ایک سبق جو سیکھنے کی ضرورت ہے!

آمنہ احسن  جمعرات 16 مارچ 2017
یہ واقعہ، یہ رکشے والا اور ایسے تمام لوگ اُمید کی کرن ہیں، جو لوگوں کو بتاتے ہیں کہ ہمت ہو، دل میں جذبہ ہو تو انسان مشکل سے مشکل کام کر جاتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

یہ واقعہ، یہ رکشے والا اور ایسے تمام لوگ اُمید کی کرن ہیں، جو لوگوں کو بتاتے ہیں کہ ہمت ہو، دل میں جذبہ ہو تو انسان مشکل سے مشکل کام کر جاتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

’’مجھے آج آٹو رکشہ پر سفر کرنے کا اتفاق ہوا، جب میں آٹو میں بیٹھا تو دیکھا کہ ڈرائیور کی گود میں ایک چھوٹی سی بچی ہے تو میں سمجھا کہ شاید بچی نے آج ضد کی ہوگی کہ ابو میں بھی ساتھ جاؤں گی یا پھر اسے چلنے سے پہلے اُتار دے گا مگر جب رکشہ چلا تو دیکھا کہ وہ بچی ریس دے رہی ہے اور اس کا باپ دوسری طرف سے اسٹیئرنگ پکڑ کر اسے کچھ بتا رہا ہے۔ راستے میں یہ سب کچھ دیکھتا رہا اور سنتا رہا جب منزل پر پہنچے تو اسے کرایہ دینے کے بعد پوچھا تو اس پر رکشہ ڈرائیور نے مجھے بتایا کہ
میں ایک بازو سے معذور ہوں، اس لئے ہم دونوں مل کر رکشہ چلاتے ہیں، مجھے یہ گوارا نہیں کہ میری بیٹی کسی کے گھر میں صفائی کرے اور میں بھکاری بنوں، بچی کو تعلیم بھی دِلوا رہا ہوں اور گھر کا نظام بھی چل رہا ہے اور خدا کی ذات کا شکر ادا کرتا ہوں خوش باش زندگی بسر کررہا ہوں۔‘‘
یہ واقعہ آج کل سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہورہا ہے۔ اِس مختصر سے سچے واقعے میں ہمارے سیکھنے اور سمجھنے کیلئے بہت کچھ ہے۔ ہم وہ لوگ ہیں جو ذرا سے مسئلے پر خدا سے لڑ پڑتے ہیں۔ ایسے لوگ ہمارے لئے سبق ہیں جو جسمانی محرومی کے باوجود اللہ کا ہر پل شکر ادا کرتے ہیں، اور اپنی محرومی کے باوجود رزق کمانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان جہاں بھیک مانگنے اور گداگری کے لئے لوگ اپنے آپ کو معذور ظاہر کرتے ہیں اور بھیک مانگتے ہیں، وہاں ایسے لوگ بھی ہیں جو رزقِ حلال کمانے کے لئے برسرِ پیکار ہیں۔ آج کل کے دور میں ہر نوجوان ملازمت کے لئے پریشان دکھائی دیتا ہے، حالات کے ناساز ہونے کا رونا روتا ہے لیکن یہ ایک مثال اِن جوانوں کے پست ہوتے حوصلوں کے نام ہے کہ کیسے آپ اپنی سوچ اور محنت سے حالات کو سازگار بنا سکتے ہیں۔
یہ واقعہ ہر اِس انسان کے لئے غور طلب ہے جو کسی بھی وجہ سے زندگی سے مایوس ہوجاتے ہیں۔ ہر وقت اپنی زندگی کو کوستے ہیں، انہیں اِس واقعہ سے سیکھنا چاہیئے کہ ایک انسان جسمانی معذوری کے باوجود ایک بھرپور زندگی گزارنے کی کوشش کرسکتا ہے تو آپ اور میں کیوں نہیں؟ جب وہ اللہ کا شکر ادا کرسکتا ہے تو آپ اور میں کیوں نہیں؟ ہر وہ انسان جو کسی بھی معاملے میں ہمت ہار جاتا ہے اور کہتا ہے کہ ’میں یہ نہیں کر پاؤں گا‘ اس انسان کے لئے یہ واقعہ، یہ رکشے والا اور ایسے تمام لوگ اُمید کی کرن ہیں، جو انہیں بتاتے ہیں کہ ہمت ہو، دل میں جذبہ ہو تو انسان مشکل سے مشکل کام کر جاتا ہے۔
یہ واقعہ اُن سب لوگوں کے لئے بھی سبق ہے جو پاکستان اور پاکستانیوں کی برائیوں پر لکھتے اور بات کرتے ہیں۔ انہیں یہ بھی دیکھنا چاہیئے کہ پاکستان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے بلکہ محنت کرکے حلال رزق کماتے ہیں۔
یہ تو صرف ایک مثال ہے، اور پاکستان میں ایسی بے شمار مثالیں ملتی ہیں جب لوگوں نے اپنی جسمانی بلکہ ذہنی معذوری کو پیچھے چھوڑتے ہوئے نہ صرف اپنے لئے بلکہ اِس ملک کے لئے بھی بہت کچھ کیا۔ یہ سب لوگ ہمارے لئے رہنما اور تابندہ مثال ہیں کہ ہم جو کرنا چاہیں اگر سچی لگن اور محنت سے کریں تو کامیابی ہم سب کا مقدر ٹھہر سکتی ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
آمنہ احسن

آمنہ احسن

بلاگر آمنہ احسن ماس کمیونیکیشن میں گریجویٹ ہیں، کتابیں پڑھنے کی شوقین ہیں۔ اور ان کا کہنا ہے کہ سیاست دانوں سے پہلے عوام کو احتساب کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔