- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
محکمہ ماحولیات، 5 سال سے ڈپٹی ڈائریکٹرز کی اسامی خالی، امیدوار نہیں مل سکا
کراچی: ادارہ تحفظ ماحولیات میں ڈپٹی ڈائریکٹرز گریڈ 18 کی اسامیوں پر تعیناتی کیلیے گذشتہ 5 سال سے مناسب تعلیم یافتہ امیدوار نہیں مل سکے ہیں، اس سلسلے میںمحکمے کی جانب سے سندھ پبلک سروس کمیشن کو 2008 سے اب تک متعدد بار یاد دہانی کرائی جاچکی ہے، کمیشن کی جانب سے اشتہارات بھی شائع کرائے گئے لیکن ماحولیات کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے امیدواروں نے اس میں دلچسپی ظاہر نہیں کی جبکہ اس کے برعکس ملک بھر میں سرکاری اداروں میں ملازمت کے امیدواروں کا ہجوم ہے لیکن ادارہ تحفظ ماحولیات میں گریڈ 18کی اسامیوں پر امیدواروں کی عدم دلچسپی سے اس محکمے اور صوبے میں ماحولیات کے مستقبل کے بارے میں شدید تحفظات پیدا ہورہے ہیں۔
ادارہ تحفظ ماحولیات کے ذرائع کے مطابق ایک جانب ان اسامیوں کیلیے جو معیار مقرر کیا گیا ہے وہ غیر حقیقی ہے، دوسری جانب ادارے میں ملازمت کے قوانین اور صورتحال انتہائی غیرمناسب ہے جس کی وجہ سے پہلے سے موجود افسران بھی ادارے کو چھوڑ کر جانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اور متعدد افسران محکمہ ماحولیات کی ملازمت چھوڑ کر نجی شعبے میں اس سے بہتر مقام حاصل کرچکے ہیں، ذرائع کے مطابق ادارہ تحفظ ماحولیات کو صوبے میں مناسب مقام نہیں دیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ادارے میں غیریقینی کی صورتحال ہے۔
اس ادارے میں ماحولیات سے تعلق رکھنے والے افسران کو منیجنگ ڈائریکٹر کی اسامی پر تعینات نہیں کیا جاتا بلکہ انھیں عارضی چارج دیا جاتا ہے جبکہ نان ٹیکنیکل افسران کو منیجنگ ڈائریکٹر مقرر کردیا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق ادارے میں ڈائریکٹرز کے عہدے پر تعینات افسران کے ساتھ بھی ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے اور بعض وجوہ کی بنا پر انھیں طویل عرصے تک معطل رکھا جاتا ہے، فیلڈ افسران کیلیے گاڑیاں اور پٹرول دستیاب نہیں ہوتا، اسی طرح ادارے میں ریسرچ اور نئی معلومات کے حصول کیلیے سہولتیں ناپید ہیں۔
ذرائع کے مطابق 18ویں آئینی ترمیم کے بعد ماحولیات کی وفاقی وزارت ختم کرکے اختیارات صوبوں کو منتقل کردیے گئے ہیں لیکن صوبہ سندھ میں ماحولیاتی شعبے کو نظرانداز کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے یہاں ماحولیاتی ماہرین سرکاری محکمے میں شمولیت کے بجائے نجی اداروں کی نوکری کو ترجیح دیتے ہیں اور صوبے میں ماحولیات کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔