مہنگا ڈیٹا پلان انٹرنیٹ کے فروغ میں رکاوٹ قرار

بزنس رپورٹر  جمعـء 17 مارچ 2017
سروے کے مطابق 42 فیصد افراد نے ڈیٹا پلان کے اخراجات کوبڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ فوٹو: فائل

سروے کے مطابق 42 فیصد افراد نے ڈیٹا پلان کے اخراجات کوبڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ فوٹو: فائل

 کراچی: ملک میں ڈیجیٹل تقسیم ختم کرنے کیلیے جی ایس ایم اے نے آئندہ بجٹ کیلیے حکومت پاکستان کو متعدد اقدامات تجویز کیے ہیں جو اسے وژن 2025 کے اہداف حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

جی ایس ایم اے انٹیلی جنس کی جانب سے شائع کردہ اور ڈیلوئٹ سے تصدیق شدہ وہائٹ پیپر بھی پیش کیا جس میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ ملکی آبادی کے محض 47 فیصد لوگوں کے پاس موبائل سروس کی سبسکرپشن موجود ہے اور ان میں صرف 10 فیصد کے پاس 3G یا 4G ڈیٹا سروسز کی سبسکرپشن موجود ہے۔

دوسری جانب وژن 2025 میں درج حکومتی ارادوں کے باوجود اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2020 تک ملک میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد میں صرف 5 فیصد اضافہ ہو سکے گا تاہم زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ ملک میں 99 فیصد لوگ انٹرنیٹ تک رسائی کیلیے موبائل فون پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن امکان ہے کہ 2020 تک 48 فیصد پاکستانی شہری موبائل سبسکرپشن سے محروم ہوں گے۔ اس کی ایک اہم وجہ موبائل سروس کا مہنگا ہونا ہے۔

ایک حالیہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ 1000 میں سے محض 57 فیصدپاکستانیوں کے پاس اپنا موبائل فون ہے۔ ان افراد کے مطابق وہ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے ہیں جس کی بنیادی وجہ اسمارٹ فونز کابہت مہنگا ہونا ہے۔ سروے کے مطابق 42 فیصد افراد نے ڈیٹا پلان کے اخراجات کوبڑی رکاوٹ قرار دیا ہے جبکہ جی ایس ایم اے کے مطابق اس سلسلے میں حکومت کو ان مسائل سے نمٹنے کیلیے اہم اقدامات کرنا ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔