- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
اوباما نے گوانتانامو بے جیل سے خطرناک قیدی رہا کیے، ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن ڈی سی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر براک اوباما پر نیا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے بدنام زمانہ جیل گوانتا نامو بے میں قید درجنوں انتہائی خطرناک دہشت گردوں کو رہا کیا۔
اگرچہ ٹرمپ نے اپنے اس الزام کا ماخذ بیان نہیں کیا لیکن بظاہر ان کا اشارہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس آفس کی جاری کردہ اُس ششماہی رپورٹ کی طرف ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2016 میں گوانتا نامو بے جیل سے رہائی پانے والے قیدیوں میں سے 122 دوبارہ دہشت گردی میں ملوث ہو گئے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: گوانتاناموبے جیل بند کرنے کے بجائے امریکا منتقل کرنے کا فیصلہ
122 vicious prisoners, released by the Obama Administration from Gitmo, have returned to the battlefield. Just another terrible decision!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) March 7, 2017
واضح رہے کہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس آفس نے اپنی مذکورہ رپورٹ میں منگل کے روز ہی تصحیح کرتے ہوئے کہا تھا کہ براک اوباما کے دورِ صدارت میں جِن 182 قیدیوں کو رہا کیا گیا، اُن میں سے صرف 8 (یعنی 4.4 فیصد) دوبارہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہوئے جبکہ مزید 13 قیدیوں (7.1 فیصد) کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ دہشت گرد گروپوں کے ساتھ مل گئے ہیں لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: گوانتاناموبے میں موجود قیدیوں کی تعداد 93 رہ گئی
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔