بحرالکاہل کی گہرائیوں میں پانچ نئے اور عجیب جانور دریافت

ویب ڈیسک  منگل 7 مارچ 2017
ان جانوروں کو گہرے پانی میں دریافت کیا گیا جو اب تک انسانی آنکھ سے اوجھل تھے
فوٹو: بشکریہ نووا

ان جانوروں کو گہرے پانی میں دریافت کیا گیا جو اب تک انسانی آنکھ سے اوجھل تھے فوٹو: بشکریہ نووا

واشنگٹن: امریکی ماہرین نے بحرالکاہل کی گہرائیوں میں 5 ایسے نئے جانور دریافت کیے ہیں جو حیرت انگیز بھی ہیں اور انہیں اب تک کسی نے نہیں دیکھا تھا۔

نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹماسفیئرک ایڈمنسٹریشن ( نووا) کے ماہرین نے بحرالکاہل کے امریکی ساموا علاقے میں پانی کی گہرائی میں تحقیق کرنے والے روبوٹ کے ذریعے 4 کلومیٹر گہرائی تک کا علاقہ 3 ہفتے تک دیکھا اور اس دوران 5 عجیب الخلقت جانور دیکھے گئے جن میں سے ایک مچھلی سمندری فرش پر اپنی ٹانگوں پر چلتی ہے۔

ماہرین نے 3 مختلف آبی اہمیت کے گہرے پانیوں کا مطالعہ کیا جن میں درجنوں ایسے چھوٹے بڑے جانور اور بحری پودے نظر آئے جو اس سے قبل انسانی آنکھ سے اوجھل رہے تھے۔ اس کے علاوہ صدفے، اسفنج، مونگے اور مرجان وغیرہ بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

ان پانچ اہم جانوروں میں کی تفصیل یہ ہے:

 دھنک والی شانہ بردار مچھلی:

نووا کے اسٹاف نے دھنک کے رنگوں والی شانہ بردار مچھلی بھی دریافت کی جسے رینبو ٹینوفور کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مچھلی زیرِ آب آتش فشانی دہانے میں دیکھی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کے جسم پر بال نما اُبھار ہیں جن میں روشنیاں محسوس ہوتی رہتی ہیں۔ سمندری لہروں کے ٹکرانے سے قوسِ قزح کے رنگ والی روشنیاں اس کے بدن سے خارج ہوتی ہیں۔ اس سے قبل یہ مچھلی کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔

وینس فلائی ٹریپ اینی من:

آپ نے کئی فلموں میں ایک ایسا پودا دیکھا ہوگا جو قریب آنے والے کیڑے کو اپنے شکنجے میں گویا اس طرح گرفت میں لیتا ہے جیسے ہم دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پھنسا کر کسی شے کو گرفت کرتے ہیں۔ یہ پودا وینس فلائی ٹریپ کہلاتا ہے جس میں عموماً مکھیاں اور اڑنے والے کیڑے ہی پھنستے ہیں۔

ایسا ہی ایک سمندری اینی مَن نووا کی ٹیم نے گہرے پانیوں میں دریافت کیا ہے۔ یہ سمندری مخلوق باریک اور نوکیلے ابھار رکھتا ہے جو کسی خردبینی ہارپون نیزے کی مانند دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے ذریعے وہ اپنے شکار میں زہر بھردیتا ہےاور مزے سے اس کی دعوت اڑاتا ہے۔

کائناتی جیلی فش:

اس خوبصورت مچھلی کو ’’کوسمِک جیلی فِش‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ روپالونی میٹائڈائی فیملی سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کے جسم کی اندرونی لکیریں عمودی انداز میں نیچے سے اوپر کی جانب جاتی ہیں۔ اڑن طشتری نما یہ جیلی فش 3 ہزار میٹر کی گہرائی میں دیکھی گئی ہے اور اسے پہی مرتبہ دیکھا گیا ہے۔

غیرمعمولی سر والا ہائیڈروئڈ:

بحرالکاہل کے سی ماؤنٹ علاقے میں کُوک جزائر کے پاس یہ مخلوق کیمرے میں قید ہوگئی اور اسے 3770 فٹ گہرائی میں دیکھا گیا ہے۔ یہ خوبصورت اور نازک سی مخلوق سائنس میں نیا اضافہ ہے۔

اب یہ مچھلی دیکھیے:

اسے’’سی رابن‘‘ کا نام دیا گیا ہے جو شفاف پانیوں میں ادھر ادھر گھوم رہی ہے۔ اس کے دائیں بائیں تتلیوں جیسے پر ہیں اور سینگ نما ابھار بھی ہیں۔ یہ مچھلی اپنے سخت تیلی نما پیروں سے سمندر کے فرش پر مزے سے چلتی پھرتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔