پاکستان کا ہر شہری 1 لاکھ 15 ہزار روپے کا مقروض ہوگیا

بلال میمن  اتوار 26 فروری 2017
 سال 2017 سے 2020 کے دوران پاکستانی بانڈز کی مدت معیاد مکمل ہونے پر حکومت  2ارب 75 کروڑ ڈالر ادا کرنے کی پاپند ہو گی۔ فوٹو؛ فائل

سال 2017 سے 2020 کے دوران پاکستانی بانڈز کی مدت معیاد مکمل ہونے پر حکومت 2ارب 75 کروڑ ڈالر ادا کرنے کی پاپند ہو گی۔ فوٹو؛ فائل

کراچی: حکومتی قرضوں کا حجم 23 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرجانے کے بعد پاکستان کا ہر فرد 1لاکھ  15ہزار روپے تک کا مقروض ہوگیا ہے۔

معیشت کا پہیہ چلانے کی خاطر گزشتہ کئی دہائیوں سے ہر آنے والی حکومت نئے قرضے کا بوجھ عوام پر چھوڑ جاتی ہے جس کے باعث پاکستان پر بیرون اور مقامی قرضوں کا حجم  23ہزار ارب روپے سے بھی تجاوز کر چکا ہے جس میں 8 ہزار ارب روپے کا بیرونی قرض اور 15 ہزار ارب روپے کا مقامی قرضہ شامل ہے۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق 31دسمبر 2016 تک ملکی مجموعی قرضوں کی مالیت میں سال بہ سال 10فیصد کا اضافہ ہوا۔ اعدادوشمار کے مطابق پاکستانی حکومت نے اپنے موجودہ دورکے تین سال کے دوران 25ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کیا، جس سے مجموعی غیرملکی قرضوں کی مالیت 74 ارب ڈالر  (7800 ارب روپے)  پر پہنچ گئی۔

علاوہ ازیں سال 2017 سے 2020 کے دوران پاکستانی بانڈز کی مدت معیاد مکمل ہونے پر حکومت  2ارب 75 کروڑ ڈالر ادا کرنے کی پاپند ہو گی۔ دوسری جانب آئندہ دو سال کے دوران ہی پیرس کلب اور آئی ایم ایف کے قرضوں کی ادئیگیاں بھی شروع ہو جائیں گی۔ واضح رہے کہ پیرس کلب کے 11ارب 70کروڑ ڈالر کے قرضوں کو 2001 میں ری شیڈیول کیا گیا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔