تیز دانتوں والے دیوہیکل کیڑے کی دریافت

ویب ڈیسک  پير 27 فروری 2017
ویبسٹرپرائن آرمسٹرانگائی اب سے 40 کروڑ سال قبل زمین پر موجود تھا اور مچھلیوں اور آکٹوپس کا شکار کیا کرتا تھا۔ فوٹو: بشکریہ رائل اونٹاریو میوزیم

ویبسٹرپرائن آرمسٹرانگائی اب سے 40 کروڑ سال قبل زمین پر موجود تھا اور مچھلیوں اور آکٹوپس کا شکار کیا کرتا تھا۔ فوٹو: بشکریہ رائل اونٹاریو میوزیم

اونٹاریو: سائنسدانوں نے ایک ایسا خوفناک کیڑا دریافت کیا ہے جو اپنے تیز دانتوں والے جبڑے سے شکار کرتا تھا اور اب سے 40 کروڑ سال قبل زمین پر اس کی دہشت قائم تھی۔

اس کا فاسل ( ایک پتھر میں نقش) گزشتہ دو عشروں سے کینیڈا کے رائل اونٹاریو میوزیم میں رکھا تھا اور کسی نے اس پر توجہ نہیں دی تھی۔ لیکن اب اس فاسل کو غور سے دیکھنے پر معلوم ہوا ہے کہ اس کی جسامت ایک میٹر تک تھی اور یہ تیز دانتوں کا حامل بھی تھا۔

اس عظیم الجثہ کیڑے کے دانت ایک سینٹی میٹر تک بڑے تھے اور اسے ’یونیسڈ اور بوب ورمز‘ کے خاندان کا ایک قدیم فرد قرار دیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک پھرتیلا شکاری تھا جو مچھلیوں، آکٹوپس اور اسکوئیڈز کو گرفت کرکے انہیں اپنے گڑھے نما گھروں میں دھکیل کر ان کی دعوت اڑاتا تھا۔

یہ فاسل 1994 میں ملا تھا اور تب سے میوزیم کے ریکارڈ کی زینت تھا۔ سائنٹفک جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق یہ سمندری کیڑا تھا۔ آج اسی نسل کے بوبٹ کیڑے سمندروں میں پائے جاتے ہیں اور وہ 10 فٹ تک لمبے ہوسکتے ہیں۔ وہ خاموشی سے مٹی میں دبے رہتے ہیں اور اپنے شکار مثلاً مچھلی یا آکٹوپس نظر آتے ہی تیزی سے اسے گرفت کرلیتے ہیں۔

اس جانور کوویبسٹر پرائن آرمسٹرانگائی  کا نام دیا گیا ہے جس کے فاسل میں اس کا جبڑا نمایاں ہے۔ اس کی لمبائی تین فیٹ تک ہے اور اب تک دریافت ہونے والا ایک نیا قدیم کیڑا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔