آٹزم کی درستگی سے نشاندہی کرنے والا پہلا خون ٹیسٹ

ویب ڈیسک  اتوار 19 مارچ 2017
ماہرین کا وضع کردہ یہ پہلا بلڈ ٹیسٹ بایو مارکرز کے ذریعے آٹزم کی کئی سال قبل پیشگوئی کرسکتا ہے، فوٹو؛ فائل

ماہرین کا وضع کردہ یہ پہلا بلڈ ٹیسٹ بایو مارکرز کے ذریعے آٹزم کی کئی سال قبل پیشگوئی کرسکتا ہے، فوٹو؛ فائل

نیویارک: ماہرین نے اپنی نوعیت کا پہلا بلڈ ٹیسٹ وضع کرلیا ہے جو بایو مارکرز کے ذریعے آٹزم کی کئی سال قبل پیشگوئی کرسکتا ہے۔

دنیا میں اپنی نوعیت کا یہ واحد بلڈ ٹیسٹ وضع کرلیا گیا ہے جس کے ذریعے آٹزم جیسے پریشان کُن مرض کو کئی برس قبل ہی بھانپا جاسکتا ہے۔ اس ٹیسٹ کی اہم بات یہ ہے کہ اس سے 98 فیصد درستگی سے مرض کی قبل ازوقت شناخت کی جاسکتی ہے۔ یہ ٹیسٹ کئی برس قبل ہی ایسے بایو مارکرز (حیاتیاتی علاماتی عنصر) کی شناخت کرلیتا ہے جو آگے چل کر رویوں اور برتاؤ میں تبدیلی پیدا کرسکتے ہیں۔

نیویارک رینسیلیئر پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ کے ماہر پروفیسر کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا واحد ٹیسٹ ہے جو آٹزم کے مرض کی بہت درستگی سے شناخت کرسکتا ہے، یہ انسانی خون میں بعض حیاتیاتی مارکر کو نوٹ کرتے ہوئے اس مرض کی نشاندہی کرتا ہے۔

آٹزم کی شناخت بھی آسان نہیں اور کئی مختلف شعبوں کے ڈاکٹر جائزہ لے کر اس کا اندازہ لگاتے ہیں۔ اس سے قبل ماہرین بتاچکے ہیں کہ آٹزم کا مرض دھیرے دھیرے خون کے میٹابولزم ( استحالے) پر اثرانداز ہوتا ہے۔ ماہر پروفیسر کے مطابق آٹزم کے مریض بچوں میں فولیٹ ڈپینڈنٹ ون کاربن میٹابولزم یا ایف او سی ایم تبدیل ہوجاتا ہے اس شے کو خون کے ٹیسٹ کےذریعے دیکھا جاسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہےکہ ابتدائی اندازہ لگانے کے بعد بچوں کی غذائی ضروریات کو تبدیل کرکے ان میں ایف او سی ایم کو تبدیل کرکے انہیں اس مرض سے بچانے کی کوشش کی جاسکتی ہے اور اس دریافت سے بچوں میں قبل ازوقت آٹزم کا پتا لگانے میں مدد مل سکے گی۔

واضح رہے کہ آٹزم اوائل عمر کا ایک مرض ہے جس میں بچوں کو سیکھنے، سمجھنے اور بات کا اظہار کرنے میں شدید مشکل پیش آتی ہے۔ اس کے علاوہ ایسے بچے زبان سیکھنے میں بھی مشکل محسوس کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔