پرسکون اور خوش و خرم زندگی گزارنے کے سنہری اصول

نعمان الحق  پير 27 مارچ 2017
کسی کی پسند بننے کے لئے خود کو کمتر سمجھتے ہوئے اپنا آپ یکسر بدلنے کی کوشش نہ کریں بلکہ اُس قدردان کی تلاش کیجیئے جو آپ کو ایسے ہی پسند کرلے جیسے آپ ہیں۔ فوٹو: فائل

کسی کی پسند بننے کے لئے خود کو کمتر سمجھتے ہوئے اپنا آپ یکسر بدلنے کی کوشش نہ کریں بلکہ اُس قدردان کی تلاش کیجیئے جو آپ کو ایسے ہی پسند کرلے جیسے آپ ہیں۔ فوٹو: فائل

زمانے کی سختیاں

  • غم انسان میں عظمت پیدا کرتے ہیں
  • غلطیاں انسان کو عقلمند بناتی ہیں
  • حالات انسان کو نڈر بنا دیتے ہیں
  • اور نقصان احتیاط سکھاتے ہیں
لہذا مصائب سے نہ گھبرائیے کیوںکہ پتھر ٹھوکریں کھا کھا کر ہی گول ہوتے ہیں، سونا آگ کی بھٹی سے کندن بن کر نکلتا ہے اور دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہوتا ہے۔

صبر اور مشکلات کا سامنا

جب تک انسان کھوئی ہوئی چیز کو واپس پانے کی خواہش نہیں مارتا، تب تک وہ صبر اور سکون جیسی عظیم دولت سے مستفید نہیں ہوسکتا۔
کھوئی ہوئی چیز کو واپس پانے کی خواہش جب تک زندہ رہتی ہے، انسان ماضی کی بھول بھلیوں میں بھٹکتا رہتا ہے جہاں سے اُسے مستقبل کی تابناکیاں نظر نہیں آتیں اور وہ وہیں گھٹ گھٹ کر مرتا رہتا ہے کہ مجھے وہی چیز واپس مل جائے جو چھن چکی ہے۔
پھر کوئی مہربان ہونا چاہیئے جو اُسے ماضی کی پیچیدہ اور نہ سمجھ آنے والی بھول بھلیوں سے گھسیٹ کر باہر نکالے اور آنکھوں کو خیرہ کردینے والے روشن مستقبل سے متعارف کروائے۔
ایسا مہربان ہر کسی کو میسر نہیں ہوتا، لہذا اکثر انسان اِس شمع کی طرح غموں سے گھلتے رہتے ہیں جو کسی گہرے کنویں میں گمنام جلتی رہتی ہے اور کوئی اُس کی روشنی سے مستفید بھی نہیں ہوسکتا۔ اُس کا جلنا، گھلنا، مِٹنا، تڑپنا، سسکنا رائیگاں جاتا ہے۔ یہ اللہ کو بھی پسند نہیں لہذا زندگی میں ہمیشہ آگے دیکھنا چاہیئے۔

شُکرانِ نعمت اور تقدیر

  • جو پاس ہے اُس کی قدر کریں
  • جو چھن گیا وہ آپ کا تھا ہی نہیں
  • آپ کا ہوتا تو آپ کے پاس ہی ہوتا
  • جو آپ کا تھا ہی نہیں اُس کے جانے کا کیا غم؟
  • البتہ جو واقعی آپ کا ہے وہ ابھی آپ کے پاس ہے
  • لہذا جو آپ کے پاس ہے اُس کی قدر کریں

 حصولِ اطمینان کا فلسفہ

  • غم اور ناکامی پر حد سے زیادہ نہ چیخو
  • خوشی اور کامیابی پر حد سے زیادہ نہ پھیلو
  • یہ چاروں عارضی اور مِٹ جانے والی ہیں
  • جب غم اور خوشی، کامیابی و ناکامی کا تم پر ایک جیسا اثر ہونے لگے تو سمجھ لو دنیا کی حقیقت کو پالیا۔
  • اِس حالت میں انسان اللہ کے قریب اور توکل کے اعلیٰ درجے پر فائز ہوکر مطمئن ہوجاتا ہے، ورنہ دنیا دار تاحیات اطمینان کیلئے دیوانہ وار بھٹکتے ہی رہتے ہیں۔

 اختلافی مسائل کا حل

  • ایک ہاتھ میں ماچس کی ڈبیا اور دوسرے ہاتھ میں پیٹرول کی بوتل پکڑ کر آگ بجھانے نہ نکلیں۔
  • اختلافات ہمیشہ نرم خوئی سے حل ہوتے ہیں۔
  • یاد رکھیں، ٹھوس موقف بداخلاقی اور سخت لہجے کا محتاج نہیں ہوتا۔
  • جہاں دلیل کی قدر نہ ہو، وہاں سے اُٹھ آئیں کہ متعصب لوگ کبھی قائل نہیں ہوا کرتے بلکہ ٹھوکر اُن کا مقدر ہوتی ہے۔
  • انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیجیئے۔

 دنیاوی غموں کی بے ثباتی

  • زندگی کو موت سے بدتر وہ لوگ سمجھتے ہیں جو موت کے بارے میں کچھ نہیں جانتے،
  • قبرستان جاکر خستہ حال قبروں میں پڑے بے جان مردوں پر غور کیجیئے کہ اُن کو زندگی میں جو غم لاحق تھے آج اُن غموں کی اُن کے نزدیک کیا حیثیت ہے؟
  • آپ کی نظر میں آپ کے اپنے غم بے وقعت ہوجائیں گے۔
  • یاد رکھیے، زندگی ایک نعمت ہے،
  • یہ موت سے بدتر نہیں۔ اُسے بلند حوصلے سے گزاریں۔

 تسخیر انسان کی حقیقت

  • انسانی قلب، ذہن اور جسم تینوں کو مسخر کرنے کے الگ الگ طریقے ہیں۔
  • جسم کو مسخر کرنے کیلئے قید کرنا پڑتا ہے جس کیلئے اختیار چاہیئے،
  • ذہن کو مسخر کرنے کے لئے وزنی دلائل، قوتِ بیاں اور علم کا دریا چاہیئے،
  • جبکہ قلب کو مسخر کرنے کے لئے محض ایک مسکراہٹ درکار ہوتی ہے جو ایک اَن پڑھ اور بے حیثیت انسان بھی دے سکتا ہے۔
  • تسخیر قلب ہی دراصل تسخیر انسان ہے اور ہر صاحب علم و اختیار ہر دلعزیز نہیں ہوتا۔

 غلطی اور معافی

قوانین فطرت سے نہ ٹکرائیں اور اِس حقیقت کو تسلیم کرلیں کہ دانستہ و نادانستہ خطا کرنا انسان کی سرشت میں شامل ہے۔ اِس کے بعد آپ یہ کبھی نہیں کہیں گے کہ ’’میں تو غلط ہو ہی نہیں سکتا۔‘‘ ہمیشہ کڑی خود احتسابی کے بعد اپنی غلطی کو سرِعام تسلیم کریں، اُس کا ازالہ کریں اور اپنی اصلاح کرکے آگے بڑھ جائیں۔ یہی تجربہ کار ہونے کا واحد راستہ ہے۔ یاد رکھیں، اعتراف اصلاح نفس کی پہلی شرط ہے۔

توکل اور خلوص نیت

اگر آپ خالق سے اچھے تعلقات رکھتے ہیں، مخلوق کے ساتھ احسان کے ساتھ پیش آتے ہیں اور اُس کا صلہ مخلوق کے بجائے خالق سے چاہتے ییں تو یقین رکھیئے، آپ مصیبت میں تنہا نہیں ہوں گے، مشکل وقت میں خالق مخلوق کو آپ کی خدمت پر مامور کردے گا۔ اِسی یقین کا نام توکل ہے جو انسان کو مخلوق سے بے نیاز کردیتا ہے۔

حُسن اور احساسِ کمتری

قدرت کے عطا کردہ حُسن کی دیکھ بھال نعمت کی قدردانی ہے مگر اِس حُسن پر قناعت نہ کرنا اور خدوخال میں من پسند تبدیلی کی بے لگام خواہش ہونا احساس کمتری ہے۔ کسی کی پسند بننے کے لئے خود کو کمتر سمجھتے ہوئے اپنا آپ یکسر بدلنے کی کوشش نہ کریں بلکہ اِس قدردان کی تلاش کیجیئے جو آپ کو ایسے ہی پسند کرلے جیسے آپ ہیں۔

حاسد اور حسد

نعمتوں کی غیر مساوی تقسیم قدرت کا اٹل قانون ہے جس کے پیچھے بے شمار حکمتیں پنہاں ہیں۔ حاسد قدرت کی حکیمانہ تقسیم پر معترض ہوکر اُسے چیلنج کرتا ہے اور اُسے بدلنے کی کوشش کرتا ہے۔ آپ قدرت سے نہیں لڑسکتے لہذا جو پاس ہے اُس پر خوش رہیں، مزید کیلئے کوشش کریں، اور جو دوسروں کے پاس ہے دل بڑا کرکے اس میں اضافے کی دعا کریں۔
  • دنیا صرف آپ کی نہیں یہ سب کی ہے۔
  • سورج نکلتا ہے تو سب پر چمکتا ہے،
  • بارش برسے تو سب کو سیراب کرتی ہے،
  • زلزلے آئیں تو مسجد، مندر، کلیسا، سب کو گرا دیتے ہیں،
  • ہوائیں ہر جاندار کو تنفس فراہم کرتی ہیں،
  • قدرت کسی کو محروم نہیں کرتی،
  • قدرت پر بھروسہ کیجئے،
  • آپ دنیا میں لاوارث نہیں۔
 نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
نعمان الحق

نعمان الحق

بلاگر پیشے کے لحاظ سے الیکٹریکل انجنئیر ہیں۔ آپ اُن سے بذریعہ ای میل رابطہ کرسکتے ہیں۔ [email protected]

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔