بھارت میں نانی اور دادیوں کا اسکول

ویب ڈیسک  جمعرات 9 مارچ 2017
اسکول میں معمرخواتین کومراٹھی زبان میں تعلیم دی جارہی ہے جہاں جمع، تفریق اور تقسیم بھی سکھایا جاتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ ہندوستان ٹائمز

اسکول میں معمرخواتین کومراٹھی زبان میں تعلیم دی جارہی ہے جہاں جمع، تفریق اور تقسیم بھی سکھایا جاتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ ہندوستان ٹائمز

نئی دلی: بھارت میں ایسا اسکول جہاں دادیاں اور نانیاں ہی زیرتعلیم ہیں اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں داخلہ لینے کے لئے 60 سال کا ہونا ضروری ہے۔

بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے ضلع تھانے میں گزشتہ سال خواتین کے عالمی دن کے موقع پر”آجی بیچی شالہ” کے نام سے ایک اسکول کی بنیاد رکھی گئی تھی جس میں 60 سال سے زائد عمر کی خواتین کو تعلیم دینے کا آغاز کیا گیا۔ ایک سال کے عرصے میں اب تک اس اسکول میں معمر طالبات کی تعداد 27 ہوچکی ہے جہاں ایک ہی کلاس میں تمام خواتین تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

آجی بیچی شالہ اسکول میں معمر خواتین کو مراٹھی زبان میں تعلیم دی جارہی ہے جہاں مراٹھی زبان کے ساتھ ساتھ جمع، نفی، ضرب اور تقسیم بھی سکھائی جاتی ہے۔ اسکول میں 90 سالہ سیتابائی دیش مُکھی نامی خاتون کلاس کی سب سے معمر خاتون ہیں جو اپنی پوتی کے ہمراہ اکثر اسکول آتی ہیں جن کا کہنا ہے کہ انہیں پڑھنے کا بہت شوق تھا لیکن غربت کے باعث بچپن میں اسکول نہ جاسکیں لیکن اب آجی بیچی شالہ اسکول میں داخلہ لے کر انہیں نئی زندگی ملی ہے۔

تمام معمر خواتین ایک ہی یونیفارم میں ملبوس ہو کر ٹینٹ کے اسکول میں چادر پر بیٹھتی ہیں جہاں 30 سالہ ٹیچر شیتل انہیں تعلیم دیتی ہیں۔ شیتل میٹرک پاس استانی ہیں جو معمر خواتین کو پڑھا کر فخر محسوس کرتی ہیں۔ شیتل کا کہنا ہے کہ جب انہیں معمر خواتین کو پڑھانے کا کام سونپا گیا تو انہیں بے حد خوشی ہوئی اور انہوں نے فوراً اس پیشکش کو قبول کرلیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔