معاشی استحکام کے لیے اقتصادی تعاون ناگزیر

ایڈیٹوریل  جمعرات 2 مارچ 2017
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

اقتصادی تعاون تنظیم کے13ویں سربراہ اجلاس میں سی پیک کو ترقی کا زینہ قرار دیا گیا جب کہ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نے نصف ارب سے زائد کی آبادی کے حامل اپنے خطے میں خوشحالی لانے کے لیے مل جل کر کام کرنے کا عزم کیا ہے۔ یہ امر ایک حقیقت ہے کہ معاشی استحکام کے لیے تمام ریاستوں کے مابین اقتصادی تعاون ناگزیر ہے۔

اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ اقتصادی تعاون تنظیم کا وقت اب آ چکا ہے اور یہ بہترین وقت ہے کہ آگے کی جانب پیشرفت کی جائے، علاقائی خوشحالی کے لیے رابطوں کے اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اس سے زیادہ مناسب وقت پہلے کبھی نہیں آیا۔ اقتصادی تعاون تنظیم خطے میں ترقی کے لیے ایک کثیرالجہتی پلیٹ فارم میں تبدیل ہو چکی ہے، رکن ممالک کو مواصلات اور بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں کے علاوہ توانائی کی سلامتی پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں بعض ریاستوں کی جانب سے امتیازی امیگریشن پالیسیوں اور یکطرفہ اقتصادی پابندیوںکے استعمال کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے جمہوری حکومتوں کو درپیش خطرات اور تنظیم کے ممبر ممالک پر غیرملکی قبضے جیسے مسائل کے فوری حل کے لیے معاون اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اس امر میں کلام نہیں کہ جنگوں اور اختلافات کا دور گزر چکا، عوام کی فلاح و بہبود کے لیے امن و امان کا قیام اور خوشحالی کا سفر ہی وقت کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا محل وقوع بہترین ہے، ملک میں سیاسی استحکام ہے اور اقتصادی تعاون تنظیم کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک بنانے اور ترقی کی جانب پیشرفت کے لیے اسے ایک موثر ادارہ بنانے کے مشترکہ وژن کے حصول کے لیے پاکستان کے پاس بنیادی ڈھانچہ موجود ہے، وقت آ گیا ہے کہ ایشیا کے اقتصادی اور تجارتی مرکز ہونے کے اپنے تاریخی کردار کو زندہ کریں۔

یہ بات اطمینان بخش ہے کہ جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں اقتصادی راہداری اب توانائی، بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں رابطوں اور تجارت کے فروغ کا بنیادی منصوبہ تسلیم کیا جا رہا ہے۔ پچھلے کچھ سال کے دوران عالمی مالیاتی اداروں اور مبصرین نے پاکستان کی معاشی کارکردگی کا اعتراف کیا ہے، اقتصادی اشاریئے بہتری اور درست سمت میں جارہے ہیں۔ اقتصادی میدان میں کامیابی کے لیے موجودہ پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔