طالبان کا ضلع سنگین پر قبضہ، پولیس اہلکار نے 9 ساتھی قتل کر دیے

اے ایف پی  جمعـء 24 مارچ 2017
سنگین کے پولیس ہیڈکوارٹرز اور گورنر آفس کو خالی کر دیا، دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیں گے، گورنر۔ فوٹو: رائٹرز/فائل۔ فوٹو: فائل

سنگین کے پولیس ہیڈکوارٹرز اور گورنر آفس کو خالی کر دیا، دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیں گے، گورنر۔ فوٹو: رائٹرز/فائل۔ فوٹو: فائل

کابل: طالبان نے افغانستان کے جنوبی صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین پر مکمل قبضہ کرلیا ہے۔

سنگین کے پولیس سربراہ محمد رسول کے مطابق طالبان جنگجو گزشتہ روز ضلعی مرکز میں پہنچ گئے۔ سنگین کو ایک دور میں برطانوی اور امریکی دستوں کیلیے ایک خونریز میدان جنگ قرار دیا جاتا رہا ہے، اس ضلع پر قبضہ طالبان کی ان کوششوں کا ایک حصہ ہے جن کا مقصد ہلمند میں اپنے اثر و نفوذ کو بڑھانا ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق صوبائی دارالحکومت لشکرگاہ سمیت صوبہ ہلمند کا بہت سا علاقہ پہلے ہی طالبان کے قبضے میں ہے جبکہ صوبہ ہلمند کے گورنر کے ترجمان عمر زواق نے کہا کہ سرکاری فورسز نے ضلع سنگین کے پولیس ہیڈکوارٹرز اور گورنر آفس خالی کر دیا ہے، انھوں نے کہا کہ فورسز ضلع کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیں گی جس کیلیے فورسز تیاری کر رہی ہیں۔

اس سے قبل امریکا نے اعلان کیا تھا کہ وہ موسم گرما کے دوران ہلمند میں 300 فوجی تعینات کرے گا، دریں اثنا صوبہ قندوز کے شمالی علاقے میں ایک پولیس اہلکار نے اپنے9 ساتھی اہلکاروں کو جو سو رہے تھے، گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

علاوہ ازیں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک سیکیورٹی پوسٹ پر ہونے والی اس کارروائی کی ذمے داری قبول کر لی ہے، صوبہ قندھار کے ضلع نشا میں پولیس چوکی کے نزدیک خودکش حملہ آور کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔