فتنہ گری

عثمان دموہی  اتوار 5 مارچ 2017
usmandamohi@yahoo.com

[email protected]

اقتصادی تعاون تنظیم کے اسلام آباد میں منعقدہ سربراہی اجلاس کا بھارت نے بائیکاٹ کرکے پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ پاکستان دشمنی سے باز آنے کے لیے تیار نہیں۔ حالانکہ یہ تنظیم جنوبی اور وسطی ایشیائی ممالک میں معاشی ترقی اور امن کے قیام کے سلسلے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس دفعہ افغان حکومت نے بھارت کا ساتھ نہ دے کر ایک اچھی مثال قائم کی ہے۔

اس اجلاس میں افغان سفیر نے افغان صدر اشرف غنی کی نمائندگی کا فریضہ انجام دیا۔ اس طرح افغانستان نے اس اجلاس میں شرکت کرکے بھارت کو اس کی اوقات یاد دلا دی ہے۔ دراصل بھارت پاکستان کو تنہا کرنے کی جو چانکیائی پالیسی چل رہا ہے اس میں وہ خود پھنس کر تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی ایک واضح مثال چند دن قبل کراچی کے قریب بحیرہ عرب میں منعقد ہونے والی بحری امن مشقیں بھی تھیں جن میں پاکستان کی دعوت پر دنیا کے 37 ممالک نے حصہ لیا جن میں امریکا، روس اور چین جیسی اہم اور متحارب طاقتیں اور برازیل جیسا دور دراز واقع ملک بھی شریک تھا۔

ان مشقوں نے جہاں پاکستانیوں کے مورال کو بڑھایا وہاں بھارتی عوام کو اپنی حکومت پر نکتہ چینی کا موقع فراہم کیا کہ وہ پاکستان دشمنی میں اندھی ہوکر بھارت کا ہی نقصان کر رہی ہے۔ خود بھارتی میڈیا نے ان مشقوں کو نہایت کامیاب اور شاندار قرار دیا۔ دراصل بھارت روسی حکومت کے پاکستان کی جانب جھکاؤ سے بہت حیرت زدہ ہے، کیونکہ مودی روسی حکومت کو پاکستان سے جس قدر دوری اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں وہ اسی قدر پاکستان کی جانب رجوع کر رہی ہے۔

چند ماہ قبل جب روسی فوج کا ایک دستہ پاکستان میں فوجی مشقوں میں حصہ لینے آیا تھا بھارتی حکومت نے بہت برا منایا تھا اور اپنے سفیر کے ذریعے روسی حکومت کو بہت سمجھانے کی کوشش کی تھی، مگر وہ سب رائیگاں ہی گئی۔ ایک طرف مودی روس سے اپنی وفاداری جتا رہے ہیں تو دوسری جانب امریکا کی گود میں بیٹھ چکے ہیں، ساتھ ہی امریکا کے لے پالک اسرائیل کو اپنا بھائی بنا چکے ہیں۔ اب روس سرد جنگ والی اپنی پالیسی کو یکسر بدل چکا ہے اب وہ اپنے حقیقی دوستوں اور دشمنوں کا جائزہ لے کر سب سے پہلے چین سے اپنے تعلقات کو گہری دوستی میں بدل چکا ہے، اس کے بعد دیگر مغرب کے ہاتھوں پریشان ممالک کو اپنے حلقہ احباب میں شامل کرچکا ہے۔

اب روس کو بھارت دھوکہ نہیں دے سکتا۔ وہ ماضی میں ضرور مغرب سے خفیہ تعلقات رکھ کر روسی حکومت سے اپنا الو سیدھا کرتا رہا ہے۔ روس کی طرح اس نے ایرانی حکومت کو بھی دھوکا دے کر اس سے اس کی چاہ بہار بندرگاہ کو پاکستان دشمنی کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی تھی مگر اب بھارتی جاسوس کلبھوشن کے گرفتار ہونے کے بعد بھارت کی ایران کو پاکستان کا دشمن بنانے کی سازش ناکام ہوچکی ہے۔بھارت نے پاکستان کو دہشتگرد ملک ثابت کرانے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے اپنے زرخرید حکام کے ذریعے پاکستانیوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی لگانے کی سر توڑ کوشش کی تھی، مگر وہ ناکام رہا۔

اس وقت مودی جو بھی پاکستان مخالف اقدام اٹھا رہے ہیں وہ دراصل اپنی ناکام خارجہ پالیسی کو اپنے عوام سے چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔ ان کا پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کا جھوٹا دعویٰ، لائن آف کنٹرول پر بلاجواز فائرنگ اور پاکستان میں حالیہ دھماکے اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ بہرحال پاکستان نے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں منعقد کرنے کا اعلان کرکے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ اس وقت بھارت کے ہمنوا افغان کٹھ پتلی حکمرانوں کو ان کی اوقات کے مطابق ڈیل کرنے کی ضرورت ہے۔ پاک افغان راہداریوں کو ہرگز اس وقت تک نہ کھولا جائے جب تک کہ وہ اپنے ہاں قائم دہشتگردی کے بھارتی اڈے بند نہ کردیں۔

دراصل ہماری امریکا نواز ڈھیلی خارجہ پالیسی نے افغان حکمرانوں کے دماغ خراب کردیے ہیں، وہ پاکستان کو خاطر میں ہی نہیں لا رہے ہیں۔ چنانچہ اب وقت آگیا ہے کہ انھیں ان کی اوقات یاد دلادی جائے۔ بھارت کی سوا ارب کی منڈی کی لالچ نے بھارت کو اتنا بگاڑ دیا ہے کہ وہ اپنے پڑوسی ممالک کو اپنا غلام سمجھنے لگا ہے۔ پڑوسی ممالک میں صرف پاکستان ہی ایک ایسا ملک ہے جو اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے اور اسی لیے وہ پاکستان کو اپنا دشمن نمبر ایک قرار دیتا ہے۔ ایک چائے والے سے ترقی کرکے بھارت کے وزیراعظم کے عہدے تک پہنچنے والے نریندر مودی کے تکبر و غرور سے پڑوسی ہی نہیں بلکہ خود ان کے دیس باسی بھی نالاں ہیں۔

ٹرمپ نے تو اب خود کو مسلمانوں کا دشمن ثابت کیا ہے، مودی تو اپنے بچپن سے ہی مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں۔ جس دہشتگرد تنظیم سے ان کا تعلق ہے وہ اپنے فاشسٹ نظریات کے لیے پوری دنیا میں جانی پہچانی جاتی ہے۔ آر ایس ایس مسلمانوں سے دشمنی کی بنیاد پر قائم کی گئی تھی۔ متحدہ ہندوستان میں اس نے جگہ جگہ مسلمانوں کا قتل عام کروایا تھا اور محض اس کی مسلمان دشمنی کی وجہ سے ہی مسلمانوں نے خود کو غیر محفوظ پاکر پاکستان کے قیام کی راہ اختیار کی تھی۔ کانگریس پارٹی کے بعض ممبران کھل کر آر ایس ایس کو ہندوستان کو توڑنے کا ذمے دار قرار دیتے ہیں اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر بھارت مزید ٹوٹا تو اس کی ذمے دار بھی آر ایس ایس ہی ہوگی۔

آر ایس ایس پاکستان دشمنی میں اس قدر پاگل ہوچکی ہے کہ اگر اس کا بس چلے تو وہ پاکستان پر منٹ بھر میں حملہ کرادے مگر خیر سے بھارت میں ایسے جنونی ہندوؤں کی تعداد ڈیڑھ دو کروڑ سے زیادہ نہیں ہے اور اس لیے بھارت پاکستان پر نئے حملے کی ہزیمت سے بچا ہوا ہے۔ نریندر مودی نے پاکستان دشمنی میں بنگلہ دیش کے قیام کے چالیس سال بعد مجیب کی بیٹی کو پاکستان توڑنے کی مبارکباد دے کر اپنا بوجھ ہلکا کرلیا تھا۔ ادھر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو روکنے میں ناکامی پر پاکستان کے دریاؤں کا پانی روکنے کی کھلم کھلا دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا ’’پاکستان خود کو کیا سمجھتا ہے اسے ایک ایک بوند پانی کو ترسا دیں گے‘‘۔

بہرحال اب مودی کو ان کے عوام بھی اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ وہ صرف لفاظی کے شہنشاہ ہیں۔ انھوں نے گزشتہ الیکشن جیتنے کے لیے عوام سے جو وعدے کیے تھے ان میں سے ایک بھی پورا نہیں ہوا۔ انھوں نے عوام کو فائدہ پہنچانے کے بجائے اپنے کچھ دوستوں کو نوازنے کے لیے نوٹ بندی کا فراڈ ڈرامہ رچا کر جنتا کو جیتے جی مار دیا ہے۔ وہ پچھلے عام انتخابات میں بھی پاکستان مخالف کارڈ استعمال کرکے جیتے تھے اور اب یوپی و دیگر ریاستوں کے الیکشن میں بھی پاکستان کارڈ استعمال کرکے جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر اب عوام ان کی انتہا پسند، نفرت انگیز اور عوام دشمن پالیسیوں سے بیزار ہوچکے ہیں، چنانچہ جائزوں کے مطابق ان کا بھارت کی اہم ریاست یوپی میں الیکشن جیتنا محال نظر آتا ہے اور لگتا ہے کہ وہ اب اگلے عام انتخابات میں بھی منہ کی کھائیں گے اور اگر ایسا ہوا تب ہی پاکستان کو ان کے فتنوں سے نجات مل سکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔