سرفراز کی زیرقیادت کھیل سکتا ہوں، کامران اکمل

اسپورٹس رپورٹر  پير 6 مارچ 2017
ٹیم میں آنا میرے بس میں نہیں جب کہ تینوں فارمیٹ میں نمائندگی کا خواہاں ہوں، وکٹ کیپر . فوٹو فائل

ٹیم میں آنا میرے بس میں نہیں جب کہ تینوں فارمیٹ میں نمائندگی کا خواہاں ہوں، وکٹ کیپر . فوٹو فائل

 لاہور: پی ایس ایل میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے والے کامران اکمل قومی ٹیم میں واپسی کیلیے پرامید ہیں۔

اسپورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن آف لاہور میں  بطور مہمان بات چیت کے دوران وکٹ کیپربیٹسمین نے کہاکہ پاکستان میں پی ایس ایل کا فائنل ہونے کی خوشی کوالفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔ فائنل کے موقع پر فول پروف سیکیورٹی انتظامات کا کریڈٹ سیکیورٹی اداروں کوجاتا ہے، دنیا میں بہت سارے کھلاڑی ایسے ہیں جو وکٹ کیپر ہونے کے باوجود بیٹسمین کے طور پرٹیم کا حصہ ہوتے ہیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھانا میرا کام ہے، دورہ ویسٹ انڈیزمیں تینوں فارمیٹ کے لیے دستیاب ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ دیکھا ہے کہ ٹیم میں ایک دو نوجوان کھلاڑیوں کو شامل کرکے انھیں سیکھنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے، دورہ ویسٹ انڈیز کے لیے ابھی تک مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، اگرسلیکشن کمیٹی نے موقع دیا تو  اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرونگا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :بین الاقوامی میڈیا میں پی ایس ایل فائنل کے کامیاب انعقاد کی دھوم، بھارت تلملا اٹھا

وکٹ کیپر بیٹسمین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آپ میری عمر کو چھوڑیں کارکردگی اور فٹنس پر نظر ڈالیں، اہم چیز عمر نہیں کارکردگی ہے جو میں تسلسل سے دے رہا ہوں، ابھی تو میں نے اچھا پرفارم کرنے کا ہنر سیکھا ہے، اگر قومی ٹیم میں منتخب کیا گیا تو امیدوں پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کروں گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :قومی ٹیم کا تربیتی کیمپ؛ کامران اکمل اور احمد شہزاد کو طلب کیے جانے کا امکان

کامران اکمل نے کہا کہ پشاور زلمی کے غیرملکی کھلاڑیوں کو پاکستان لانے میں فرنچائزر جاوید آفریدی اور بوم بوم شاہد آفریدی کا بہت بڑا کردار ہے، ہم نے بھی غیر ملکی کھلاڑیوں کو بتایا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلب کرکٹ سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا خاتمہ ہونا چاہیے تاکہ ہمیں اچھے کرکٹرز مل سکیں۔ غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ اپنے ملک میں کھیل کر نوجوان پلیئرز کو بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔

اس خبرکو بھی پڑھیں :وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا پشاور زلمی کیلئے 2 کروڑ روپے انعام کا اعلان

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔