پنجاب میں کپاس کی جگہ متبادل فصلیں کاشت کردی گئیں

بزنس ڈیسک  ہفتہ 25 مارچ 2017
بڑے پیمانے پرروئی درآمدکرناپڑے گی،احسان الحق۔ فوٹو : فائل

بڑے پیمانے پرروئی درآمدکرناپڑے گی،احسان الحق۔ فوٹو : فائل

 کراچی: کپاس کی کاشت کے حوالے سے ناقص حکمت عملی کے نتیجے میں پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں دیگر فصلیں کاشت کردی گئیں جس سے کپاس کی پیداوار میں اضافے کے بجائے کمی اور روئی کی درآمدات میں اضافے کا خدشہ ہے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے فصل کو گلابی سنڈی سے بچانے کا جواز بنا کر صوبے بھر میں سیکشن 144کے تحت 15 اپریل سے قبل کپاس کی کاشت پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کی بنا پر ساہیوال، ملتان اور فیصل آباد ڈویژن کے بیشتر اضلاع جہاں روایتی طور پر مارچ میں بڑے پیمانے پر کپاس کاشت کی جاتی تھی، اب کاشت کاروں نے مکئی، آلو اور سورج مکھی کاشت کردی ہے جبکہ مختلف اضلاع میں اب بھی مکئی کی کاشت جاری ہے جس سے آئندہ برس پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں غیرمعمولی کمی اور بڑے پیمانے پرروئی درآمد کیے جانے کا خدشہ ہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ مختلف کسان تنظیموں نے محکمہ زراعت پنجاب کو مشورہ دیا تھا کہ پنجاب بھر میں 20 سے 25مارچ تک کپاس کاشت کرنے دی جائے، اس سے کپاس کی کاشت کا ہدف پورا ہونے کے ساتھ کپاس کی فصل میں پھول آنے تک گرم درجہ حرارت کے باعث پرانی فصل کی باقیات میں گلابی سنڈی کا خاتمہ بھی ہو چکا ہو گا لیکن پنجاب حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم نے بتایا کہ وزارت ٹیکسٹائل کا ذیلی ادارہ فیڈرل کاٹن کمیٹی (ایف سی سی) جو ہر سال پاکستان بھر میں کپاس کی کاشت اور پیداوار کا ہدف مقرر کرتا ہے کا اجلاس روایتی طور پر ہر سال فروری میں منعقد ہوتا ہے لیکن پنجاب میں کپاس کی کاشت پنجاب حکومت کے فیصلے کے باعث متاثر ہونے سے اس کمیٹی کا اجلاس بھی اب تک منعقد نہیں ہو سکا جس سے انڈسٹری تشویش میں مبتلاہے۔

واضح رہے کہ حکومت پنجاب نے پورے صوبے میں فصل کو گلابی سنڈی سے بچانے کے لیے 15اپریل سے قبل کپاس کی کاشت پر پابندی لگا دی تھی جس کے نتیجے میں کاٹن زون میں کپاس کے بجائے بڑے پیمانے پر مکئی،آلو اور سورج مکھی کاشت کر دی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔