زبانوں کے بارے میں دلچسپ حقائق

ناصر ذوالفقار  اتوار 12 مارچ 2017
روزمرہ زندگی میں زبانیں نہ صرف ہماری بہت مدد کرتی ہیں بل کہ یہ مصیبت کے وقت میں ہمیں بچاتی بھی ہیں۔ فوٹو : فائل

روزمرہ زندگی میں زبانیں نہ صرف ہماری بہت مدد کرتی ہیں بل کہ یہ مصیبت کے وقت میں ہمیں بچاتی بھی ہیں۔ فوٹو : فائل

انسان روحانی و بدنی لحاظ سے تمام تر کائناتی مخلوقات پر فضیلت رکھتا ہے اور اس کی سب سے اہم صلاحیت اس کا مکمل اظہارخیال و رائے ہے جو کہ وہ گفتگو کی شکل میں بول کر کرتا ہے۔ اسے ’’زبان‘‘ کہتے ہیں اور ہر وہ زبان جو کہ انسان کو اس کی ماں کی گود سے ورثے میں ملتی ہے یعنی ’’مادری زبان‘‘، وہ اسے سب سے زیادہ پیاری اور قابل احترام ہوتی ہے۔

علم کے حصول کے لیے بھی ذریعہ تعلیم کا اہم اوزار زبان ہے اور خواندگی کے حوالے سے خواندہ کی تعریف بھی یہی ہے کہ کوئی شخص کسی ایک زبان میں جملہ پڑھ سکتا ہو اور سادہ سی تحریر لکھ سکے اس کا شمار پڑھے لکھے لوگوں میں ہوتا ہے۔ زبان نہ صرف علم حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے بل کہ ہمارے خیالات و نظریات کو دوسروں تک منتقل کرنے میں کلیدی نوعیت کی حامل ہے۔

اشاروں کی زبان جو گونگے اور بہرے لوگ استعمال کرتے ہیں سے لی کر تصاویر (مصّوری) اور باقاعدہ رائج الوقت زبانوں تک کے وسیلے (میڈیمز) ہمارے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ زبانیں دلوں کو فتح کرتی اور جوڑتی ہیں۔ دنیا کی چھے ارب سے زاید آبادی میں ہزاروں زبانوں نے جنم لیا اور فروغ پایا ہے اور مختلف علاقائی و بین الاقوامی سطح پر ہزاروں زبانیں آج بولی جارہی ہیں۔

دنیا میں بولی جانے والی بہت سی زبانیں ختم ہوچکی ہیں جنہیں ’’مردہ زبانیں‘‘ کہتے ہیں۔ زبانوں کے فنا ہونے کا عمل ابھی بھی بڑی سرعت کے ساتھ جاری وساری ہے یا زبانیں معدومیت کے خطرات سے دوچار ہیں اور اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔

آج مواصلات کی ترقی اور انٹرنیٹ کی دنیا میں دنیا کی 100 سے زاید بڑی زبانیں جن میں ہماری ’’اردو‘‘ بھی سرفہرست ہے، بڑی کام یابی سے معلومات اور سماجی رابطوں میں استعمال ہورہی ہیں۔ کم ازکم ان زبانوں کے مستقبل کو روشن کہا جاسکتا ہے اور یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ اب نیٹ پر سرگرم آج کی زندہ زبانیں معدومیت کے خطرے سے دوچار نہیں ہوسکتیں، تاوقت یہ کہ انٹرنیٹ کا جال (ویبس) قائم و دائم رہے، جو زبانوں کو مردہ ہونے سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔

ہم سب ایک نہ ایک زبان بولتے ہیں۔ ہم میں سے کچھ ایک سے زاید زبانیں بولنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جب کہ ایسے بھی ذہین افراد ہوتے ہیں جو کہ درجن بھر زبانیں نہایت مہارت سے سمجھ اور بول سکتے ہیں۔ روزمرہ زندگی میں زبانیں نہ صرف ہماری بہت مدد کرتی ہیں بل کہ یہ مصیبت کے وقت میں ہمیں بچاتی بھی ہیں۔ اس تحریر میں دنیا میں زبانوں سے متعلق کچھ دل چسپ و حیرت انگیز حقائق سامنے لائے گئے ہیں، جو کہ UIC (Language for Liveing) نے فراہم کیے ہیں۔ امید ہے کہ قارئین کے لیے یہ معلومات اور دل چسپی کی حامل ہوں گے۔

٭ایک اندازے کے مطابق ساری دنیا میں 7 ہزار کے لگ بھگ زبانیں رائج ہیں۔

٭ چینی زبان کے کُل حُروف کی تعداد 50,000 ہے اور اخباری ضرورت کے لیے 2000 ہزار حروف پر مشتمل معلومات درکار ہوتی ہیں۔

٭ براعظم ایشیا میں بولی جانے والی زبانوں کی تعداد 2200 کے لگ بھگ ہے۔

٭ دنیا کی کل آبادی کا 12.44 فی صد حصہ چینی “Mandarin” زبان بولتا ہے۔

٭ لیکسمبرگ ایسا ملک ہے جہاں بچوں کو تین زبانیں پڑھائی جاتی ہیں، جن کا تناسب 50 فی صد ہے۔ یہ قومی زبان لیکسمبرگش کے ساتھ پڑھائی جاتی ہیں، جن میں فرانسیسی، جرمنی اور انگریزی شامل ہے۔

٭ دنیا کی کل آبادی کا تناسب 1/4 ہے جو کہ انگریزی زبان کی کچھ نہ کچھ معلومات رکھتا ہے۔

٭ فرانسیسی زبان میں حرف o کے لیے13 تلفظ رائج ہیں۔

٭بوٹسوانا میں بولی جانے والی xoo ایک ایسی زبان ہے جس کے حروف تہجی پانچ کلکس (Clicks ) والی آوازوں پر بنائے گئے ہیں اور 17 سُروں پر۔

٭ عالمی درجہ بندی کی 2400 کلاس کی زبانیں ایسی ہیں جو کہ خطرے میں گھری ہیں۔

٭ دنیا میں زبانوں کے فنا ہونے کا عمل نہایت تیزی سے ہورہا ہے اور ہر دو ہفتے یعنی 14 دنوں میں ایک زبان مردہ ہوجاتی ہے۔

٭ اس وقت دنیا میں 231زبانیں ایسی ہیں جوکہ مکمل طور پر معدوم ہوچکی ہیں۔

٭ سخت موسمی حالات اور علاقے زبانوں کے لیے ’’ہاٹ اسپاٹس‘‘ ہیں۔ یہ زبانوں کے لیے سنگین خطرات رکھتے ہیں، جن میں مشرقی سائیبیریا، شمالی مغربی پیسیفک، شمالی امریکا کا Plateau اور شمالی آسٹریلوی علاقے شامل ہیں۔

٭ میکسیکو کی زبان جسے آیان پینیسو ( Ayapaneco ) کہا جاتا ہے فنا کے خطرے سے دوچار ہے، جس کی دل چسپ وجہ یہ ہے کہ اس کے بولنے والے محض دو اشخاص باقی بچے ہیں اور انہوں نے بھی آپس میں بولنے سے انکار کردیا ہے۔

٭ برطانیہ کے مشہورو معروف مصنف و اسکالر جے آر۔آر۔ ٹولکینِTolkien)   (J.R.R. بچوں کی کہانیوں کے حوالے سے زیادہ شہرت رکھتے ہیں۔ ان میں تخیلاتی قوت و جنگی معرکہ خیزی سے بھرپور کہانی ’’لارڈ آف دی رنگز‘‘ بھی شامل ہے، جس کی کہانیوں پر مقبول عام فلمیں بھی بنائی جاچکی ہیں۔ اس کی کہانیوں میں مصنف نے 12 تخیلاتی و افسانوی نوعیت کی زبانوں کا ذکر کیا ہے جن میں قیونیا(Quenya) اور اسکنڈیرن (Skindarin) سب سے زیادہ نمایاں ہیں۔

٭دنیا بھر کے 5 لاکھ سے 20 لاکھ لوگ مصنوعی زبان اسپرانتو بولتے اور سمجھتے ہیں، جسے 19 ویں صدی میں پولینڈ کے ماہرلسّانیات ڈاکٹر زامن ہوف نے ایجاد کیا تھا۔ 1960 کے عشرے میں دو فیچر فلموں کو مکمل طور پر اسپرانتو زبان میں بنایا جاچکا ہے۔

٭سائنس فکشن کی شاہ کار کلاسک ٹی وی سیریز ’’دی اسٹارٹریک‘‘ کی کہانی میں دوسرے سیّاروں کی اجنبی مخلوق کو ایک زبان بولتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ وہ کلنگن(Klingon) تھی۔ اس فرضی یا مصنوعی زبان کو ایک شخص مارک اوکرینڈ (Mark Okrand) نے تخلیق کیا تھا، جو کہ لسّانیات کا استاد تھا اور کیلی فورنیا کی ایک یونیورسٹی میں پڑھاتا تھا۔

٭ ٹی وی سیریز اسٹارٹریک کی کہانی میں دکھائی گئی خلائی مخلوق کی زبان ’’کلنگن‘‘ کو حقیقی زندگی میں ایک شخص نے آزمانے کے لیے اس کا عملی تجربہ کیا کہ انسان پر اس کے کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔ یہ شخص آرمڈ اسپئیرز (Armond Speers) تھا، جو اپنے بیٹے کی پیدائش کے بعد سے تین سال تک اس سے یہ زبان بولتا رہا۔ اگرچہ بچے کا کلنگن کا لب و لہجہ بہت عمدہ رہا، لیکن اُس نے اِس زبان میں دل چسپی نہیں لی، جس کے سبب وہ تین سال تک یہ زبان بولنے کے باوجود اسے بھول چکا تھا۔ تب اس کی ماں نے اسے انگلش سکھائی۔

٭ ایسی ریاست کو جس میں مختلف جغرافیائی علاقوں اور قومیتوں کے گروہ شامل ہوں ’’مائیکرونیشیا ‘‘ کہا جاتا ہے اور اس کے باشندوں کو ’’مائیکرونیشین‘‘ کہتے ہیں۔ ان کی اپنی زبان ہوتی ہے، کیوںکہ زبانیں بہت ہی مختصر ہوتی ہیں اسی لیے زمانے کی نظروں سے اوجھل رہتی ہیں۔ انہیں ان کے اعلان کے باوجود دنیا تسلیم نہیں کرتی۔ ایک ایسی ہی ریاست امریکا میں رہی ہے جسے ’’کنگڈم آف ٹلوسا‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس ریاست کی زبان ’’ٹلوسین‘‘ تھی، جس میں 35 ہزار الفاظ شامل تھے۔ دل چسپ طور پر ریاست کی ٭مصنوعی زبان ’’ ٹلوسین‘‘ ایک چودہ سالہ امریکی لڑکے رابرٹ بین میڈیسن نے ترتیب دی تھی۔ اس نے سارا کام 1979 ء میں اپنے گھر کے بیڈ روم میں رہ کر مکمل کیا تھا اور یہ اس کے گھر تک ہی محدود رہا۔ رابرٹ میڈیسن کا تعلق امریکی شہر ملویکی(Milwauki) سے ہے۔

٭ 1990 ء میں سامنے آنے والے بچوں کے کھلونے “Furby” کی آفیشل زبان فُربش(Furbish) رکھی گئی تھی۔

٭ یورپی یونین سے منسلک 28 ممالک کی سرکاری اور مستعمل زبانوں کی تعداد 24 ہے۔

٭ اقوام متحدہ کا مقبول و معروف انسانی حقوق کا منشور جو کہ 60 سال پہلے منظور کیا گیا تھا، ایک ایسی دستاویز ہے جو کہ دنیا کی 300 بڑی زبانوں میں ترجمہ کرکے شائع کی جاچکی ہے۔ یہ دنیا میں سب سے زیادہ ترجمہ ہونے والی دستاویز ہے۔

٭ اقوام متحدہ دنیا کی ترجمانی کے لیے چھے سرکاری زبانیں رکھتا ہے، جن میں عربی، چینی، انگریزی، فرانسیسی، روسی اور ہسپانوی شامل ہیں۔

٭ دنیا کی جس زبان میںسب سے زیادہ تعداد میں کتابیں ترجمہ ہوچکی ہیں وہ جرمن زبان ہے، اس کے بعد ہسپانوی اور فرانسیسی کا نمبر آتا ہے۔ اسی طرح انگریزی وہ زبان ہے جس سے کے گئے کتابوں کے ترجموں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، دوسرے نمبر پر فرانسیسی اور تیسرے نمبر پر جرمن کی کتابیں ہیں۔

٭’’بائبل‘‘ اب تک دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں شائع ہوچکی ہے اور 2454 زبانوں میں بائبل یا اس کے حصے دست یاب ہیں، جب کہ قرآن مجید دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے اور دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں قرآن پاک کے ترجمے دست یاب ہیں۔

٭ بائبل کے بعد جو کتاب سب سے زیادہ مختلف زبانوں میں چھپ چکی اور دست یاب ہے وہ بچوں کی کتاب ’’پنوچیہو‘‘ (Pinocchio) ہے۔

٭ اگاتھا کرسٹی وہ مصّنفہ ہیں جن کی تخلیقات کو سب سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ کیا جاچکا ہے۔

٭ پاپا نیوگنی(Papua New Guinea) جزیرے میں بولی جانے والی زبانوں کی تعداد 830 ہے۔

٭ بعض زبانوں کے مابین طویل مواصلاتی دوری کے باوجود ان میں حیرت انگیز مشابہت پائی جاتی ہے۔ یہ ایک نظریہ ہے جسے جاپانی اور ایک خالص امریکی قبیلہ کی زبان ’’زونی‘‘ کے درمیان نوٹ کیا جاسکتا ہے، جن میں ڈی این اے(DNA) جیسی وراثتی مماثلت موجود ہے۔

٭ Basque زبان فرانس اور اسپین کے درمیان پھیلے پہاڑی سلسلے “Pyrenees” کے اطراف بولی جاتی ہے۔ یہ یورپ کی وہ واحد زبان ہے جو کسی بھی یورپی زبان سے یکسر لاتعلق ہے۔

٭ ایک بھارتی شخص کا ریکارڈشدہ گانا جو کہ دو سی ڈی والی پیکنگ میں جاری کیا گیا تھا اسے دنیا کی 125زبانوں میں ڈبنگ کرکے ریکارڈ کیا جاچکا ہے، جو کہ موسیقی کا منفرد اعزاز ہے۔

٭ ’’لیکوئیڈ بلیو بینڈ‘‘ کا گایا ہوا ایک گیت “Earth Passort” بھی ایک ریکارڈ بن چکا ہے، جسے دنیا کی سب سے زیادہ زبانوں میں گایا جاچکا ہے۔

٭ یورپ کا منفرد گیتوں کا مقابلہ جو کہ یورپ کے نمبر ون گانے کا فیصلہ کرتا ہے ’’یوروویژن‘‘ ہے جسمیں تمام یورپی گلوکار اپنی قومی زبانوں میں جلوہ افروز ہوتے ہیں اور پرفارم کرتے ہیں۔ اب تک انگریزی زبان میں گائے ہوئے گیتوں نے کسی اور یورپی زبان کے مدمقابل سب سے زیادہ مقابلوں میں کام یابیاں سمیٹی ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

٭آج تک دنیا میں جو تحریر سب سے زیادہ قدیم ہونے کا اعزاز رکھتی ہے وہ 4500 قبل از مسیح کی ایک تحریر ہے۔ چینی زبان کی یہ تحریر “Yangshao” کی شاعری پر مبنی ہے۔

٭سب سے کم حروف تہجی والی زبان ’’روٹوکاس ‘‘ ہے جس کے حروف گیارہ سے بارہ ہیں۔

٭سب سے زیادہ حروف تہجی کمبوڈیا کی زبان خِیمرKhmer) ) میں ہیں، جن کی تعداد  74 ہے۔

٭” “Cryptophasia جڑواں لوگوں کی زبان کو کہتے ہیں۔ یہ ایسی زبان ہوتی ہے جو جڑواں) Twins ( لوگوں کے درمیان وجود میں آتی ہے اور فروغ پاتی ہے۔

٭ انگریزی لفظ ڈورڈ (Dord) کے معنی کثافت یا گھنے پن کے ہیں۔ یہ دراصل کوئی لفظ نہیں ہے۔ یہ لفظ غلطی سے مریم ویبسٹر ڈکشنری میں شامل ہوگیا اور اس غلطی کا 1939 ء میں پتا چلا۔

٭ رومن کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس (موجودہ پوپ) نے اپنے ہسپانوی اکاؤنٹ سے نو زبانوں میں ٹوئیٹس کرکے ریکارڈ قائم کیا۔

٭جن دو زبانوں کو ایک ووٹنگ کے ذریعے گریجویٹس کے لیے بہترین قرار دیا گیا ہے وہ جرمن اور فرانسیسی زبانیں ہیں۔ یہ سیکھنے کے عمل سے لے کر ملازمت کے حصول تک طالب علم کی مدد و راہ نمائی کرتی ہیں۔

٭ ایک کتاب ووئینچ “The Voynich Book” جس کا اسکرپٹ 1400 سال پرانا ہے۔ طویل عرصے سے جاری کوششوں کے باوجود اسے سمجھا نہیں جاسکا ہے اور اس کی زبان اب تک نامعلوم ہے۔

٭ایک تحقیقی مطالعہ کا حاصل یہ ہے کہ اگر نوزائیدہ بچوں کو ان کے ابتدائی چند ماہ کے دوران غیرملکی زبانیں سنائی جائیں تو اس کا نہایت مثبت اثر ہوتا ہے اور بعد کی زندگی میں ان کے لیے اجنبی زبانیں سیکھنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔

٭دنیا کی لب و لہجہ و آواز کا اتار چڑھاؤ(ACCENTS) رکھنے اور بولی جانے والی کئی زبانیں ہیں جن کا اس کے علاوہ علامتی زبان (Sign language) میں بھی اظہار ہوتا ہے۔ جہاں زبانی یا بولنے سے اطلاعات کی رسائی ممکن نہ ہو یا مافی الضمیر مناسب طریقے سے بیان نہ کیا جاسکے، وہاں ’’سائن لینگویج‘‘ اس خلا کو پُر کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ علامتی زبان کا اظہار بازوؤں اور ہاتھوں کی حرکات سے بخوبی ہوتا ہے، جیسے کہ بے وفائی کے اظہار کے لیے کندھے اچکانا یا چہرے کو بگاڑ کر دکھانا۔ اس کی بہترین مثال گونگے اور بہروں کی ہاتھوں کے اشاروں کے ذریعے گفتگو ہے۔ دوسرے طریقے میں رقص کے ذریعے بھی علامتی بولی کو بہ خوبی بیان کیا اور سمجھا جاتا ہے۔ رقص جسمانی اعضاء کی شاعری ہے جب کہ موسیقی کو اس کی مخصوص زبان ’’میوزیکل نوٹیشن‘‘ میں لکھا جاتاہے، جہاں مختلف سُروں کی ترتیب کو ’’رِدھم‘‘ میں سمویا جاتا ہے۔

٭ریاست ہائے متحدہ امریکا کی غالب اکثریت امریکن انگلش بولتی ہے اس کے باوجود یوایس اے کی کوئی سرکاری زبان نہیں ہے۔

٭جنوبی افریقہ وہ ملک ہے جہاں بیک وقت 11 سرکاری زبانیں رائج ہیں، جن میں انگریزی کے ساتھ مقامی افریقی زبانیں شامل ہیں۔

٭ لسّانیات کی اصطلاح میں ایسے شخص کو پولی گلاٹ(Polyglot) کہا جاتا ہے جوکہ ایک سے زاید زبانوں میں بول اور لکھ پڑھ سکتا ہو۔

٭یورپ کی سب سے قدیم زبان لاطینی ہے، جس کے حروف تہجی (ABC)کو تقریباً ساری یورپی زبانوں میں اپنی آوازوں کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔