فساد کے خلاف جہاد

عبدالقادر حسن  بدھ 1 مارچ 2017
Abdulqhasan@hotmail.com

[email protected]

آج کل کوئی دن نہیں جاتا کہ وطن عزیز کے کسی نہ کسی علاقے سے انتشار کی اطلاع نہ آئے۔ تقریباً پچھلے دو عشروں اور خاص طور پر جب سے امریکا نے پڑوسی برادر ملک افغانستان میں جارحیت کی جس کا براہ راست شکار پاکستان ہوا۔ ہمارے اس وقت کے حکمرانوں نے ڈالروں کے چکر میں امریکی حمایت کا بیڑہ تو اٹھا لیا لیکن اس کے بعد جس نہج پر حالات خاص طور پر پاکستان میں پیدا ہوئے یا کیے گئے ان ڈالروں کی وصولی کا بویا بیج آج پاکستانی قوم بم دھماکوں کی صورت میں کاٹ رہی ہے۔

پتھر کے دور میں پہنچانے کا دعویٰ کرنے والے اور ان کے چکر میں آنے والے حکمران روس کو بھول گئے تھے جس نے بہادر پختونوں کو للکارا تھا اور اپنا ملک ختم کرا کے دریائے آمو کے پار جانے پر مجبور ہو گیا۔ اب تو وہ مثال بھی صادق نہیں آتی کہ امریکا ہر ملک کا پڑوسی ہے کیونکہ ہر ملک کے اپنے پڑوسی اور حالات ہیں جن سے اس کو نپٹنا ہے تاکہ وہ اپنا وجود قائم رکھ سکے۔ روسی جارحیت کے سالوں میں جب ہمارے افغان بھائی بطور مہمان مہاجرین ہمارے ہاں پناہ گزین ہوئے تو عالمی برادری نے پاکستان کے اس جذبے کو نہ صرف سراہا بلکہ امداد بھی جاری کی جو کہ آج تک جاری ہے لیکن اس سے مستفید ہونے والوں کے بارے کوئی نہیں جانتا۔

ملک میں سیکیورٹی کی غیریقینی صورتحال جو کہ بم دھماکوں کی صورت میں پیدا کی گئی آج سے چند سال پہلے ہماری افواج نے ضرب عضب کے نام سے ملک بھر میں آپریشن کا آغاز کیا جس کے تحت ملک کے شمالی علاقوں سے دہشت گرد تنظیموں اور ان کے حواریوں کے خاتمہ میں خاطر خواہ مدد ملی اور ملک میں امن و امان کی فضاء میں بہتری کے آثار پیدا ہو گئے۔ اس آپریشن میں ہمارے فوجی جوانوں نے ہمارے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے شہادتوں کے نذرانے بھی پیش کیے۔

پاکستان میں اندرونی خلفشار ان طاقتوں کا پیدا کردہ ہے جن کا مفاد اس خطے سے وابستہ ہے اور وہ ان مفادات کے حصول کے لیے بالواسطہ یا بلاواسطہ وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کرتی رہتی ہیں۔ اس بار انھوں نے ہمارے افغان بھائیوں کو اس کے لیے استعمال کرنے کا ناپاک منصوبہ بنایا ہے‘ بقول سفیر افغانستان ان علاقوں سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جن پر موجودہ افغان حکومت کو کنٹرول نہیں کیونکہ امریکا بہادر نے اپنے مقاصد کے حصول کے بعد افغانوں کو اپنی پرانی روش کے مطابق بے یارو مدد گار چھوڑ دیا ہے اور اب افغانستان کی سرزمین پاکستان کے دشمن پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں اور سرحد پار سے دہشت گردی اصل میں کسی اور کے ایما پر ہو رہی ہے۔

ضرب عضب کے بعد چند بچے کھچے دہشتگردوں نے پچھلے ایک دو ہفتوں کے دوران ملک کے چاروں صوبوں میں انتشار کی فضاء پیدا کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ خدانخواستہ ضرب عضب آپریشن ناکام ہو گیا ہے لیکن ہماری نئی فوجی قیادت نے ملکی امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر سیاسی قیادت اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت سے آپریشن ’’ردالفساد‘‘ کا آغاز کیا ہے جس میں افواج پاکستان کے ساتھ ساتھ وفاقی اور ہمارے چاروں صوبوں کی سیکیورٹی ایجنسیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جنہوں نے آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں شرپسندوں کا قلع قمع کرنے کے لیے کارروائیوں کا موثر انداز میں آغاز کر دیا ہے۔

ہماری افواج کی جانب سے اس سلسلے میں فوری ردعمل بھی سامنے آیا اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کر کے ان کو یہ پیغام دیا گیا کہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں گے ان کو نشانہ بنایا جائے گا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں، ہماری افواج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے سیکڑوں جوانوں نے شہادت کا رتبہ پایا اس کے ساتھ عوام نے بھی اس کو برداشت کیا ہے، لاتعداد گودیں اجڑی ہیں اور کئی سروں کے تاج سلامت نہ رہے لیکن پاکستان کے پرعزم عوام نے اس کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا اس بھروسے پر کہ بالآخر ایک دن اس ناسور کا خاتمہ ہو کر رہے گا۔

فسادیوں کا خاتمہ اس آپریشن کا طرہ امتیاز ہے اور دشمن کی ناپاک سازشوں کو ختم کرنے کے لیے اجتماعی کوششیں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ فسادیوں اور شرپسندوں کے خلاف جہاد ہم مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے اور ایک قوم بن کر اس مشکل وقت میں ان سے نبرد آزما ہونا ہماری امن و سلامتی کے لیے نہایت ضروری ہے۔ ایک محفوظ پاکستان ہی ترقی کر سکتا ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے ہم اپنا آج قربان کر کے ایک مستحکم معاشرے اور ملک کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔