دمادم رواں ہے زندگی!!

شیریں حیدر  اتوار 26 فروری 2017
Shireenhaider65@hotmail.com

[email protected]

’’پولیس والوں نے نوجوان کو بلا وجہ مار دیا، مگر کیوں ؟؟‘‘ اس نے تقریبا چیخ کر سوال کیا۔

’’ شاید کوئی وجہ ہو گی‘‘ جواب ملا، ’’ مگر اب سنا ہے کہ نوجوان کے باپ نے پولیس والے کو معاف کردیا ہے!!‘‘

’’ واٹ!!! کیوں معاف کر دیا؟ ‘‘ ایک اور چیختا ہوا سوال۔

’’معلوم نہیں پیاری!!‘‘ لاعلمی سے کہا گیا۔

’’ اچھا سنو… ہم کب تک یوں چھپ چھپ کر ملتے رہیں گے… تم بات کرو نا اب اپنے گھر والوں سے!!‘‘

’’ ہم م م … کرتا ہوں کچھ، چلو میں چھوڑ آؤں تمہار ے ہوسٹل میں!!‘‘

’’ لاہور پاکستان کا دل اور مال روڈ لاہو رکا دل ہے…  پاکستان کے دل کا دل لہولہان ہو گیا ہے، شدید دھماکے سے درجنوں کا جانی نقصان اور زخمیوں کی تعداد… تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، لوگ دکھ سے نڈھال ہیں!!‘‘

’’ کیا ہو رہا ہے؟ میں تو کچھ نہیں کر رہی، بس بور ہی ہونا ہے!!‘‘…’’ چلو کہیں چلتے ہیں… کوئی آؤٹنگ یا مووی… چیک کر لو باقی لوگوں سے بھی!! ‘‘

’’ سب سے چیک کر چکی!! سب مصروف ہیں ، کسی کے امتحانات ہیں اور کسی کے خاندان میں شادی…‘‘ …’’ بہانے کرتی ہیں سب یار… یوں ہی بور لوگ ہیں سارے!!‘‘…’’ کوئی فلم دیکھ لیتے ہیں اس کے بعد آئس کریم کھا لیں گے!!‘‘

’’دھماکا ہوا ہے، گھر والے باہر نہیں نکلنے دیں گے!!‘‘ …’’ مل کر پڑھنے کا بہانہ کر لیں گے، ٹھیک ہے نا؟ ‘‘…’’ چلو پھر میں تیار ہوتی ہوں، مجھے لے لینا… ہمارے ہاں تو اس وقت کوئی گاڑی نہیں ہے، بائے!!‘‘

’’خضدار میں دہشت گردی کی ایک کارروائی میں ایک کیپٹن اور دو سپاہیوں کی شہادت… ‘‘

’’وارے نیارے ہوگئے یار ان کے گھر والوں کے تو… ‘‘/…’’واقعی… بڑا کچھ دیتی ہے فوج اب شہیدوں کو… مرے ہوئے ہاتھی کے قیمتی ہونے کا محارہ اب سمجھ میں آیا ہے!!‘‘/…’’ ہاں یار… بہت کچھ ملے گا، پیسے، زمینیں ، پلاٹ اور گھر… پنشن اس کے علاوہ!!‘‘

’’ چل یار اور کچھ نہیں تو ہم فوج میں ہی بھرتی ہو جاتے ہیں… فائدہ ہی فائدہ ہے!!!‘‘ /…’’ میرے تو ماں باپ کی بھی توبہ… یوں بے گناہ مرنے کا کوئی شوق نہیں مجھے!!‘‘/…’’ شہادت… شہادت ہوتی ہے، موت تو نہیں!!‘‘ /…’’ جو بھی ہے بندہ اس جہاں سے اوپر تو پہنچ ہی جاتا ہے نا!! نہیں یار ابھی تو مجھے بہت کچھ کرنا ہے، بہت لطف اٹھانا ہے اس زندگی سے… بہت سے خواب پورے کرنا ہیں، یوں کوئی میرے اور میرے ماں باپ کے خواب نوچ لے… نا بابا ناں !!‘‘

’’ خیبر پختونخوا میں یکے بعد دیگرے دہشت گردی کی چار کارروائیاں ہوئیں… مہمند، شب قدر میں چار خود کش دھماکے، سات شہید… ‘‘

’’ چلو چلو پشاور چلو… جلدی چلو بھائی صاحب ، صرف ایک سواری کی ضرورت ہے… نان اسٹاپ پشاور!!‘‘/…’’ جلدی کرو یار… ہر کسی کو کوئی نہ کوئی مجبوری ہوتی ہے ، تم لوگ ایک ایک سواری کی خاطر گھنٹوں انتظار کرتے ہو!!‘‘/…’’ چلاؤ گاڑی یار، راستے سے کوئی سواری مل جائے گی!!‘‘ /…’’ بتایا ہے جناب کہ ہم نان اسٹاپ جاتے ہیں… تم کو کیا جلدی پڑی ہے، کیا عزرائیل انتظار کر رہا ہے تمہارا ؟ ‘‘ /… ’’فضول بک بک بند کرو… اللہ کرے تم کو عزرائیل ادھر سے ہی آ کر لے جائے!!‘‘ /…’’ اوبھائی صاحب… بات نہ بڑھائیں… بے وقوف کنڈکٹر ہے، آپ تو پڑھے لکھے لگتے ہیں!!‘‘ /…’’ چلو چلو پشاور چلو!!‘‘

سہون شریف میں ، لعل شہباز قلندر کے مزار پر دہشت گردی کا واقعہ، سیکڑوں زخمی اور ستر کے لگ بھگ شہید ہونے کی ابتدائی اطلاعات… پورے ملک میں رنج کی لہر دوڑ گئی ہے ناظرین، ہم لمحہ بہ لمحہ آپ کو تازہ ترین صورت حال سے مطلع کرتے رہیں گے… ‘‘

’’ سہون یہ کیا ہے اور کہاں ہے، کتنا پیارا نام ہے اس جگہ کا جیسے یورپ کی کسی جگہ کا نام ہو!!‘‘/…’’ مزار ہے کوئی وہاں … بتا رہے ہیں کہ لوگ اس وقت دھمال ڈال رہے تھے!!‘‘/…’’ واٹ… واٹ از دھومال؟‘‘/…’’ یار دھمال صوفی ٹائپ کا ڈانس ہوتا ہے… ‘‘/…’’ او دیٹ! !! آئی لو دیٹ ڈانس… انٹرسٹنگ ہوتا ہے !!‘‘/…’’ تم نے  نیا گانا سنا ہے؟‘‘ /…’’ نیا کوئی گانا مجھے پسند نہیں ہے، مجھے  صرف جگنی پسند ہے!! اس پر بھی یہ صوفی ٹائپ ڈانس ہو سکتا ہے ویسے، دھومال!!!‘‘

’’ ہا ہا ہا … دھومال نہیں بیٹا، دھمال کہتے ہیں اسے!!‘‘ /…’’ ایک طرف کہتے ہیں کہ اسلام میں ناچنا گانا منع ہے … ‘‘/…’’ اور تم تو جیسے کبھی ناچتے ہی نہیں نا؟ ‘‘/…’’ تو میں کب دعوی کرتا ہوں کہ میں کوئی بہت اچھا مسلمان ہوں !!‘‘

’’ شرم کرو تم …‘‘

’’ اوکے کر لیتے ہیں!!‘‘

’’ چار سدہ میں پولیس نے دو بمبار مار ڈالے ایک پھٹ گیا، سات شہری شہید ہو گئے!!‘‘

’’ بیٹا باہر مت نکلو… باہر نکلنے کے کوئی حالات نہیں ہیں!! /…’’کم آن اماں … اب ہم کیا گھروں میں قید ہو کر بیٹھ جائیں؟ ‘‘

’’ گھر جائے امان ہے بیٹا، قید خانہ تو نہیں!!‘‘

’’ پھر بھی اماں … زندہ لوگوں کو کام کار تو ہوتے ہیں نا، اب کام روک کر تو نہیں بیٹھا جا سکتا جائے امان میں!!‘‘

’’ لاہور ڈیفنس کے زیڈ بلاک میں دھماکے کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک ، چالیس زخمی… ‘‘

’’ وہ یار… بم دھماکا یا خود کش حملہ تو نہیں تھا… گیس سلنڈر پھٹا ہے… ‘‘/…’’ ایک تو یہ میڈیا والے… رائی کا پربت بنا دیتے ہیں!!‘‘

’’ اچھا چلو تیار ہو کر پہنچو… سب لوگ آ چکے ہیں، اور تم ابھی تک گھر بیٹھے ہو، تمہیں معلوم ہے کہ میری شادی کے سارے ڈانس تم نے تیار کروانا ہیں!! ‘‘/…’’ آتا ہوں باس … ناراض تو نہ ہو پیارے!! تو فکر ہی نہ کر… سب کو نچا نچا کر ہلکان کر دیں گے!!!دما دم رواں ہے زندگی…

وے بلیا اساں مرنا ناہیں، گور پیا کوئی ہور!!!!!

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔