- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
واٹر کمیشن رپورٹ پر عدالتی کارروائی
سپریم کورٹ نے سندھ میں آلودہ پانی کی فراہمی پرسختی سے نوٹس لیا ہے ، عدالت عظمیٰ نے نکاسیٔ آب ، سالڈ ویسٹ معاہدوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سیکریٹری قانون ، سیکریٹری آب پاشی اور ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا ہے جب کہ سیکریٹری قانون اورسیکریٹری اری گیشن کے عہدے پر کیڈر افسر تعینات کرنے کی ہدایت جاری کی ہے، عدالت نے کراچی میں قائم تینوں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس اور فلٹر پلانٹ کی فعالیت سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ یہ شہر قائد میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور دیگر بلدیاتی سہولتوں کے حوالے سے چشم کشا اقدام ہے۔
واضح رہے واٹر کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیوریج ٹریٹمنٹ کا کوئی نظام نہیں، کراچی میں84 مقامات سے پانی کے نمونے حاصل کیے گئے،80 فیصدپانی پینے کے قابل نہیں، کراچی میں پپری، منگھوپیراورسی او ڈی کے مقام پر نصب آر او پلانٹ ناکارہ ہیں۔ رپورٹ میں بتایاگیا کہ لاڑکانہ کی 70 لاکھ آبادی ہے، رائس کینال میں18مقامات پر گندا پانی ڈالا جاتا ہے گندا پانی لاڑکانہ سے جوہی تک استعمال ہوتا ہے۔ لاڑکانہ کا88 فیصد زیر زمین پانی پینے کے قابل نہیں، شکارپورکا79 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں رہا، جیکب آباد کی ایک لاکھ آبادی کے لیے کوئی فلٹر پلانٹ فعال نہیں، شہریوںکوجان بوجھ کرگنداپانی فراہم کیا جارہاہے سکھرکی10 لاکھ آبادی کا انڈسٹریل، میونسپل اوراسپتالوںکا فضلہ رائس اورانڈس کینال میں چھوڑا جاتا ہے سکھر میں پانی کے 82 نمونے حاصل کیے گئے، ایک بھی پینے کے قابل نہیں تھا۔
حیدرآباد میں85 فیصد پانی میں مضرصحت جراثیم کی تصدیق ہوئی ہے۔ ٹھٹھہ میںسیوریج نظام اور ٹریٹمنٹ پلانٹ ہی موجودنہیں، پانی میں موجود بیکٹریا اور ڈی ایس کی وجہ سے پیٹ کے امراض پھیل رہے ہیں۔ کیا حکام کو ان حقائق کا کوئی علم نہیں تھا ایسا تو ممکن ہی نہیں، کراچی ملک کا سب سے اہم ترین معاشی حب اور دنیا کے معروف شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ اسے حاصل شہری اور بلدیاتی سہولتوں کو تو مثالی ہونا چاہیے۔ امید کی جانی چاہیے کہ عدالتی فیصلہ کے بعد فراہمی و نکاسی آب کی بہتری کی کوششیں تیز کی جائیں گی ،اور شہریوں کو بلا تاخیر مناسب سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔