محکمہ ماحولیات، 5 سال سے ڈپٹی ڈائریکٹرز کی اسامی خالی، امیدوار نہیں مل سکا

اصغر عمر  پير 30 جولائی 2012
گریڈ 18 کی سرکاری اسامی میں اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدواروں کو دلچسپی نہیں، اسامیوں کیلیے مقررہ معیار غیر حقیقی ہے، ذرائع

گریڈ 18 کی سرکاری اسامی میں اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدواروں کو دلچسپی نہیں، اسامیوں کیلیے مقررہ معیار غیر حقیقی ہے، ذرائع

کراچی: ادارہ تحفظ ماحولیات میں ڈپٹی ڈائریکٹرز گریڈ 18 کی اسامیوں پر تعیناتی کیلیے گذشتہ 5 سال سے مناسب تعلیم یافتہ امیدوار نہیں مل سکے ہیں، اس سلسلے میںمحکمے کی جانب سے سندھ پبلک سروس کمیشن کو 2008 سے اب تک متعدد بار یاد دہانی کرائی جاچکی ہے، کمیشن کی جانب سے اشتہارات بھی شائع کرائے گئے لیکن ماحولیات کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے امیدواروں نے اس میں دلچسپی ظاہر نہیں کی جبکہ اس کے برعکس ملک بھر میں سرکاری اداروں میں ملازمت کے امیدواروں کا ہجوم ہے لیکن ادارہ تحفظ ماحولیات میں گریڈ 18کی اسامیوں پر امیدواروں کی عدم دلچسپی سے اس محکمے اور صوبے میں ماحولیات کے مستقبل کے بارے میں شدید تحفظات پیدا ہورہے ہیں۔

ادارہ تحفظ ماحولیات کے ذرائع کے مطابق ایک جانب ان اسامیوں کیلیے جو معیار مقرر کیا گیا ہے وہ غیر حقیقی ہے، دوسری جانب ادارے میں ملازمت کے قوانین اور صورتحال انتہائی غیرمناسب ہے جس کی وجہ سے پہلے سے موجود افسران بھی ادارے کو چھوڑ کر جانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اور متعدد افسران محکمہ ماحولیات کی ملازمت چھوڑ کر نجی شعبے میں اس سے بہتر مقام حاصل کرچکے ہیں، ذرائع کے مطابق ادارہ تحفظ ماحولیات کو صوبے میں مناسب مقام نہیں دیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ادارے میں غیریقینی کی صورتحال ہے۔

اس ادارے میں ماحولیات سے تعلق رکھنے والے افسران کو منیجنگ ڈائریکٹر کی اسامی پر تعینات نہیں کیا جاتا بلکہ انھیں عارضی چارج دیا جاتا ہے جبکہ نان ٹیکنیکل افسران کو منیجنگ ڈائریکٹر مقرر کردیا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق ادارے میں ڈائریکٹرز کے عہدے پر تعینات افسران کے ساتھ بھی ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے اور بعض وجوہ کی بنا پر انھیں طویل عرصے تک معطل رکھا جاتا ہے، فیلڈ افسران کیلیے گاڑیاں اور پٹرول دستیاب نہیں ہوتا، اسی طرح ادارے میں ریسرچ اور نئی معلومات کے حصول کیلیے سہولتیں ناپید ہیں۔

ذرائع کے مطابق 18ویں آئینی ترمیم کے بعد ماحولیات کی وفاقی وزارت ختم کرکے اختیارات صوبوں کو منتقل کردیے گئے ہیں لیکن صوبہ سندھ میں ماحولیاتی شعبے کو نظرانداز کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے یہاں ماحولیاتی ماہرین سرکاری محکمے میں شمولیت کے بجائے نجی اداروں کی نوکری کو ترجیح دیتے ہیں اور صوبے میں ماحولیات کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔