کیپسول جیسا، نگلا جانے والا تھرمامیٹر

ویب ڈیسک  پير 20 مارچ 2017
ای سیلسیئس وائرلیس ٹیکنالوجی ، سینسر اور کمیونکیشن کا شاہکار ہے اور ایک کیپسول تین دن تک کام کرتا ہے اور اس کے بعد قدرتی طور پر جسم سے خارج ہوجاتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ باڈی کیپ کمپنی

ای سیلسیئس وائرلیس ٹیکنالوجی ، سینسر اور کمیونکیشن کا شاہکار ہے اور ایک کیپسول تین دن تک کام کرتا ہے اور اس کے بعد قدرتی طور پر جسم سے خارج ہوجاتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ باڈی کیپ کمپنی

پیرس: ایک وائرلیس تھرمامیٹر کیپسول کھا کر مریضوں کے جسم میں تیزی سے بدلتے درجہ حرارت کو نوٹ کرکے ان کی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے۔

اسے ’ای سیلسیئس‘ کا نام دیا گیا ہے جو عام دوائی کے کیپسول جیسا دکھائی دیتا ہے جو جسمانی درجہ حرارت میں کمی اور بیشی کو فوری طور پر نوٹ کرکے ڈاکٹروں کو خبردار کرسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ’اسمارٹ کیپسول‘ ان مریضوں کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے جن کا قدرتی دفاعی (امنیاتی) نظام بہت کمزور ہوتا ہے اور وہ بار بار انفیکشن کے شکار ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ طویل سرجری مثلاً اعضا کی منتقلی، دل کے آپریشن، کسی انتہائی نگہداشت میں بحالی اور شدید انفیکشن کے شکار افراد بھی اس سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔ جسمانی ٹمپریچر نوٹ کرنے والا یہ ننھا نظام کیموتھراپی میں جسمانی درجہ حرارت کی تبدیلیوں کو بھی نوٹ کرے گا جو ممکنہ سائیڈ ایفیکٹس کو ظاہر کرتی ہیں۔

ای سیلسیئس کو فرانس کی ایک کمپنی باڈی کیپ نے تیار کی ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے یونیورسٹی آف کائن، فرانس کے ایک ماہر ڈاکٹر اسٹیفن بیسنارڈ نے کہا کہ اس سے یہ مریضوں کی نگہداشت کو مؤثر بنا کر کئی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس سے ہسپتال کے وسائل اور رقم کی بچت بھی کی جاسکتی ہے۔ مثلاً مریض کو یہ کیپسول کِھلا کر انہیں گھر پر ٹھہرایا جاسکتا ہے جس سے انہیں بار بار ہسپتال آکر معائنہ کرانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

اس طرح یہ کیپسول کسی نرس یا ڈاکٹر کی طرح مریض کا اندرونی درجہ حرارت نوٹ کرتا رہتا ہے۔ پیٹ میں جانے کے بعد یہ گولی ہر 30 سیکنڈ بعد جسم کے اندرونی درجہ حرارت کی رپورٹ دیتی رہتی ہے جسے ایک دستی کمپیوٹر پر دیکھا جاسکتا ہے۔ انسانی جسم کا نارمل درجہ حرارت 37 درجے سینٹی گریڈ ہوتا ہے جبکہ یہ دوا 25 سے 45 درجے سینٹی گریڈ کے درمیان درجہ حرارت کی تبدیلی نوٹ کرسکتی ہے۔

ای سیلسیئس کیپسول تین دن بعد ازخود فضلے سے خارج ہوجاتا ہے جبکہ اسے گزشتہ برس ریو اولمپکس میں بھی چند کھلاڑیوں نے استعمال کیا تھا۔ اس کے علاوہ برطانیہ اور یورپ میں کئی ہسپتال اسے استعمال کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔