کابل: فوجی اسپتال پر دہشتگردوں کا حملہ

ایڈیٹوریل  جمعرات 9 مارچ 2017
، فوٹو؛ رائٹرز

، فوٹو؛ رائٹرز

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے کے قریب ایک فوجی اسپتال پر مسلح افراد کے حملے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔ اسپتال پر یہ حملہ نہایت افسوسناک اور دہشتگردوں کا بزدلانہ فعل ہے، دہشتگردوں کا نہ تو کوئی مذہب و ایمان ہوتا ہے نہ ہی وہ جنگی اقدار اور اخلاقیات کے پاسدار ہوتے ہیں، کسی بھی مذہب اور جنگی قوانین میں اسپتالوں کو حملوں سے محفوظ قرار دیا گیا ہے لیکن پاکستان سمیت دنیا بھر میں ان شدت پسند دہشتگردوں نے انسانی و اخلاقی اقدار پامال کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ اس گروہ کا تعلق ’’اشرف المخلوقات‘‘سے کسی طور نہیں ہے، یہ صرف اپنے مفادات اور ذاتی تسکین کی خاطر کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق بدھ کی صبح سردار داؤد خان اسپتال کے صدر دروازے پر ایک خودکش حملے کے بعد 3 حملہ آور عمارت کے اندر داخل ہوئے، 400 بستروں پر مشتمل یہ اسپتال کابل میں امریکی سفارتخانے کے قریب واقع ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ شدت پسند ڈاکٹروں کے بھیس میں تھے اور انھوں نے اسپتال کے عملے اور وہاں موجود مریضوں پر اندھادھند فائرنگ کی۔ حملہ آوروں کے خلاف کارروائی 6 گھنٹے تک جاری رہی جس میں افغان فوج کے خصوصی دستوں نے بھی حصہ لیا۔ افغان فوج کے کمانڈوز نے کئی گھنٹوں کی لڑائی کے بعد تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔ اس حملے کی ذمے داری شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے۔ پاکستان نے مذکورہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور اس سے پیشتر کئی مواقع پر پاکستان افغان حکومت کو ان دہشتگرد عناصر کی موجودگی سے متنبہ کرتا آیا ہے، اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ دہشتگرد عناصر کو بھارتی لابی کی حمایت بھی حاصل ہے جب کہ پاکستان کو دہشتگردانہ واقعات میں کئی مطلوب افراد کو خود افغان حکومت نے پناہ فراہم کر رکھی ہے۔ حالانکہ افغانستان میں امن و امان کی خرابی کے درپردہ عناصر کی بیخ کنی کے لیے پاکستان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کے لیے کوششیں کرتا رہا ہے۔

گزشتہ دنوں پاکستان میں ہونے والی دہشتگردانہ وارداتوں میں افغان سرحد سے آنے والے عناصر کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت بھی ملے ہیں۔ دہشتگردی کہیں بھی ہو وہ قابل مذمت ہے لیکن افغان حکومت کو اب ہوش کے ناخن لینا ہوں گے۔ اگر اب بھی راست اقدامات نہیں کیے گئے تو دہشتگرد نہ صرف افغانستان بلکہ خطے کے لیے بھی سخت خطرہ کا باعث ہوں گے۔ دہشتگردوں کی مکمل بیخ کنی کا وقت آچکا ہے کیونکہ یہ دکھی انسانیت کو بھی نہیں بخشتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔