اردو زبان کلچر کا حصہ نہیں بلکہ خودکلچرہے،امجد اسلام امجد

عمیر علی انجم  اتوار 13 جنوری 2013
اردوسے قیام پاکستان کے بعد زیادتی ہوئی،نوجوان معیاری ادبی کام کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

اردوسے قیام پاکستان کے بعد زیادتی ہوئی،نوجوان معیاری ادبی کام کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: ملک کے معروف شاعر اور کالم نگار امجد اسلام امجد نے کہا ہے کہ اردو زبان کلچر کا حصہ نہیں بلکہ خود کلچر ہے۔

ہمارے ہاں زبان کی تقسیم کی وجہ سے عوام میں فاصلے پیدا ہوئے ہیں،پاکستان کے مضافاتی علاقوں میں رہنے والوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس زبان کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں، اردو کے علاوہ ہماری کوئی مادری زبان نہ تو کبھی تھی نہ ہوسکتی ہے ،ان خیالات کا اظہار انھوں نے نمائند ہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیا ،ان کا کہنا تھا کہ اردو کے ساتھ قیام پاکستان کے بعد سے زیادتی ہوئی ہے ، ملک کے مختلف شہروں میں ایسے لاکھوں افراد ہیں جن کی مادری زبان اردو نہیں مگر پھر بھی وہ گھر میں بچوں سے اردو میں بات کرتے ہیں تاکہ ان کی زبان کی اصلاح ہوسکے، پاکستان کی شناخت پاکستان سے باہر اردو ہے مگر ہم اپنے ملک میں رہتے ہوئے اکثر زبان کی بنیاد پر جھگڑتے دکھائی دیتے ہیں۔

13

ایک سوال کے جواب میں امجد اسلام امجد نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے عوام کی دیرینہ خواہش ہے ہم آپس کے فاصلے دور کریںمگر ایسا ممکن نہیں ہے ،ملکوں کی تقسیم کے بعد جو دونوں ممالک کے درمیان دراڑیں پڑی ہیں ان سے ایسا لگتا ہے جب تک برابری کی سطح پرعزت نہیں دی جاتی ہم ایک دوسرے کے قریب نہیں آسکتے اگر قربتوں کا خواب دیکھا ہے تو دونوں طرف سے خوشگوارماحول میں بیٹھ کر بات چیت کرنا ہوگی، نوجوان نسل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امجد اسلام امجد نے کہا کہ پاکستان میں نوجوان معیاری ادبی کام کررہے ہیںانھیں دیکھ کر دل کو ڈھارس ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔