شام میں جھڑپوں میں 26 اہلکار، 21 باغی ہلاک

اے ایف پی  منگل 21 مارچ 2017
سیکیورٹی فورسز کی دمشق کے نواح میں باغیوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری، عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ فوٹو: فائل

سیکیورٹی فورسز کی دمشق کے نواح میں باغیوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری، عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ فوٹو: فائل

دمشق / ماسکو: شامی دارالحکومت دمشق کے نواح میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے پر شدید بمباری کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق شامی فوج نے جوبار کے علاقے میں 40 فضائی حملے کیے ہیں جس سے عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔شامی فوج نے ایک دن قبل باغیوں کے قبضے میں جانے والے اس علاقے کو واپس حاصل کر لیا ہے۔

مبصرین کے مطابق جس انداز میں باغی جدید ترین اسلحے اور آلات کے ساتھ زیرزمین سرنگیں کھود کراور کار بم حملوں کے ساتھ ممنوعہ علاقوں میں داخل ہوئے اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک برس کے عرصے کے دوران دمشق میں نقب لگانے کی ان کی طاقتور ترین کوشش تھی۔ خبر ایجنسی کے مطابق جھڑپوں میں 26 فوجی اور 21 باغی مارے گئے۔

دوسری جانب روسی حکام نے شام میں روسی فوجی اڈے کے قریب اسرائیلی بمباری کے بعد ماسکو میں اسرائیلی سفیر کو طلب کیا ہے۔ یاد رہے جمعہ کے روز اسرائیلی فوج نے شامی شہر تدمر کے نواحی میں بمباری کی تھی جس کے قریب روسی فوج کا اڈہ تھا۔

روسی نائب وزیر خارجہ میخائل نے کہا کہ اسرائیلی سفیر کو جمعہ کے روز طلب کیا گیا تھا اور اسرائیلی بمباری پر ان سے وضاحت مانگی گئی۔ نائب وزیرخارجہ نے شامی سرزمین پر کیے جانے والے اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لیے قائم کردہ چینلز کو زیادہ مؤثر طور پر کام کرنا چاہیے۔

علاوہ ازیں روس کرد ملیشیا کے زیر کنٹرول شمال مغربی شامی علاقے میں فوجی اڈہ قائم کرے گا۔ اس سلسلے میں روس کا کرد ملیشیا کے ساتھ معاہدہ ہوگیا ہے۔ کرد ترجمان نے کہا کہ آفرین کے علاقے میں روسی فوجی پہلے ہی پہنچ چکے ہیں جبکہ روسی فوجی کرد فورسز کو ٹریننگ بھی دیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔