برآمدی شعبہ زوال پذیر، بیرونی اشیا کی فراوانی

بزنس ڈیسک  جمعرات 23 مارچ 2017
مشینری، ٹرانسپورٹ، پٹرولیم مصنوعات، زرعی اشیا، دھاتیں، ٹائروٹیوب، پیپر اینڈ بورڈ سمیت دیگر آئٹمزباہرسے منگوانے کا رجحان تیزی سے بڑھنے لگا
فوٹو: فائل

مشینری، ٹرانسپورٹ، پٹرولیم مصنوعات، زرعی اشیا، دھاتیں، ٹائروٹیوب، پیپر اینڈ بورڈ سمیت دیگر آئٹمزباہرسے منگوانے کا رجحان تیزی سے بڑھنے لگا فوٹو: فائل

 کراچی:  برآمدی شعبہ زوال پذیر ہونے کے نتیجے میں ملک میں بیرونی اشیا کی بہتات ہو گئی ہے جس سے پاکستان کے ٹریڈنگ کنٹری بننے کے خدشات کو تقویت مل رہی ہے، برآمدی شعبے کی بدحالی کا عکس پاکستان بیوروشماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار میں نمایاں ہے۔

جس کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران ٹیکسٹائل مصنوعات کی ایکسپورٹ میں کمی کا تسلسل ٹوٹا نہ خوراک کی برآمدمیںتنزلی رکی، قالین، کھیلوں کے سامان، خام چمڑے و چمڑے کی مصنوعات، طبی وجراحی آلات، انجینئرنگ گڈز، جیمز، جیولری،سیمنٹ گڑو گڑ کی مصنوعات اور دیگر پاکستانی اشیا کی غیرملکی ڈیمانڈ بھی گر گئی۔

دوسری طرف غیرملکی اشیا منگوانے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، مشینری کی درآمد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے جسے جزوی طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کے سلسلے میں ترقیاتی کاموں کی وجہ سے پیدا ہونے والی طلب کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے، ساتھ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے بھی مشینری منگوائی جا رہی ہے، ٹرانسپورٹ کی درآمد بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نسبتاً کم ہونے کی وجہ سے ان کی درآمدات بھی بڑھ رہی ہے، زرعی اشیا، دھاتیں، ٹائروٹیوب، پیپر اینڈ بورڈ سمیت دیگر آئٹمز بھی باہرسے منگوانے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پی بی ایس کے مطابق جولائی2016سے فروری2017 تک خوراک بشمول نوزائیدہ بچوں کے دودھ، خشک میوے، پام آئل،دالوں کی درآمدات 13.47 فیصد کے اضافے سے 3ارب 97کروڑ 2لاکھ 23 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی۔

مشینری گروپ کی درآمدات42.36 فیصد کے اضافے سے 7ارب 81کروڑ 14لاکھ 38 ہزار ڈالررہی، بجلی پیدا کرنے کی مشینری کی درآمد84.67 فیصد بڑھی، آفس مشینری58.20 فیصد، ٹیکسٹائل مشینری17.40 فیصد، تعمیراتی ومائننگ مشینری 67.38 فیصد، الیکٹریکل مشینری وآپریٹس20.71 فیصد اور زرعی مشینری بیرون ملک سے 38.31 فیصد زیادہ منگوائی گئی، ٹرانسپورٹ گروپ بشمول بھاری گاڑیوں، کاروں کی درآمدات16.74 فیصد بڑھ کر 1ارب 98کروڑ 32لاکھ 60 ہزار ڈالر ہو گئی، پٹرولیم گروپ کی درآمدات20.97 فیصد کے اضافے سے 6ارب 68کروڑ 27لاکھ 56 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی، خام تیل کا درآمدی بل اگرچہ 7.13 فیصدکم رہا تاہم کم قیمتوں کے باعث درآمدی حجم 37.54 فیصد بڑھ گیا۔

ریفائن پٹرولیم مصنوعات کی درآمدی مالیت 23.28 فیصد اور درآمدی حجم 50.22 فیصد بڑھا، ایل این جی درآمدات 144فیصد اور ایل پی جی کی 45.38 فیصد زیادہ رہی۔ دوسری طرف پاکستان سے خوراک کی ایکسپورٹ11.79 فیصدکمی سے 2ارب 33کروڑ 98لاکھ 67 ہزار ڈالر تک محدود ہوگئی، چاول کی ایکسپورٹ 14.54 فیصد کم رہی، ٹیکسٹائل گروپ کی برآمد1.74 فیصد گھٹ کر 8ارب 21کروڑ 40لاکھ 7ہزار ڈالر تک محدود ہوگئی، خام روئی49.27 فیصد، سوتی دھاگہ6.14 فیصد، سوتی کپڑا5.69 فیصد، نٹ ویئر0.69 فیصداور ٹاولز کی برآمد 5.33 فیصد کم رہی، قالین کی برآمد17.86 فیصد، کھیلوں کے سامان کی ایکسپورٹ 5.49 فیصد، خام چمڑا6.26 فیصد، چمڑے کی مصنوعات6.61 فیصد، فٹ ویئر 10.14 فیصد، طبی وجراحی آلات5.33 فیصد، انجینئرنگ گڈز7.66 فیصد، جیمز18.48 فیصد، جیولری11.65 فیصد، فرنیچر12.63 فیصد، شیرہ48.03 فیصد، گڑ اور گڑ کی مصنوعات 5.19 فیصد اورسیمنٹ کی برآمد 18 فیصد کم رہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔