اوباما نے گوانتانامو بے جیل سے خطرناک قیدی رہا کیے، ڈونلڈ ٹرمپ

ویب ڈیسک  بدھ 8 مارچ 2017
اپنی ایک ٹویٹ میں ڈونالڈ ٹرمپ نے لکھا کہ براک اوباما نے گوانتانامو بے جیل سے 120 خطرناک قیدی رہا کیے تھے جو پھر سے میدانِ جنگ میں اُتر گئے۔ (فوٹو: فائل)

اپنی ایک ٹویٹ میں ڈونالڈ ٹرمپ نے لکھا کہ براک اوباما نے گوانتانامو بے جیل سے 120 خطرناک قیدی رہا کیے تھے جو پھر سے میدانِ جنگ میں اُتر گئے۔ (فوٹو: فائل)

واشنگٹن ڈی سی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر براک اوباما پر نیا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے بدنام زمانہ جیل گوانتا نامو بے میں قید درجنوں انتہائی خطرناک دہشت گردوں کو رہا کیا۔

اگرچہ ٹرمپ نے اپنے اس الزام کا ماخذ بیان نہیں کیا لیکن بظاہر ان کا اشارہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس آفس کی جاری کردہ اُس ششماہی رپورٹ کی طرف ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2016 میں گوانتا نامو بے جیل سے رہائی پانے والے قیدیوں میں سے 122 دوبارہ دہشت گردی میں ملوث ہو گئے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: گوانتاناموبے جیل بند کرنے کے بجائے امریکا منتقل کرنے کا فیصلہ

گزشتہ روز اپنی ایک ٹویٹ میں ڈونالڈ ٹرمپ نے سابق صدر براک اوباما پر الزام لگایا تھا کہ اُنہوں نے گوانتانامو بے جیل سے مبینہ خطرناک قیدی رہا کیے تھے جو پھر سے میدانِ جنگ میں اُتر گئے۔

واضح رہے کہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس آفس نے اپنی مذکورہ رپورٹ میں منگل کے روز ہی تصحیح کرتے ہوئے کہا تھا کہ براک اوباما کے دورِ صدارت میں جِن 182 قیدیوں کو رہا کیا گیا، اُن میں سے صرف 8 (یعنی 4.4 فیصد) دوبارہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہوئے جبکہ مزید 13 قیدیوں (7.1 فیصد) کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ دہشت گرد گروپوں کے ساتھ مل گئے ہیں لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: گوانتاناموبے میں موجود قیدیوں کی تعداد 93 رہ گئی

تصحیح شدہ رپورٹ میں اس ادارے نے بتایا ہے کہ گوانتانامو بے جیل سے اب تک مجموعی طور پر 714 قیدی رہا کئے گئے جن میں سے 121 دوبارہ دہشت گردی میں بالواسطہ طور پر ملوث ہوئے جبکہ آزاد کیے گئے مزید 87 قیدی پھر سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں شریک ہوگئے۔ ان میں سے 532 قیدیوں کو صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے رہا کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔