نجی شعبے کو قرض فراہمی 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

بزنس رپورٹر  ہفتہ 4 مارچ 2017
غیرفعال قرضے10.1فیصد،ادائیگی قرض کی صلاحیت مستحکم رہی،سہ ماہی بینک جائزہ۔ فوٹو: فائل

غیرفعال قرضے10.1فیصد،ادائیگی قرض کی صلاحیت مستحکم رہی،سہ ماہی بینک جائزہ۔ فوٹو: فائل

 کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 31 دسمبر 2016 کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لیے شعبہ بینکاری کی کارکردگی جائزہ جاری کر دیاہے جس کے مطابق سہ ماہی کی خاص بات نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں متاثر کن نمو ہوئی اور یہ اکتوبر تادسمبر کی مدت میں گزشتہ 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

شعبہ بینکاری کی ادائیگی قرض کی صلاحیت بھی مستحکم رہی کیونکہ شرح کفایت سرمایہ (سی اے آر) 16.17 فیصد رہا جو کم از کم مطلوبہ سطح 10.65 فیصد سے خاصا بلند ہے، امانتوں میں نمو بھی مستحکم رہا جبکہ چوتھی سہ ماہی (جولائی تااکتوبر2016) کا منافع گزشتہ سال سے بہتر رہا تاہم پورے سال کا منافع معمولی سا کم ہوا جس کا سبب پست شرح سود کا ماحول ہے۔

رپورٹ کے مطابق شعبہ بینکاری کے اثاثے 2016 کی چوتھی سہ ماہی میں 4.6 فیصد بڑھے، نجی شعبے کی طرف سے قرض کی طلب نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جس کے اسباب زری نرمی کا تاخیری اثر، بہتر اقتصادی حالات اور بہتر سیالیت ہے، شعبہ بینکاری کے سب سے بڑے قرض گیر یعنی ٹیکسٹائل شعبے میں دوبارہ سے قرضوں کا بہاؤ دیکھنے میں آیا، اس کے علاوہ چینی، بجلی، زرعی کاروبار اور سیمنٹ وہ چند شعبے ہیں جنہوں نے زیرِ جائزہ مدت میں بینکوں سے بڑے قرضے حاصل کیے، 2016  کی چوتھی سہ ماہی میں بینکوں کی سرمایہ کاریاں البتہ 1.5 فیصد کم ہوگئیں جس کا اہم سبب سرکاری تمسکات میں سرمایہ کاری کا کم ہونا ہے۔

علاوہ ازیں ڈپازٹس یا امانتیں 2016 کی چوتھی سہ ماہی میں 6.4 فیصد بڑھیں (پورے 2016 میں نمو 13.6 فیصد رہی)، مجموعی ڈپازٹس میں اضافے میں اہم حصہ بلامنافع کرنٹ ڈپازٹس کا تھا جس کے بعد فکسڈ ڈپازٹس اور سیونگ ڈپازٹس نے کردار ادا کیا۔

رپورٹ کے مطابق چوتھی سہ ماہی کے علاوہ پورے سال کے دوران ڈپازٹس میں یہ بلند نمو خوش آئند ہے کیونکہ گزشتہ چند سال سے امانتوں میں نمو کم ہو رہی تھی۔ غیر فعال قرضے اور متعلقہ تناسبات میں کمی سے شعبہ بینکاری کے اثاثوں کا معیار بہتر ہوا،خاص طور پر قرضوں میں غیر فعال قرضوں کا تناسب گر کر 10.1 فیصد رہ گیا جو8سال کی پست ترین سطح ہے، یہ بات اہم ہے کہ قرضوں میں اضافے کے علاوہ غیر فعال قرضوں کی وصولی نے اس تناسب کو کم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔

2016 کی چوتھی سہ ماہی میں کوریج تناسب بڑھ کر 85 فیصد ہو گیاجو 2016 کی تیسری سہ ماہی میں 82.7 فیصد تھا، سودی مارجن میں کمی اور سرمایہ کاری کے کم حجم سے شعبہ بینکاری کی 1 سالہ نفع یابی کم ہوئی چنانچہ اثاثوں پر منافع 2.1 فیصد ہو گیا جو 2015 کی چوتھی سہ ماہی میں 2.5 فیصد تھا تاہم ادائیگی قرض کی مستحکم صلاحیت بدستور موجود رہی کیونکہ 31 دسمبر 2016 کو شرح کفایت سرمایہ 16.17 فیصد ہے جو 10.65 فیصد کی کم سے کم مطلوبہ سطح سے خاصی اوپر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔