سندھ: مسائل کے حل میں وفاق کی دلچسپی

ایڈیٹوریل  جمعـء 10 مارچ 2017
، فوٹو؛ فائل

، فوٹو؛ فائل

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم سندھ کی تعمیرنو کریں گے، محرومیاں دور کرنے کا عزم کر رکھا ہے، عوام کے زخموں پر مرہم رکھیں گے، سندھ کے مسائل کوئی اور نہیں ہم ہی حل کریں گے۔ سندھ کے دیہات، گوٹھوں اور قصبوں کو نیا ولولہ دیں گے، سندھ کے شہر، دیہات اور قصبوں کو پنجاب کے شہروں سے بہتر بنائیں گے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کو سندھ کے تاریخی شہر ٹھٹھہ کے مکلی گراؤنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم کی تقریر درحقیقت ایک بڑے ماسٹر پلان کا احاطہ کیے ہوئے تھی جو سندھ کے ایک تاریخی شہر مکلی کے باسیوں اور ٹھٹھہ سجاول و دیگر ملحقہ دیہات کے ووٹروں کے دل جیتنے کے لیے وفاق کی جانب سے ایک دلچسپ پیش رفت کہی جا سکتی ہے جب کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت سندھ وزیراعظم کی آمد کے تعمیری پہلو کو خوش آمدید کہے،کیونکہ کئی بنیادی ایشوز ایسے ہیں جن پر وفاق اور سندھ حکومت میں بداعتمادی اور چپقلش کافی عرصہ سے جاری ہے مزید برآں وفاق کو مسلسل اس بات کے طعنے مل رہے ہیں کہ سندھ کے فنڈز روک لیے گئے ہیں اور متعدد منصوبوں اور انتظامی معاملات پر سندھ اپنے شکایات کے ازالے کا منتظر ہے تاہم اب ٹھٹھہ بریک تھرو پر کسی قسم کی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ ہو تو صائب ہو گا۔

ظاہر ہے ان اعلانات پر عمل درآمد ٹیسٹ کیس ہو گا، تاہم ان کے اثرات صرف ٹھٹھہ تک محدود نہیں ہوں گے بلکہ سندھ حکومت آگے بڑھ کر وفاق سے مزید معاونت  طلب کرے تاکہ اشتراک عمل، دو طرفہ مفاہمت اور مثبت تعلقات کار کو فروغ دیتے ہوئے پورے سندھ میں صنعتی زونز کے قیام، جدید ترین انفرااسٹرکچر، زرعی شعبے کی ترقی، ہاریوں کے حالات زندگی میں بنیادی تبدیلی سمیت صحت، تعلیم اور کھیلوں کی سہولتوں کی فراہمی کے تمام وعدے پورے ہوں۔ وزیراعظم نے ٹھٹھہ کی معروف سیاسی شخصیات شیرازی برادران کے خطبہ استقبالیہ کے جواب میں اچھی بات کہی کہ مسائل سارے صوبائی ہیں مگر انھیں حل وفاق کریگا جب کہ وزیراعظم کے عزم کے اس وفاقی آئینہ میں سندھ و وفاق کے مابین تعلقات کے ایک نئے دور کا نکتہ آغاز ہوسکتا ہے، اس اسپرٹ کا جواب سندھ حکومت کی طرف سے خوش دلانہ آنا چاہیے۔

سندھ میں اسکولوں کی حالت اندوہ ناک ہے، اسپتالوں میں سہولتیں ناپید ہیں، اس لیے یہ اطلاع دل خوش کن ہے کہ کمیشن کے پاس 6 ہزار ڈاکٹروں کو بھرتی اور تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ہے، اندرون سندھ سڑکوں کی تعمیر و توسیع، تھر کول پروجیکٹ پر تیزی سے عمل درآمد اور سمندری کٹاؤ اور بنجر و بے کاشت لاکھوں ایکر زرعی اراضی کو قابل کاشت بنانے کی اسکیم بھی وقت کی ضرورت ہے، سندھ حکومت کا وفاق سے دیرینہ شکایات کے ازالے کی جانب رجوع کرنا آئین کے مطابق ہے لیکن سندھ حکومت اپنی کارکردگی پر بھی نظر ڈالے، کراچی اور اندرون سندھ کی صورتحال بہر طور مستحکم، پر امن اور معاشی ترقی کی سمت گامزن ہون چاہیے ۔ سندھ میں غربت، پسماندگی اور ناخواندگی نے بڑے مسائل پیدا کیے ہیں، وفاق اور سندھ حکومت مل کر انسانی وسائل اور افردی قوت کو سماجی، تعلیمی اور معاشی اعتبار سے ہر ممکن سہولت دے کر ملکی ترقی کے عمل میں شامل کرسکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سندھ کے سیاسی اسٹیک ہولڈرصوبہ کی ترقی اور عوام کو ریلیف مہیا کرنے پر توجہ دیں۔

ٹھٹھہ میں جلسہ محض ن لیگی شو ثابت نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کے معاشی، سماجی اور انسانی ترقی کے بنیادی اہداف ہر قسم کے شک و شبہ سے بالا تر ہوں، سندھ کے عوام کو باالعموم اور ٹھٹھہ کے مکینوں کو باالخصوص اس اجتماع سے خیر سگالی، قومی یکجہتی اور صوبہ سندھ کے عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک صحت مند بریک تھرو کا تاثر ابھرنا قابل تحسین ہوگا۔ سید مراد علی شاہ اور سندھ بیوروکریسی کو ان غیر معمولی ہنگامی اقدامات اور اعلانات پر بر وقت عملدرآمد اور ان کی تکمیل کے لیے نہ صرف مستعد ہونا پڑیگا بلکہ وہ معاونت میں بھی پیش پیش ہوں کیونکہ اسی میں سندھ کے عوام کا مفاد ہے۔ وزیراعظم نے خود وعدہ کیا ہے کہ وہ صحت کارڈ کے اجرا کے وقت خود ٹھٹھہ میں موجود ہوں گے ۔ اس وقت گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ بھی وزیراعظم کے شانہ بشانہ ہوں تو کیاکہنے۔ واضح رہے وزیراعظم کو ٹھٹھہ کی دعوت شیرازی برادران اور ٹھٹھہ کے عوام نے دی ہے اور یہ فطری بات ہے کہ سندھ کے دیگر علاقوں کے عوام بھی ایسے پر کشش اعلانات کے لیے وفاق کی طرف دیکھنا پسند کریں گے۔

غیر جانبدار مبصرین کے مطابق ٹھٹھہ اعلانات کو اس کی مقصدیت کے سیاق وسباق میں دیکھنے کی ضرورت ہے، وفاق کی اس پیشرفت سے فائدہ اٹھانے اور سندھ و وفاق کے مابین موجودہ تعلقات کے تناؤمیں کمی لانے کی سیاسی پیشرفت سندھ انتظامیہ کے اپنے مفاد میں ہے، امید کی جانی چاہیے کہ وفاق کی پیشقدمی سے سندھ حکومت بھی متحرک ہوگی، بلکہ اسے وفاق سے کہنا چاہیے کہ سندھ کے کئی شہر اور تھر جیسا صحرائی خطہ اسی قسم کے ماسٹر پلان اور صنعتی زونز کا مستحق ہے، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، کیٹی بندر و دیگر ساحلی علاقوں کو بھی گوادر پورٹ کی طرح  ترقی دے کر قومی معیشت کوہمہ گیر استحکام بخشا جا سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔