- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
سال 2017 بھی گرم ترین سال ہوسکتا ہے، عالمی موسمیاتی ماہرین
جنیوا: موسمیات کی عالمی تنظیم (ڈبلیو ایم او) کے ماہرین نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ 2017 بھی انسانی تاریخ کا ایک اور گرم ترین سال ثابت ہوسکتا ہے۔
دنیا بھر سے جنوری اور فروری کے مہینوں میں درجہ حرارت سے متعلق اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد ڈبلیو ایم او کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر قطبین (پولز) کا درجہ حرارت ان دو مہینوں کے طویل مدتی اوسط سے بہت زیادہ رہا تو امریکا میں بھی مجموعی طور پر جنوری اور فروری میں معمول سے بہت کم ٹھنڈک رہی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: موجودہ سال انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ہوسکتا ہے، رپورٹ
جنوبی نصف کرے میں واقع آسٹریلیا جہاں جنوری اور فروری میں گرمی کا موسم ہوتا ہے، وہاں بھی یہ دو مہینے شدید گرم ثابت ہوئے ہیں۔ ان تمام اعداد و شمار کی روشنی میں ماہرین کو خدشہ ہے کہ گزشتہ 130 سال کے مقابلے میں 2017 زیادہ گرم ہوسکتا ہے جس کے آثار جنوری اور فروری ہی سے نمایاں ہوچکے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: 2016 انسانی تاریخ کا دوسرا گرم ترین سال
واضح رہے کہ زمینی ماحول کو نقصان پہنچانے والی انسانی سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں جن میں جنگلات اور درختوں کی بے دریغ کٹائی، فضا کو گرمانے والی گیسوں کے اخراج میں مسلسل اضافہ اور قابو سے باہر ہوتی ہوئی آبی آلودگی وغیرہ شامل ہیں جن کی وجہ سے عالمی ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) کا عمل بھی تیز تر ہوگیا ہے جس کا اہم ترین اثر زمینی درجہ حرارت میں اضافے کی شکل میں ظاہر ہورہا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: گزشتہ 5 سال دنیا کی تاریخ کے گرم ترین سال تھے، رپورٹ
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔