ہم اگر عرض کریں گے تو .....

ایڈیٹوریل  بدھ 1 مارچ 2017
سیاست دان ملکی سیکیورٹی کے حوالہ سے اپنی اداؤں پہ بھی ذرا غور کریں ۔  فوٹو؛ فائل

سیاست دان ملکی سیکیورٹی کے حوالہ سے اپنی اداؤں پہ بھی ذرا غور کریں ۔ فوٹو؛ فائل

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب میں بسنے والے ہمارے بھائی ہیں، پروپیگنڈا کرنیوالے پاکستان سے دشمنی کر رہے ہیں، شہبازشریف نے کہا کہ سرچ اورکومبنگ آپریشن کسی ایک قوم کے خلاف نہیں بلکہ اس کا ہدف دہشت گرد اور ان کے سہولت کار ہیں، یہ بات انھوں نے وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام سے پنجاب میں آپریشن سے متعلق درپیش مسائل کے حل کے لیے ملاقات کے دوران کہی اور امیر مقام ہی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

بات کچھ تلخ مگر معروضی حقائق سے جڑی ہوئی ہے کہ جب بھی ملک میں کوئی قومی اہمیت کا حامل ایشو آجاتا ہے سیاستدان وقتی مفاد اور سیاسی مصلحت کی خاطر اسے لسانیت،صوبائیت اور علاقائیت کا رنگ دیتے ہیں ، اور رات ہو یا دن ان کی طرف سے میڈیا میں بیانات کا تانتا بندھ جاتا ہے اور ایسی سیاسی بھیڑ چال ہے کہ جس کسی کا اس ایشو سے کوئی تعلق نہیں بنتا وہ بھی پوائنٹ اسکورنگ میں کسی سے پیچھے نہیں رہنا چاہتا، یہی وہ مائنڈ سیٹ اور افسوسناک  رجحان ہے جس کے تحت کبھی کالا باغ ڈیم ،کبھی بلوچستان و فاٹا میں امن کے قیام، مردم شماری کی شفاف اور طے شدہ شیڈول کے مطابق تکمیل کے سیاق و سباق میں تند و تیز بحث اور تحفظات کے ازالے کے بجائے غیر جمہوری اسپرٹ کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

اسی طرح کراچی آپریشن کو لسانی تناظر عطا کیا گیا جب کہ حال ہی میں پنجاب میں جاری رینجرز کے کومبنگ آپریشن کو بھی متنازعہ بنانے کی روش اختیار کی گئی ہے ، تدبر و تحمل اور استدلال و جواز کے بجائے اسے بھی صوبائیت کا رنگ دینے کا سلسلہ جاری ہے جو اہل سیاست کے شایان شان نہیں۔انھیں قومی مسائل پر سنجیدگی سے اظہار خیال کرنا چاہیے، مثلا قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے پنجاب میں حکومتی سرپرستی میں جس مہم کا حوالہ دیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویزخٹک نے پنجاب میں نسلی بنیادوں پرامتیاز برتنے اور عرصہ حیات تنگ کرنے کا جو ذکر کیا ہے وہ محل نظر ہے، ان سے بجا طور پر مفاہمانہ کردار کی توقع کی جاتی ہے۔

ادھر امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے جمعہ 3 مارچ کو پنجاب میں ایک جرگہ بلا لیا ہے ، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے دوران نشانہ بننے والوں کی حساسیت نظر اندازکرنا بدقسمتی ہے جب کہ بدقسمتی شاید اس بے منزل جمہوریت کی ہے جو عوامی مسائل اور قانون کی حکمرانی کے قیام کی ضرورت سے مشروط ہے، اس لیے سیاست دان ملکی سیکیورٹی کے حوالہ سے اپنی اداؤں پہ بھی ذرا غور کریں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔