- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
تیز دانتوں والے دیوہیکل کیڑے کی دریافت
اونٹاریو: سائنسدانوں نے ایک ایسا خوفناک کیڑا دریافت کیا ہے جو اپنے تیز دانتوں والے جبڑے سے شکار کرتا تھا اور اب سے 40 کروڑ سال قبل زمین پر اس کی دہشت قائم تھی۔
اس کا فاسل ( ایک پتھر میں نقش) گزشتہ دو عشروں سے کینیڈا کے رائل اونٹاریو میوزیم میں رکھا تھا اور کسی نے اس پر توجہ نہیں دی تھی۔ لیکن اب اس فاسل کو غور سے دیکھنے پر معلوم ہوا ہے کہ اس کی جسامت ایک میٹر تک تھی اور یہ تیز دانتوں کا حامل بھی تھا۔
اس عظیم الجثہ کیڑے کے دانت ایک سینٹی میٹر تک بڑے تھے اور اسے ’یونیسڈ اور بوب ورمز‘ کے خاندان کا ایک قدیم فرد قرار دیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک پھرتیلا شکاری تھا جو مچھلیوں، آکٹوپس اور اسکوئیڈز کو گرفت کرکے انہیں اپنے گڑھے نما گھروں میں دھکیل کر ان کی دعوت اڑاتا تھا۔
یہ فاسل 1994 میں ملا تھا اور تب سے میوزیم کے ریکارڈ کی زینت تھا۔ سائنٹفک جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق یہ سمندری کیڑا تھا۔ آج اسی نسل کے بوبٹ کیڑے سمندروں میں پائے جاتے ہیں اور وہ 10 فٹ تک لمبے ہوسکتے ہیں۔ وہ خاموشی سے مٹی میں دبے رہتے ہیں اور اپنے شکار مثلاً مچھلی یا آکٹوپس نظر آتے ہی تیزی سے اسے گرفت کرلیتے ہیں۔
اس جانور کوویبسٹر پرائن آرمسٹرانگائی کا نام دیا گیا ہے جس کے فاسل میں اس کا جبڑا نمایاں ہے۔ اس کی لمبائی تین فیٹ تک ہے اور اب تک دریافت ہونے والا ایک نیا قدیم کیڑا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔