فاٹا اصلاحات کی منظوری ، اہم پیش رفت

ایڈیٹوریل  جمعرات 2 مارچ 2017
۔ فوٹو :فائل

۔ فوٹو :فائل

وفاقی کابینہ نے جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں فاٹا اصلاحات اور اس کے خیبر پختونخوا میں ضم کرنے سے متعلق ان اہم سفارشات کی منظوری دے دی جن کا صوبہ کے عوام اور سیاسی رہنماؤں کو شدت سے انتظار تھا ۔ یہ ایک خوش آیند پیش رفت ہے اور موجودہ حکومت کا غالباً یہ دوسرا کریڈٹ ہوگا جو اسے  فاٹا اصلاحات کے باب میں نصیب ہوگا۔

واضح رہے نواز شریف حکومت نے صوبہ سرحد کا نام عوامی مطالبہ کو مد نظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا رکھنے کی انقلابی پیش رفت کی تھی ، ذرایع کے مطابق  وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سفارشات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، فاٹا اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کابینہ اراکین کوفاٹا اصلاحات کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ یہ اصلاحات سمری کی صورت میں منظوری کے لیے پیش کی گئیں۔ اجلاس میں ایف سی آر کا خاتمہ کرنے کے لیے آئینی اصلاحات کرنے اور تمام فریقین کے ساتھ مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تاہم حقیقت یہ ہے کہ فاٹا اصلاحات کی منظوری کے لیے سیاسی و مذہبی جماعتوں ، سول سوسائٹی، میڈیا ، فاٹا کے منتخب اراکین پارلیمنٹ و سینیٹ نے بھی اپنے مطالبات کے حق میں بے مثال جدوجہد کی اور 12 مارچ کو پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرنے کا پروگرام طے دیا تھا،جماعت اسلامی نے26 فروری کو پشاور میں گورنر ہاؤس پر دھرنا دینے کا اعلان کیا تاہم گورنر خیبر پختونخوا ظفر اقبال جھگڑا کی اس یقینی دہانی پر کہ اصلاحات کا اعلان 12 مارچ سے پہلے کردیا جائے گا دھرنا ملتوی کردیا گیا، علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور قومی وطن پارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے فاٹا کے انضمام ، فرنٹیئر کرائمز ریگولیشنز (ایف سی آر) کے خاتمہ اور قبائل کو خیبرپختونخوا اسمبلی میں نمایندگی دینے کے پر زور مطالبات پیش کیے جب کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ مرکز میں حلیف جمعیت العلماء اسلام(ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے اصلاحات کمیٹی کی بعض شقوں سے اختلاف کیا اور انضمام کی مخالفت کی۔

تاہم سیاسی جماعتوں کے مشاہیر ، سیاسی کارکنوں ، علاقہ کے زعماء ، قبائلی عمائدین اور خیبر پختونخوا کے عوام کے تدبر اور صبر و تحمل کے امتحان کا قابل قدر نتیجہ سامنے آیا ہے، اسی طرز سیاست سے قومی چیلنجز کا بھی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔وزیراعظم کے مشیر انجینئرامیرمقام نے کہا ہے کہ فاٹا کو70سال بعد قومی دھارے میں لارہے ہیں جونواز شریف کا تاریخی کارنامہ ہے جو بہت جلد فاٹا اصلاحات کو یقینی بنائینگے تاہم اس پر کسی کو سیاست چمکانے کی ضرور ت نہیں، ادھر عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان سے فاٹا کے اراکین اسمبلی کی اسلام آباد میں ملاقات طے تھی جس میں فاٹا اصلاحات پرعملدرآمد نہ ہونے، 12 مارچ کو ہونیوالے لانگ مارچ میںاے این پی کی شرکت اور فاٹا کو صوبہ میں ضم کرنے کے حوالے سے کی جانیوالی کاوشوں پر انھیں اعتماد میں لینے کی بات کی گئی تھی، جب کہ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و سابق وزیراعلیٰ امیر حیدرخان ہوتی نے متنبہ کیا تھا کہ فاٹا کو صوبہ میں ضم کرنے میں تاخیری حربے نقصان دہ ثابت ہونگے۔

مرکزی حکومت وقت ضایع کیے بغیر فاٹا کو صوبہ میں ضم کرنیکا اعلان کرے ، ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے باچاخان مرکز پشاور میںمختلف اضلاع بنوں، دیرلوئر، تورغر اور کوہستان سے آئے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر پیر صابر شاہ کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات میں قبائلی روایات کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، دورہ ہنگو کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے تحت فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کے لیے قبائلی رسوم و رواج اور تاریخی روایات کا تشخص مقدم رکھا جائے گا۔

بلاشبہ کابینہ کے اجلاس نے سفارشات کی منظوری دے کر ایک اہم ذمے داری نبھائی ہے، اب ضرورت فاٹا کو قومی دھارے میں لانے اور علاقے میں سماجی، تعلیمی، معاشی اور صنعتی ترقی دینے کی ہے، آئی ڈی پیز کی مکمل باعزت واپسی کو یقینی بنایا جائے، دہشتگردی سے متاثرہ پختون عوام اور قبائل کو دور جدید  کی بنیادی سہولتوں سے استفادہ کرنے کے لیے وفاقی حکومت ایک جامع روڈ میپ دے۔ بتایا جاتا ہے کہ سفارشات میں 10 سالہ ترقیاتی منصوبہ پر کام شروع کیا جائے گا، فاٹا کے پختونخوا میں ضم ہونے میں 5 سال لگ سکتے ہیں، فاٹا سے فوج کے انخلا کے لیے لیویز میں 20 ہزار مقامی افراد بھرتی کیے جائیں گے۔

این ایف سی میں فاٹا کے لیے 3 فی صد حصہ مختص کیا جائے گا، جب کہ فاٹا میں سپریم کورٹ کا بنچ قائم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ علاقے کے سابق پولیٹیکل ایجنٹ اورانتظامی افسران کا کہنا ہے کہ وفاق کے لیے یہ سنہری موقع ہے کہ وہ فاٹا اور قبائلی عوام کے دل جیتے اور غیر ترقی یافتہ دشوار گزار و سنگلاخ علاقے کو پاکستان کے دیگر ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانے کا عظیم فریضہ انجام دے۔ اس بات سے شاید کسی کو انکار ہو کہ فاٹا کے عوام نے دہشتگردی کی بڑی دردانگیز قیمت ادا کی ہے،اس لیے ان کی قومی دھارے میں آمد قوم کے لیے بڑی خوشخبری ہوگی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔