سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 10 تا 15 فیصد بڑھانے پر غور

ارشاد انصاری  جمعـء 24 مارچ 2017
پینشنزمیں بھی 15فیصد اضافے کیلیے ریگولیشن ونگ نے ابتدائی ورکنگ شروع کردی،ذرائع۔ فوٹو: فائل

پینشنزمیں بھی 15فیصد اضافے کیلیے ریگولیشن ونگ نے ابتدائی ورکنگ شروع کردی،ذرائع۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2017-18 کے وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کا 50 فیصد ایڈہاک الاؤنس تنخواہ میں ضم کر کے تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے سمیت دیگر تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق خزانہ ڈویژن کے ریگولیشن ونگ کو ہدایت کی گئی ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے حوالے سے 3 مختلف آپشنز پر مشتمل تجاویز تیار کرکے سمری وزارت خزانہ کو بھجوائی جائے اور ہر آپشن کے ساتھ اس کے قومی خزانے پر مرتب ہونیوالے مالی اثرات کے بارے میں بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی ہدایت پر ریگولیشن ونگ نے ابھی ابتدائی ورکنگ شروع کردی ہے جس کے تحت ایک تجویز یہ زیر غور ہے کہ سرکاری ملازمین کو ملنے والا50 فیصد ایڈہاک ریلیف تنخواہ میں شامل کرکے تنخواہوں میں 10 فیصد تک اضافہ کردیا جائے جبکہ پنشن میں 15 فیصد اضافہ کردیا جائے۔ اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کو ملنے والے میڈیکل الاؤنس، ہارڈ ایریا الاؤنس، اردلی الاؤنس ہاؤس رینٹ سمیت دیگر الاؤنسز میں اضافے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

اس کے علاوہ ایک تجویز یہ بھی زیر غور ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں موجودہ بنیادی تنخواہ میں 15 فیصد اضافہ کردیا جائے اور اس کے بعد ملازمین کو ملنے والے 50 فیصد ایڈہاک الاؤنس کو بھی تنخواہ کا حصہ بنادیا جائے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے ایک تجویز یہ بھی زیر غور ہے کہ گریڈ ایک سے 16تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور 17 سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی اس بارے میں ابتدائی ورکنگ کی ہورہی ہے اور اپریل کے آخر میں اس بارے میں تجاویز کو حتمی شکل دے کر وزارت خزانہ کو بھجوایا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔