- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
جزئیات سے بھرپور چھوٹی عمارتیں بنانے والا فنکار
ایڈیلیڈ: جنوبی آسٹریلیا کے ایک محنتی اور باریک بین فنکار بڑی عمارتوں اور گھر کے ایسے چھوٹے ماڈلز بناتے ہیں جنہیں دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔
جوشوا اسمتھ اپنے شاہکار فن پاروں کی نمائشیں لندن، پیرس، برلن اور ہانگ کانگ میں کرچکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ بالکل نئی عمارتیں نہیں بناتے بلکہ سال خوردہ اور بوسیدہ گھر اور اس سے وابستہ اشیا کے چھوٹے ماڈل بناتے ہیں جو ان کے فن میں ایک نیا عنصر شامل کرتے ہیں۔
جوشوا نے اسٹینسل آرٹسٹ سے اپنے سفر کا آغاز کیا اور اس کے بعد انہوں نے کچھ نیا کرنے کی دھن میں منی ایچر (چھوٹی) عمارتیں اور شاہکار نمونے بنانے شروع کئے۔ انہوں نے یہ کام خود اپنی محنت اور تجربے سے سیکھا ہے۔ وہ زنگ آلود اور پرانی عمارتوں کو دیکھتے ہیں اور ان کی ہوبہو نقل تیار کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ گھر میں رکھے باریک اور چھوٹے برتن اور پھل تک بناتے ہیں۔ اسی طرح بجلی کے کھمبے اور پوسٹر تک ہوبہو ویسے ہی چھاپتے ہیں۔
نیچے دکھائی دینے والی پرانی بلڈنگ انہوں نے ہانگ کانگ میں دیکھی تھی اور اسے حقیقت کا روپ دینے کے لیے دن رات ایک کردیا ۔ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ان کے ماڈلوں میں شہری زندگی کے قدرے تاریک پہلو دیکھیں۔ نمونے کی چند تصاویر قارئین اور ناظرین کے لیے پیش کی جارہی ہیں۔ کہیں آپ ان اشیا کا تقابل اور موازنہ بھی کرسکتے ہیں.
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔