میگرین کا نیا طریقہ علاج دریافت

ویب ڈیسک  ہفتہ 4 مارچ 2017
میگرین سے سردرد کی شدید کیفیت پیدا ہوتی ہے اور اب تک یہ مرض حتمی علاج کے دائرے میں نہیں آسکا ہے۔ فوٹو؛ فائل

میگرین سے سردرد کی شدید کیفیت پیدا ہوتی ہے اور اب تک یہ مرض حتمی علاج کے دائرے میں نہیں آسکا ہے۔ فوٹو؛ فائل

تل ابیب، اسرائیل: جن افراد کو سر کا شدید درد یعنی میگرین لاحق ہوتا ہے وہی اس عذاب کو سمجھ سکتے ہیں لیکن اب ایک اسرائیلی کمپنی نے بازو پر باندھی جانے والی ایسی پٹی بنائی ہے جو اس بے بس کردینے والی کیفیت کو کم کرسکتی ہے۔

اس پٹی کو اوپری بازو پر بلڈ پریشر کے پٹے کی طرح پہنا جاتا  جسے ’’نیری ویو‘‘ کا نام دیا گیا۔ میگرین پٹی میں 2 برقیرے (الیکٹروڈ)، ایک چپ اور ایک بیٹری لگی ہے جو بازو کی جلد سے مس ہوتی رہتی ہے۔ کمپنی کے مطابق برقیرے ہلکی بجلی خارج کرتے رہتے ہیں جو بازو کی رگوں اور اعصاب سے ہوتی ہوئی دماغ کی جڑ تک جاتی ہے۔ اس طرح دماغ کے نیوروٹرانسمیٹر سرگرم ہوجاتے ہیں جو درد کم کرنے والی قدرتی دوا کی طرح کام کرتے ہیں۔

سر کا خوفناک درد شروع ہوتے ہی اسے اسمارٹ فون سے آن کیا جاتا ہے اور ایپ کے ذریعے بجلی کے جھماکوں کی شدت اور تیزی کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

اس پٹی کو کئی مریضوں پر آزمایا گیا ہے، کُل 71 ایسے مریضوں میں یہ پٹی لگائی گئی جنہیں ایک مہینے میں درد کے 8 دورے تک پڑتے تھے۔ تاہم ڈاکٹروں نے مریضوں کو پٹی کے بارے میں نہیں بتایا جب کہ کچھ افراد کو فرضی علاج دیا گیا جو بہت کمزور تھا۔ لیکن جب بجلی کی پٹی لگائی گئی تو 64 فیصد مریضوں نے کہا کہ ان کا درد 50 فیصد تک کم ہوگیا۔ ان تمام مریضوں کا کم سے کم 20 منٹ تک علاج کیا گیا تھا۔

مریضوں اور ڈاکٹروں دونوں نے اس طریقہ علاج کو مؤثر پایا ہے کیونکہ میگرین سے سردرد کی شدید کیفیت پیدا ہوتی ہے اور اب تک یہ مرض حتمی علاج کے دائرے میں نہیں آسکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔