ایرانی ہدایتکارٹرمپ کی پالیسیوں پر احتجاجاً آسکرایوارڈ وصول کرنے امریکا نہیں گئے

ویب ڈیسک  پير 27 فروری 2017
 تقریب میں  شریک نہ ہونے کی وجہ وہ توہین ہے جس کا نشانہ اُن کے ملک سمیت 6 دوسرے ممالک کو بنایا گیا،ایرانی ہدایتکار (فوٹو: فائل)

 تقریب میں  شریک نہ ہونے کی وجہ وہ توہین ہے جس کا نشانہ اُن کے ملک سمیت 6 دوسرے ممالک کو بنایا گیا،ایرانی ہدایتکار (فوٹو: فائل)

لاس اینجلس: آسکر 2017 میں بہترین غیرملکی زبان کی فلم کا اعزاز حاصل کرنے والی ایرانی فلم ’’دی سیلزمین‘‘ (فروشندہ) کے ڈائریکٹر اصغر فرہادی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجاً امریکا نہیں آئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں خصوصی صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت ایران سمیت 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگادی گئی تھی جس پر احتجاج کرتے ہوئے ایرانی فلم ’’دی سیلز مین‘‘ (فروشندہ) کے ڈائریکٹر اصغر فرہادی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ حکم نامہ غیر انسانی ہے اور اگر ان حالات میں انہیں امریکا کا ویزہ دے بھی دیا گیا تو وہ امریکا نہیں جائیں گے کیونکہ یہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ پوری ایرانی قوم کی عزت کا سوال ہے۔

اگرچہ رواں سال اکیڈمی ایوارڈ میں شرکت کےلیے فرہادی کو امریکا آنے کےلیے خصوصی اجازت دینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا تھا مگر انہوں نے ایوارڈ انتظامیہ سے معذرت کرلی اور اس تقریب میں خود شرکت کرنے کے بجائے اپنا پیغام بھجوایا جسے اس موقعے پر ایرانی نژاد امریکی خاتون انوشہ انصاری نے پڑھ کر سنایا۔

اپنے پیغام میں اصغر فرہادی کا کہنا کہ آسکر ایوارڈ کی تقریب میں ان کے شریک نہ ہونے کی وجہ وہ توہین ہے جس کا نشانہ اُن کے ملک سمیت 6 دوسرے ممالک کو غیر انسانی قانون کے ذریعے بنایا گیا اور جس قانون کے ذریعے دنیا کو ’ہم‘ اور ’ہمارے دشمنوں‘ میں تقسیم کرتے ہوئے خوف کا ماحول پیدا کردیا گیا، یہ تشدد اور جنگ کا پُرفریب جواز ہے، ان جنگوں کی وجہ سے ان ملکوں میں جمہوریت اور انسانی حقوق کا راستہ روکا جارہا ہے جو بجائے خود تشدد کا شکار ہیں۔ فلم ساز اپنے کیمروں کا رُخ پھیر کر مشترکہ انسانی اقدار دیکھ سکتے ہیں اور کئی قومیتوں اور مذاہب کے بارے میں مروجہ سوچ کا خاتمہ کرسکتے ہیں، وہ ہمارے اور دوسروں کے مابین افہام و تفہیم پیدا کرتے ہیں اور آج ہمیں اسی افہام و تفہیم کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ انوشہ انصاری انقلابِ ایران کے موقعے پر اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ امریکا آگئی تھیں اور آج ان کا شمار امریکا کی کامیاب ترین خواتین میں بھی ہوتا ہے جبکہ وہ خلاء میں جانے والی پہلی ایرانی خاتون بھی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔