پاکستان میں ٹرک اور بسوں کی مارکیٹ پر چینی کمپنیوں کا غلبہ

کاشف حسین  پير 6 مارچ 2017
والوو جیسی عالمی برانڈ کے لیے چینی ساختہ ٹرک کوئی خطرہ نہیں ہیں۔ فوٹو: فائل

والوو جیسی عالمی برانڈ کے لیے چینی ساختہ ٹرک کوئی خطرہ نہیں ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے پیش نظر پاکستان ہیوی ٹرکوں کی بڑی مارکیٹ بن کر ابھر رہا ہے اور ٹرک بنانے والی یورپ، جاپان اور چین کی کمپنیوں کے درمیان پاکستان کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں قدم جمانے اور اپنا شیئر مستحکم کرنے کی دوڑ شروع ہوگئی ہے۔

پاکستان میں ٹرک اور بسوں کی مارکیٹ پر چینی کمپنیوں کا غلبہ ہوتا نظر آرہا ہے۔ اندرون شہر تجارتی سامان کی ترسیل کے لیے چھوٹے چینی ٹرکوں کی مقبولیت کے بعد اب پٹرولیم انڈسٹری اور طویل فاصلے کے لیے ہیوی ٹرالرز کی کٹیگری میں بھی چینی ٹرک اپنی جگہ بنارہے ہیں جبکہ پاکستان میں جاپانی ٹرک بنانے والی کمپنیوں اور یورپ کے تیار ٹرک فروخت کرنے والی مشہور عالمی برانڈز کو امید ہے کہ سی پیک منصوبے کے لیے یورپی اور جاپانی ساختہ ٹرکوں کی طلب میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔

کراچی میں ہونے والے پاکستان آٹو پارٹس شو میں شریک ماہرین کے مطابق سی پیک منصوبے کے تحت انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے بڑے پیمانے پر چینی ٹرک خریدے جارہے ہیں جس سے ٹرکوں کی مارکیٹ میں چینی ٹرکوں کا شیئر60 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

ماہرین کے مطابق سی پیک منصوبے کے تحت گوادر کی بندرگاہ مکمل طور پر فعال ہونے اور چینی کارگو کی آمدورفت شروع ہونے کے بعد ملک میں ڈیڑھ سے 2 لاکھ ٹرک درکار ہوں گے۔ سی پیک منصوبے کے تحت ملنے والے قرضوں میں چینی مشینری اور سازوسامان کی خریداری کی شرط بھی چینی ٹرکوں کی مانگ میں اضافے کی ایک اہم وجہ بن رہی ہے جبکہ چینی ٹرکوں پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چھوٹ سے بھی چینی کمپنیوں کے لیے مسابقت آسان ہورہی ہے۔

ادھر پاکستان میں ٹرکوں کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ کے پیش نظر 4بڑی کمپنیوں نے کراچی ایکسپو سینٹر میں ہونے والی نمائش میں مجموعی طور پر 32سے زائد اقسام کے ٹرکس اور ہیوی گاڑیاں نمائش کے پیش کیں۔ نمائش میں شریک سائنوٹرکس کے نمائندے جاوید اقبال نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کی کمپنی ایم9موٹر وے کی تعمیر کے لیے 700ڈمپر فراہم کرے گی جس میں سے 300کے قریب ڈمپرز کی ڈلیوری کی جاچکی ہے جبکہ ایک غیرملکی آئل مارکیٹنگ کمپنی کے فلیٹ کے لیے بھی 400 ہیوی ٹرالرز فراہم کیے گئے ہیں اور مزید 40ٹرالرز کا ایک اور آرڈر ملا ہے۔ یہ کمپنی مقامی سطح پر بھی گزشتہ 2 سال سے ٹرک اسمبل کررہی ہے۔

نمائش میں کاما برانڈ کے ٹرک متعارف کرانے والے ادارے آراینڈ آر کارپوریشن کے نمائندے رانا علی حسن نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کی کمپنی کراچی گرین بس پروجیکٹ کے لیے 180بسیں فراہم کررہی ہے جس کی پہلی کھیپ آئندہ ماہ کے شروع میں کراچی پہنچ جائیگی۔ کمپنی چھوٹے ٹرکوں کے علاوہ چینی ساختہ پسنجر وین اور فور ویل ڈبل کیبن بھی متعارف کرانے جارہی ہے جس کی قیمت 24سے 25لاکھ روپے ہوگی۔

دوسری جانب نمائش میں شریک سوئیڈن کی کمپنی والوو کے نمائندے کا کہنا تھا کہ اگرچہ سی پیک منصوبہ ابھی تعمیری مراحل میں ہے تاہم اس منصوبے کی وجہ سے ٹرکوں کی طلب میں بھرپور اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والوو جیسی عالمی برانڈ کے لیے چینی ساختہ ٹرک کوئی خطرہ نہیں ہیں کیونکہ سی پیک کے روٹ پر طاقتور اور مضبوط ٹرکوں کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے 2016میں 82ٹرک فروخت کیے تھے، 2017کے لیے 100ٹرکوں کا ہدف رکھا گیا ہے جو 2018تک 120تک پہنچ جائے گا۔

واضح رہے کہ جولائی تا جنوری کے دوران پاکستان میں ٹرک اور بسیں تیار کرنے والی 4 کمپنیوں ہینو، نسان، ماسٹر موٹرزاور اسوزو کی مجموعی فروخت میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مذکورہ کمپنیوں نے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں طور پر 3246 ٹرک اور بسیں فروخت کی تھیں جبکہ رواں  سال4706 ٹرک اور بسیں فروخت کی گئی ہیں۔ ہینو کی فروخت میں26 فیصد، نسان20 فیصد، ماسٹر 56 فیصد جبکہ اسوزو کی فروخت میں  100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔