جائے گی جب کہ یہ بھارتی برّی فوج کے سپرد کیے جائیں گے۔ یہ طیارہ شکن میزائلوں کے ذیل میں اب تک بھارت اور اسرائیل کے مابین سب سے بڑا معاہدہ بھی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت کا جنگی جنون؛ چند ماہ میں 200 ارب ڈالرز کے ہنگامی دفاعی معاہدے کرلیے

اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ بارک 8 میں 30 سے 45 کلومیٹر دور کسی بھی محوِ پرواز کو ہدف کا نشانہ بنانے کی صلاحیت ہے چاہے وہ کوئی طیارہ ہو، ہیلی کاپٹر ہو، فضا سے زمین کی طرف فائر کیا گیا میزائل ہو، کروز میزائل ہو، ڈرون ہو یا پھر کوئی لڑاکا طیارہ ہی کیوں نہ ہو۔

واضح رہے کہ بھارت اور اسرائیل میں دیرینہ دفاعی تعلقات ہیں جو حالیہ برسوں میں غیرمعمولی طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔ مثلاً 2014 میں نریندر مودی نے زمین سے فضا تک مار کرنے والے 262 عدد اسرائیلی ساختہ بارک1 میزائل سسٹم خریدنے کی منظوری دی تھی جب کہ اس معاہدے کی لاگت 144 ملین ڈالر تھی۔ اس معاہدے کی رُو سے ان میزائلوں کو بھارتی بحریہ کے جنگی جہازوں پر نصب کیا جارہا ہے اور یہ کام 2019 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت نے روس سے دنیا کا مہلک ترین طیارہ شکن میزائل نظام خریدلیا

2014 ہی میں 32 ارب روپے (525 ملین ڈالر) کے ایک اور معاہدے کے تحت مودی سرکار نے اسرائیل سے 8356 عدد اسپائک ٹینک شکن میزائل اور 321 لانچر خریدنے کا معاہدہ کرتے ہوئے ایسے ہی میزائلوں کی امریکی پیشکش ٹھکرا دی تھی۔ قبل ازیں 2013 میں بھی بھارت نے اسرائیل سے 15 عدد ہیرون ڈرونز خریدنے کا معاہدہ بھی کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔