ٹرمپ کا اوباما پر فون کالز ٹیپ کرنے کا الزام

ایڈیٹوریل  اتوار 5 مارچ 2017
 فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

ڈونلڈ ٹرمپ جب سے صدر بنے ہیں‘ وہ مختلف قسم کے تنازعات میں الجھے نظر آتے ہیں اور ان کی طاقتور لابی کے ساتھ محاذ آرائی جاری ہے‘ اب انھوں نے سابق صدر بارک اوباما پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے ان کی فون کالز ٹیپ کرنے کی کوشش کی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اقدام کو صدر نکسن کے واٹر گیٹ اسکینڈل سے تشبیہہ دی‘ یوں ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا پنڈورا بکس کھول دیا ہے۔

سابق صدر بارک اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس نئے الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔ بارک اوباما کے ترجمان کیون لوئس کا کہنا تھا کہ صدر اوباما اور ان کی انتظامیہ کے کسی اہلکار نے کبھی کسی امریکی شہری کی خفیہ نگرانی کا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزام میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر نے ان کے منتخب ہونے سے ایک ماہ قبل ان کی فون کالز ٹیپ کی تھیں۔ یہ الزام صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ کی ذریعے عاید کیا۔

صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ انھوں نے اس بات کی اطلاع ایک درخواست کی شکل میں عدالت کو بھی دی مگر عدالت نے فون ٹیپ کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔  اوباما کے ترجمان کیون لوئس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اوباما انتظامیہ کا یہ اصول تھا کہ ان کی انتظامیہ کا کوئی بھی شخص کسی بھی عدالتی تفتیش میں کوئی مداخلت نہیں کرتا۔ چند ہفتے قبل بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے غیر ملکی خفیہ نگرانی کی عدالت (فیسا) سے گزشتہ سال وارنٹ طلب کیے تھے تاکہ ٹرمپ ٹیم میں شامل بعض ارکان کے مشتبہ طور پر روسی حکام کے ساتھ روابط کی نگرانی کی جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلے تو وارنٹ کی اس درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا تاہم بعد میں اکتوبر میں اسے منظور کر لیا گیا تھا۔ مگر اس حوالے سے کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کیا بعد میں اسے مکمل تحقیقات میں تبدیل کیا گیا تھا۔ فون کالز ٹیپ کرنے کے الزام کے حوالے سے سابق امریکی صدر بارک اوباما نے فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ ’ایک اچھا وکیل اس معلومات سے مقدمہ بنا سکتے ہیں کہ سابق صدر اوباما اکتوبر میں انتخاب سے قبل فون ٹیپ کر رہے تھے۔‘خیال رہے کہ اس قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ریپبلکن سیاستدانوں کے خلاف احتجاج اور قومی راز افشا ہونے کے پیچھے سابق صدر بارک اوباما کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔

ایک ٹی وی انٹرویو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ اس کے پیچھے اوباما ہیں کیونکہ ان کے لوگ یقیناً اس کے پیچھے ہیں۔‘ صدر ٹرمپ کے اس الزام کا  بظاہرکوئی جواز نظر نہیں آتا کیونکہ ٹرمپ انتخاب جیت گئے اگر ہارتے تب ان کے الزام میں وزن ہو سکتا تھا۔ بہرحال امریکی سیاست میں گہرے تضادات جنم لے رہے ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ جو کچھ کر رہے ہیں‘ اس سے یہ لگتا ہے کہ امریکا کے طاقتور حلقے ایک دوسرے سے برسرپیکار ہیں اور آنے والے وقت میں یہ تنازعات بڑے بحران کا باعث بن سکتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔