خرگوش کے وائرس سے بلڈ کینسر کے علاج میں پیش رفت

ویب ڈیسک  پير 27 فروری 2017
خرگوشوں میں پائے جانے والے ایک وائرس سے بلڈ کینسر کے علاج کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ چھوٹی تصویر میں ایم ایم مرض کا مائیکروگراف دیکھا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

خرگوشوں میں پائے جانے والے ایک وائرس سے بلڈ کینسر کے علاج کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ چھوٹی تصویر میں ایم ایم مرض کا مائیکروگراف دیکھا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ساؤتھ کیرولینا: خون کے کینسر کی عام قسم ملٹی پل مائیلوما (ایم ایم) کے علاج کی ایک اُمید ایک بھولے بھالے جانور خرگوش سے پیدا ہوئی ہے۔ خاص طور پر صرف اسی جانور میں پائے جانے والے ایک وائرس مائکسوما (ایم وائی ایکس ڈبلیو) سے بلڈ کینسر کے علاج کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

ملٹی پل مائیلوما کو ہڈیوں کے گودے کا کینسر بھی کہا جاتا ہے جس کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے۔ لیکن خرگوشوں میں پایا جانے والا ایک وائرس مائکسوما مختلف جانوروں میں قدرتی دفاعی نظام (امنیاتی نظام) کو مضبوط کرتا ہے۔ اس سے ان میں سرطانی رسولیوں کو تباہ کرنے کی قوت پیدا ہوتی ہے۔

ملٹی پل مائیلوما خون کے سرطان کی دوسری مشکل ترین قسم ہے جو نہ صرف مہلک ہے بلکہ بار بار حملہ آور ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ جدید ترین اسٹیم سیل طریقہ علاج سے بھی تمام کینسر زدہ خلیات ختم نہیں ہوپاتے۔

میڈیکل یونیورستی آف ساؤتھ کیرولائنا اور یونیورسٹی آف اوسلو، ناروے کے سائنسدانوں نے نے ایم وائی ایکس وی کو چوہوں پر آزمایا تو انکشاف ہوا کہ اس سے دو تہائی یعنی 66 فی صد چوہوں کی سرطانی رسولیاں ختم ہوگئیں جبکہ 25 فیصد چوہوں میں یہ مرض مکمل طور پر ختم ہوگیا؛ اس کی تفصیلات مالیکیولر تھراپی اونکولائٹکس میں شائع ہوئی ہیں۔

مطالعاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ایرک باڑٹی کہتے ہیں: ’اس تحقیق کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ایم وائی ایکس وی سے ایم ایم کا علاج کرتے ہوئے اس وائرس کی بجائے خود مریض چوہے کے جسم نے ردِعمل ظاہر کیا۔‘ اس سے ظاہر ہوا کہ یہ وائرس چوہوں کے قدرتی دفاعی نظام کو مضبوط بناتا ہے اور کینسر کو ختم کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق جن چوہوں میں یہ مرض ختم ہوگیا ان میں واپس لوٹ کر نہیں آیا لیکن ان کا تناسب 25 فیصد ہے اور اب اسے بڑھا کر 100 فیصد تک لے جانا ہی اصل چیلنج ہوگا۔ چونکہ ایم وائی ایکس وی انسانی جسم میں نہیں بڑھتا اس لئے یہ انسانوں کے قدرتی دفاعی نظام کو متاثر بھی نہیں کرے گا یعنی کوئی برا اثر نہیں ڈالے گا۔

تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ ہڈیوں کا گودا ویسا ہی رہا  اور نہیں بدلا جبکہ جسم اس قابل ہوگیا کہ وہ سرطانی خلیات سے لڑسکے۔ تاہم انسانوں پر آزمائش کے لئے مزید تحقیق اور تجربات کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔