مینی کیور اور پیڈی کیور

شاہدہ ریحانہ  اتوار 13 جنوری 2013
پیروں کو نرم و ملائم اور خوب صورت بنائے رکھنے کے لیے انڈے اور شہد کا ماسک لگائیے۔ فوٹو: فائل

پیروں کو نرم و ملائم اور خوب صورت بنائے رکھنے کے لیے انڈے اور شہد کا ماسک لگائیے۔ فوٹو: فائل

سردیوں میں ٹھنڈے پانی کے استعمال سے ہاتھ اور پیروں کی جلد بہت زیادہ خراب ہو جاتی ہے اور کھردری ہو کر پھٹنے لگتی ہے۔

باالخصوص گھریلو امور کی انجام دہی، جیسے صفائی ستھرائی، برتن اور کپڑے دھونے سے ہاتھ بہت زیادہ خراب، خشک اور کھردرے ہو جاتے ہیں اور بد نما دکھائی دیتے ہیں۔ جس کے باعث خواتین کہیں آنے جانے اور کسی سے ملنے جلنے سے کتراتی ہیں کیوں کہ خراب ہاتھوں سے مصافحہ کرتے لمحے سامنے والے پر نہایت برا تاثر پڑتا ہے، اور سردیوں میں خراب ہونے والے ہاتھ پیروں کی صفائی صرف ایک بار کار گر نہیں ہوتی، لہٰذا ضروری ہے کہ ایسے موسم میں ہمہ وقت اپنے ہاتھ پیروں پر توجہ رکھی جائے کیوں کہ ہاتھ اور پیر آپ کی شخصیت کے عکاس ہوتے ہیں، اگر آپ نے انھیں نظر انداز کیا تو آپ کی پوری شخصیت کا تاثر خراب ہوگا۔ اس لیے ہر ہفتے کم از کم ایک بار مینی کیور اور پیڈی کیور ضرور کریں۔

گھر میں مینی کیور کے لیے  نیل ریمور سے پہلے ہاتھ اور پیروں کی نیل پالش اتار لیں۔ ناخن تراش کر ’’فائل‘‘ کر لیں۔ فائل کرنے کے لیے لکڑی کے بنے ہوئے فائلر کا استعمال بہتر ہے کیوں کہ اسٹیل کے فائلر کا بار بار استعمال ناخنوں کی بیماریاں پیدا کر سکتا ہے، جب کہ لکڑی کا فائلر ایک بار استعمال کرنے کے بعد پھینک دیا جاتا ہے۔ ہمارے ناخنوں کے گرد ایک جھلی پائی جاتی ہے، گھر کے کام کاج میں بار بار پانی سے ہاتھ دھونے کے باعث یہ جھلی خود بہ خود اتر جاتی ہے بہ صورت دیگر اس کو اتارنے کے لیے کیویٹکل ریمور کریم کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔ یہ بازار میں لوشن اور محلول کی شکل میں بھی دستیاب ہے۔

ایک برتن میں نیم گرم پانی لے کر اس میں تھوڑا سا شیمپو ملائیں (شیمپو کے بدلے فیس واش یا صابن بھی ملایا جا سکتا ہے) اب اس پانی میں جھاگ بنائیں اور اپنے دونوں ہاتھ دس منٹ کے لیے اس میں بھگو دیں۔ اس کے بعد اپنے ہاتھوں کی نازک جلد کو اسفنج یا نرم ریشے والے برش کی مدد سے ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف صاف کریں، انگلیوں اور ناخنوں کو رگڑیں اور چند منٹ کے لیے دوبارہ ہاتھ پانی میں بھگو دیں ساری میل کچیل نکل جائے تو نیم گرم پانی سے دھولیں اور ہوا میں خشک کریں یا صاف تولیے یا ٹشو سے پونچھیں۔ اس کے بعد کوئی اچھی کریم، موسچرائز لگائیں یا بازار میں دست یاب ہاتھ اور پیروں کے لیے خاص طور پر بنائے گئے ماسک استعمال کریں۔

کریم وغیرہ کے استعمال کرتے ہوئے ہاتھوں پر مالش دائرے بناتے ہوئے کی جائے تاکہ لوشن اچھی طرح جلد میں جذب ہو جائے۔ اس کے ساتھ شہد، گلیسرین اور لیموں کا رس ملا کر ہاتھوں پر لگائیں یا پھر رات کو سوتے وقت ہاتھوں پر دودھ کی بلائی استعمال کریں۔ ہاتھوں پر سرکہ یا زیتون کا تیل لیموں کے رس میں ملا کر ہاتھوں پر مساج کرنے سے ہاتھ نرم و ملائم رہتے ہیں۔ صرف لیموں کے رس کا استعمال بھی مفید ہے۔ ہاتھوں پر کھیرے، پپیتے، آڑو اور  ٹماٹر وغیرہ کا گودا ملنے سے ہاتھ صاف ستھرے اور نرم و ملائم رہیں گے اور ان کی رنگت بھی نکھر جائے گی۔

لیموں کا رس، گلیسرین، ناریل یا زیتون کا تیل اور عرق گلاب ہم وزن ملا لیں اور روزانہ رات کو سوتے وقت اس آمیزے سے ہاتھوں کا مساج کریں، پانچ منٹ بعد سادے پانی سے ہاتھ دھو لیں۔ ہفتے یا پندرہ روز میں ایک بار انڈے کی سفیدی یا ملتانی مٹی کا ماسک ہاتھوں پر لگائیں اور دس منٹ بعد ہاتھ دھو لیں۔ اس طرح آپ کے ہاتھ جھریوں سے محفوظ رہیں گے۔

پیڈی کیور کے لیے سب سے پہلے نیل پالش اتاریں۔ ناخن تراش سے صفائی کریں، اگر خشکی اور دھول مٹی کے باعث آپ کے پیروں کے نچلے حصے یا ایڑیوں کی جلد میں دراڑیں سی پڑ چکی ہیں تو امسول کا مساج کریں۔ امسول بازار میں صابن کی شکل میں دستیاب ہے، یہ ایسا تیل ہے جو کم درجہ حرارت پر بھی جم جاتا ہے، اسے ایک گھنٹے تک تلوئوں پر لگا رہنے دیں، ایک گھنٹے بعد پیروں کو نیم گرم پانی میں صابن ملا کر دس منٹ کے لیے بھگوئیے پھر استعمال شدہ ٹوتھ برش یا ہیئر ڈائی برش یا پھر جھانویں سے پیروں کے تلووے، ایڑی اور انگلیوں کو رگڑیں۔ بہتر ٹرٹیمنٹ کے لیے نیم گرم پانی میں عرق گلاب، ناریل، زیتون یا بادام کا تیل اور دو چٹکی ڈٹرجنٹ ملا کر اس سے پیروں کی صفائی کریں۔ پیر خشک کرنے کے بعد سفید جیلاٹن لگا لیں یا پھر امسول لگائیں جو سخت موسم میں پیر کی خشک جلد پر چکنائی کا باعث ہوتا ہے، جب کہ کسی بھی قسم کی موسچرائزر کریم، لوشن یا جیل سے متواتر چکنائی حاصل کرنا ممکن نہیں۔

پیروں کو دل کش اور نرم و ملائم رکھنے کے لیے انہیں روزانہ نیم گرم پانی سے دھونے کے بعد جیلاٹن لگا کر موزے پہن لیں۔ روزانہ رات سوتے وقت کسی بھی موسچرائزر سے پیروں کا مساج کریں یا باڈی لوشن ملیں۔ مساج کا آغاز تلوے سے کریں اور اپنے دونوں ہاتھوں کو ایڑیوں اور پنجے کے ارد گرد گولائی کی صورت میں حرکت دیں، اپنے پنجے کی ہر انگلی کا مساج الگ الگ کریں۔ اپنے ناخنوں کے اطراف کی جلد کا مساج پوروں کی جانب سے کریں۔

روز مرہ امور کی انجام دہی میں ہمارے ہاتھ تو متعدد بار دھل جاتے ہیں البتہ پیر دھونے کا اتفاق ذرا کم ہوتا ہے۔ اس لیے پیروں کی صفائی پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہیے، اگر وضو کیا جائے تو اس سے دن میں پانچ بار پیروںکی دھلائی ہو جاتی ہے۔ پانی سے پیروں کی صفائی کے ساتھ پرانے برش سے ناخن صاف کریں یا لیموں کے چھلکے سے ناخنوں کو رگڑیں اور پیروں کی ایڑیوں کو جھانویں سے رگڑیں۔ جو چیزیں آپ ہاتھوں کو خوب صورت بنانے کے لیے استعمال کرتی ہیں انھیں اپنے پیروں پر بھی لگا سکتی ہیں۔ ہفتے میں ایک بار یا پھر جب تھکاوٹ محسوس ہو تو ایک ٹب یا کھلے برتن میں قابل برداشت گرم پانی ڈالیں، اس میں ایک کھانے کا چمچ نمک اور کافور کا پائوڈر ڈال کر ملائیں، پھر دس منٹ کے لیے اپنے پائوں ڈبولیں اس کے بعد پائوں خشک کر کے کوئی کولڈ کریم لگالیں، پائوں کی تھکن سے نجات مل جائے گی۔

غسل کے بعد پیروں کو اچھی طرح خشک کریں خاص طور پر انگلیوں کی درمیانی جگہ اچھی طرح خشک ہونی چاہیے یہ عمل آپ کے پیروں کو انفیکشن سے محفوظ رکھے گا، اگر آپ کے پیروں میں پسینا زیادہ آتا ہے، جس سے بدبو پیدا ہو جاتی ہے تو اس پر خوش بو دار پائوڈر چھڑ کیں۔ پیسنے سے بچائو کے لیے پیروں کو نیم گرم پانی میں پانچ منٹ تک بھگوئیں، اگر اس پانی میں لیونڈر آئل کے چند قطرے ملا لیں تو پیروں میں زیادہ پسینے کی شکایت بھی رفع ہو جائے گی۔

اونچی ایڑی کے جوتے کے مستقل استعمال سے گریز کریں، ایک دن اونچی تو دوسری دن نیچی ایڑی کا جوتا پہنیں تاکہ آپ کے پیروں کو آرام مل سکے۔ اگر آپ کے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ آپ کو سارا دن کھڑا رہنا پڑتا ہے تو اپنے پاس ایک سلیپر رکھیں اور کام کے دوران اسے استعمال کریں اگر آپ کو بہت زیادہ پیدل چلنا پڑتا ہے تو کپڑے کے جوتے پہنیں۔

اپنے پیروں کو آرام دینے اور انھیں نرم و ملائم اور خوب صورت بنائے رکھنے کے لیے انڈے اور شہد کو ملا کر  اس کا ماسک لگائیے، اپنے پیروں پر کولون کا مساج کریں، ٹھنڈے اور گرم پانی یا سرکے کا  اسپرے کریں، ان تراکیب پر عمل کر کے آپ کفایت کے ساتھ گھر بیٹھے پارلر کے مینی کیور اور پیڈی کیور جیسے نتائج حاصل کرسکتی ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔