برائن ٹریسی ہمیں معا ف کردیں

آفتاب احمد خانزادہ  ہفتہ 11 مارچ 2017

برائن ٹریسی نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’کامیابی کی نفسیات ‘‘ میں سات امورکوکامیابی کی کسوٹی قرار دیاہے ،اگرچہ آپ ان سات عناصرکے علاوہ کئی اور چیزوں کو بھی کامیابی کی تعریف میں شامل کرسکتے ہیں لیکن وہ تمام چیزیں ان ہی سات میں سے کسی ایک عنصر میں شامل ہوں گی ۔ برائن ٹریسی نمبر ایک ۔ پر’’سکون ‘‘کو رکھتے ہیں۔ سکون ہر انسان کی سب سے اولین اور سب سے بڑی طلب بھی ہے اور اس کی ازلی خواہش بھی ۔انسان ساری زندگی جتنے چھوٹے بڑے کام کرتاہے ان سب کے پیچھے یہ ہی مقصد کار فرما ہوتا ہے انسان کی ساری کامیابی اور اعلیٰ کارکردگی انسان کے ذہنی سکون کے پیچھے چھپی ہوتی ہے۔

نمبر دو ۔ اچھی صحت ۔ زندگی کی تمام رعنائیوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے اچھی صحت کا ہونا لازمی عنصر ہے۔انسان کے مثبت رویوں کی ساری عمارت اچھی صحت پر کھڑی ہے۔ یاد رہے ایک اچھی عقل اچھے جسم میں ہی ہوتی ہے۔ نمبر تین ۔ دوسروں سے اچھے اور مستحکم تعلقات ۔ وہ لکھتا ہے کہ دوسروں سے تعلقات اس حقیقت کا اظہار کرتے ہیں کہ بحیثیت انسان آپ کیسے ہیں اورآپ کی مقبولیت کیسی ہے زندگی میں آپ کی تمام ترخوشیوں اور رنجشوں کا دارومدار آپ کے دوسروں سے تعلقات پر ہی ہوتا ہے ۔

کامیابی پانے کے لیے آپ پر لازم ہے کہ آپ باہمی محبت واحترام پر مبنی ایک ایسا ماحول پیدا کریں جو آپ کے دوسروں سے اچھے ، دیرپا اورخوشگوار تعلقات استوار رکھے۔ تعلقات کی بقا اور رشتوں کے دوام کے لیے دو عناصر کی موجودگی لازم ہے، ایک مسلسل رابطہ ۔ جس طرح پانی کے بغیر پودے مرجھا جاتے ہیں اس طرح ربط اور بات چیت کے بغیر تعلقات بھی مرجھانے لگتے ہیں دوسرا باہمی ایثار، افراد کے مابین ایک دوسرے کے لیے محبت ، قربانی اورایثارکا جذبہ ہونا چاہیے خودغرضی اورخود پرستی کی مو جودگی میں کوئی بھی رشتہ یا تعلق زیادہ دیر نہیں پنپ سکتا۔ نمبر چار۔ مالی آسودگی ۔ کامیابی کے چوتھے عنصر کا مطلب یہ ہے کہ ضروریات زندگی پوری کرنے کے لیے آپ کے پاس اتنے مالی وسائل موجود ہوں کہ آپ کو روپے پیسے کی کمی محسوس نہ ہو۔ نمبر پانچ ۔ اپنی صلاحیتوں کے مطابق اعلیٰ مقاصد رکھنا۔ ڈاکٹر وکٹر فرینکل اپنی کتاب ’’ انسان کا تلاش مقصد ‘‘ میں لکھتا ہے کہ انسانی لاشعورکی سب سے بڑی طلب یہ ہے کہ زندگی میں کوئی واضح مقصد ہو مقصدکی بدولت آپ خود کو ایک کامیاب آدمی سمجھتے ہیں اور زندگی میں کوئی قابل قدر کارنامہ سر انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔

نمبر چھ ۔ اپنی ذات کا ادراک واحساس ۔ اپنی صلاحیتوں کا صحیح علم ہونے سے ایک شخص خود کو حقیقی معنوں میں پہچان لیتا ہے اور اپنی ذات کا یقین کرتے ہوئے خود پر بھر پوراعتماد کرتا ہے اور پھر اپنے لیے اس ارفع واعلیٰ کا انتخاب کرتا ہے جو دوسروں کو بظاہر نا ممکن لگتا ہے ۔ نمبر سات ۔ نجی ترقی ۔ یہ آپ کا وہ احساس ہے کہ جس میں آپ کو یہ احساس ہوتا ہے کہ آپ اپنی صلاحیتیں ضایع نہیں کررہے ہیں بلکہ ان کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اپنی زندگی کا عروج حاصل کررہے ہیں۔ اپنی محنت واہلیت کی بنا پر بلندیوں پرجارہے ہیں ۔ برائن ٹریسی نے اپنی کتاب میں کامیابی کے لیے سات وہ سچائیاں بیان کی ہیں جن سے انکار ممکن ہی نہیںہے۔ اصل میں یہ سات امور وہ سات سیڑھیاں ہیں جن کے ذریعے انسان کامیابی کو چھوسکتاہے۔

اگر ہم پاکستانی معاشرے پر نظریں دوڑائیں تو ہم پر یہ حیرت انگیز انکشاف ہو تا ہے کہ ہماری زندگیوں میں ان سات امور میں سے ایک بھی امورشامل نہیں ہے ۔ ہم نے اپنی زندگیوں میں ان تمام سات امورکو شجر ممنوعہ قرار دے رکھا ہے ۔ایسا کرتے ہیں کہ ہم ان ساتوں امورکو سامنے رکھتے ہوئے اپنی زندگیوں میں ان کا ایک ایک کرکے معائنہ کرتے ہیں ۔ نمبرایک سکون ۔ہماری زندگیوں میں سب سے زیادہ اسی کا قحط پایا جاتاہے، ہم اس قدر بے سکون واقع ہو ئے ہیں کہ دوسروں میں سکون دیکھ کر ہماری آنکھوں میں خون اترآتا ہے ہمارا بس نہیں چلتا، ورنہ ہم ان کا کیا سے کیا کردیں ماشاء اللہ نظر نہ لگے ہم ہر وقت دوسروں کا سکون برباد کرنے پر تلے بیٹھے ہوتے ہیں ۔

نمبر دو۔ اچھی صحت ۔اچھی صحت تو بہت دورکی بات ہے ہم میں تو ہر شخص بیمار ہے کوئی ذہنی تو کوئی جسمانی اوراس کارخیر کے پیچھے کوئی غیر ملکی نہیں بلکہ سب اپنے ہیں ۔ نمبر تین ۔ دوسروں سے اچھے اورمستحکم تعلقات ۔ ہمارے خود اپنے سے تعلقات اچھے نہیں ہیں دوسروں سے تو کیا خاک اچھے ہونگے ہم تو ہروقت ہر اس سازش کا حصہ بننے کے لیے بے تاب رہتے ہیں جس سے ہمارے دوسروں سے تعلقات اورکشیدہ ہوجائیں۔ نمبر چار ۔مالی آسو دگی ۔ معاف کیجیے گا برائن ٹریسی ہم میں کسی بھی قسم کی آسودگی نہیں پائی جاتی۔ مالی آسودگی تو بہت دورکی بات ہے ۔ نمبر پانچ ۔ اپنی صلاحیتوں کے مطابق اعلیٰ مقاصد رکھنا ۔کسی زمانے میں ہم میں اپنی صلاحیتیں موجود ہوتی تھیں پر ہم نے اپنے حکمرانوں کی دیکھا دیکھی ان کی تمام صلاحیتیں اپنے اندر منتقل کرلیں، کیا کریں وہ تمام کی تمام مثبت نہیں بلکہ منفی صلاحیتیں تھیں۔

اسی لیے اب ہم اپنی موجودہ صلاحیتوں کے عین مطابق اعلیٰ نہیں بلکہ انتہائی گھٹیا ، نیچ مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے دن رات لوٹ مار،کرپشن اور صرف اپنا پیٹ بھرنے میں مصروف رہتے ہیں ۔ نمبر چھ ۔ اپنی ذات کا ادراک و احساس ۔ ہماری اب اپنی کوئی ذات ہی نہیں رہی لہذا اس کا ادراک واحساس بے معنی ہے۔ اب ہم صرف کٹھ پتلی ہیں۔ نمبر سات ۔ نجی ترقی ۔ ماشاء اللہ خدا نظر بد سے بچائے اس معاملے میں توہم دنیا بھر سے آگے ہیں۔ ہمار ے حکمرانوں ، اشرافیہ ، بیوروکریٹس ، جاگیردار، سرمایہ دار، ملا ، بڑے بزنس مین اورسیاست دانوں سے مقابلے کی دنیا بھر میں کسی کی مجال نہیں ہے ۔معاف کیجیے گا برائن ٹریسی ہم اپنے موجودہ حال میں بہت خوش ہیں ۔لہذا یہ کامیابی کی نفسیات کے امور کسی اور کو سمجھائیں اور ہمیں معاف کر دیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔