- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
خرگوش کے وائرس سے بلڈ کینسر کے علاج میں پیش رفت
ساؤتھ کیرولینا: خون کے کینسر کی عام قسم ملٹی پل مائیلوما (ایم ایم) کے علاج کی ایک اُمید ایک بھولے بھالے جانور خرگوش سے پیدا ہوئی ہے۔ خاص طور پر صرف اسی جانور میں پائے جانے والے ایک وائرس مائکسوما (ایم وائی ایکس ڈبلیو) سے بلڈ کینسر کے علاج کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
ملٹی پل مائیلوما کو ہڈیوں کے گودے کا کینسر بھی کہا جاتا ہے جس کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے۔ لیکن خرگوشوں میں پایا جانے والا ایک وائرس مائکسوما مختلف جانوروں میں قدرتی دفاعی نظام (امنیاتی نظام) کو مضبوط کرتا ہے۔ اس سے ان میں سرطانی رسولیوں کو تباہ کرنے کی قوت پیدا ہوتی ہے۔
ملٹی پل مائیلوما خون کے سرطان کی دوسری مشکل ترین قسم ہے جو نہ صرف مہلک ہے بلکہ بار بار حملہ آور ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ جدید ترین اسٹیم سیل طریقہ علاج سے بھی تمام کینسر زدہ خلیات ختم نہیں ہوپاتے۔
میڈیکل یونیورستی آف ساؤتھ کیرولائنا اور یونیورسٹی آف اوسلو، ناروے کے سائنسدانوں نے نے ایم وائی ایکس وی کو چوہوں پر آزمایا تو انکشاف ہوا کہ اس سے دو تہائی یعنی 66 فی صد چوہوں کی سرطانی رسولیاں ختم ہوگئیں جبکہ 25 فیصد چوہوں میں یہ مرض مکمل طور پر ختم ہوگیا؛ اس کی تفصیلات مالیکیولر تھراپی اونکولائٹکس میں شائع ہوئی ہیں۔
مطالعاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ایرک باڑٹی کہتے ہیں: ’اس تحقیق کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ایم وائی ایکس وی سے ایم ایم کا علاج کرتے ہوئے اس وائرس کی بجائے خود مریض چوہے کے جسم نے ردِعمل ظاہر کیا۔‘ اس سے ظاہر ہوا کہ یہ وائرس چوہوں کے قدرتی دفاعی نظام کو مضبوط بناتا ہے اور کینسر کو ختم کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جن چوہوں میں یہ مرض ختم ہوگیا ان میں واپس لوٹ کر نہیں آیا لیکن ان کا تناسب 25 فیصد ہے اور اب اسے بڑھا کر 100 فیصد تک لے جانا ہی اصل چیلنج ہوگا۔ چونکہ ایم وائی ایکس وی انسانی جسم میں نہیں بڑھتا اس لئے یہ انسانوں کے قدرتی دفاعی نظام کو متاثر بھی نہیں کرے گا یعنی کوئی برا اثر نہیں ڈالے گا۔
تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ ہڈیوں کا گودا ویسا ہی رہا اور نہیں بدلا جبکہ جسم اس قابل ہوگیا کہ وہ سرطانی خلیات سے لڑسکے۔ تاہم انسانوں پر آزمائش کے لئے مزید تحقیق اور تجربات کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔