- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
پھیپھڑے خون بھی بناتے ہیں، نئی دریافت
کیلیفورنیا: اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ پھیپھڑوں کا کام صرف ہوا کی آکسیجن جذب کرکے خون میں شامل کرنا اور خون کی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو نکال باہر کرنا ہے تو آپ کی معلومات ادھوری ہیں کیونکہ اب سائنسدانوں نے تازہ انکشاف یہ کیا ہے کہ پھیپھڑے خون بھی بناتے ہیں۔
اس سے پہلے تک ہم یہی جانتے تھے کہ ہڈیوں کے گودے میں خون تیار ہوتا ہے لیکن یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو (یوسی ایس ایف) کے ماہرین نے جب چوہوں پر تجربات کیے تو وہ یہ جان کر حیران رہ گئے کہ ان کے جسموں میں ’پلیٹلیٹس‘ نامی خلیے پھیپھڑوں کے اندر بھی بنتے ہیں۔ پھیپھڑوں میں خون کے یہ خلیات اس وقت تک جمع رہتے ہیں جب تک ہڈیوں کا گودا متاثر ہوکر خون بنانا نہ چھوڑدے۔
سائنس دانوں کے مطابق ہڈیوں کا گودا (بون میرو) خون کے تمام اجزا بنانے والا کارخانہ ہے جہاں آکسیجن سے بھرپور خون کے سرخ خلیات، انفیکشن سے لڑنے والے سفید خلیات اور زخم سے خون کا بہاؤ روکنے والے پلیٹلیٹس بنتے رہتے ہیں جبکہ اس عمل کو’ہیماٹوپوئسس‘ کہا جاتا ہے۔ اس سے پہلے پلیٹلیٹس بنانے والے خاص خلیات یعنی ’میگا کیریوسائٹس‘ پھیپھڑوں میں دریافت ہوچکے تھے لیکن ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ بہت کم تعداد میں یہاں ہوتے ہیں جبکہ خون کے خلیات کی پیداوار کا اصل کام ہڈیوں کے گودے ہی میں ہوتا ہے۔
یو سی ایس ایف کے سائنسدان ایک تجربہ کررہے تھے جس کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ چوہے کے پھیپھڑوں میں موجود پلیٹلیٹس کس طرح اس کے امنیاتی (قدرتی دفاعی) نظام سے رابطہ کرتے ہیں۔ ان چوہوں کو جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے اس طرح بطورِ خاص تیار کیا گیا تھا کہ ان کے پلیٹلیٹس سبز روشنی خارج کررہے تھے۔ لیکن ماہرین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ پلیٹلٹس کے علاوہ چوہے کے پھیپھڑوں میں میگاکیریوسائٹس کی بڑی تعداد موجود تھی۔
اس تحقیقی رپورٹ کی پہلی مصنفہ ایما لیفرینسیس کہتی ہیں ’جب ہم نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ پورے پھیپھڑے میں میگاکیریوسائٹس بھرے ہوئے ہیں اور فی گھنٹہ ایک کروڑ پلیٹلٹس بنارہے ہیں۔ ویڈیو مائیکروسکوپی سے معلوم ہوا کہ پھیپھڑوں میں خون کے اسٹیم سیلز اور میگاکیریوسائٹس بنانے والے خلیات بھی تشکیل پارہے تھے۔
ایک اور سینئر ماہر مارک لونے کے مطابق ’اس دریافت سے پتا چلا ہے کہ پھیپھڑے سانس لینے کے علاوہ خون کے اہم اور بنیادی اجزا کی تشکیل بھی کرتے ہیں۔ ہمارا غالب خیال ہے کہ عین یہی عمل انسانوں میں بھی ہوتا ہوگا۔ ‘
مزید تجربات سے معلوم ہوا کہ میگاکیریوسائٹس بنتے تو ہڈیوں کے گودے میں ہیں لیکن ایک طویل سفر کرکے پھیپھڑوں تک جاتے ہیں اور وہاں پلیٹلیٹس پیدا کرتے ہیں۔ شاید یہ مالیکیولر سگنلنگ کا عمل ہے جسے سمجھنا ابھی باقی ہے۔ البتہ اس اہم دریافت سے پھیپھڑوں کی بیماریوں اور انسان میں خون کے دیگر امراض کوجاننے میں بہت مدد ملے گی۔
اس تحقیق کے نتائج ہفت روزہ تحقیقی جریدے ’نیچر‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔