گالی دینے کے آداب

ذیشان الحسن عثمانی  اتوار 26 مارچ 2017
اللہ ہم سب کو گالیوں سے بچائے اور صحیح اردو اور ادب سکھائے۔ اب اتنا تو سیکھ لیں نا! کہ بدتمیزی اور بے ادبی، ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے کرسکیں۔ فوٹو: فائل

اللہ ہم سب کو گالیوں سے بچائے اور صحیح اردو اور ادب سکھائے۔ اب اتنا تو سیکھ لیں نا! کہ بدتمیزی اور بے ادبی، ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے کرسکیں۔ فوٹو: فائل

’’تمہاری اوقات ہی کیا ہے، دو ٹکے کے آدمی۔ تم انتہائی گھٹیا اور کمینے شخص ہو۔ تمہاری ماں۔۔۔ ‘‘

یہ آج صبح صبح ملنے والا فیس بُک کا پہلا میسج تھا۔ آدمی اگر آمنے سامنے ہو تو آج بھی کوئی شرم و حیاء کرلیتا ہے، مگر فیس بک کے نادیدہ پردے نے تو وہ حجاب بھی غائب کردیا۔ جب چاہو، جسے چاہو، جہاں چاہو، جیسے چاہو رگید دو اور پشیمانی تک نہ ہو۔ خواہ اپنے منہ میاں مٹھو کے مصداق اپنی تعریفوں کے پل باندھتے چلے جاو یا سامنے والے کی برائی۔ دونوں میں کوئی حد روا نہیں رکھنی۔

ہمارے ملک میں لوگوں کو گالی دینے تک کی سمجھ نہیں۔ کوئی ذوق، کوئی وجہ، کوئی طعنہ، کچھ نہیں۔ جو منہ میں آیا بول دیا اور لشتم پشتم سیاست ہوگئی۔ بھائی کم از کم گالی ایسی تو دو جو پلٹ کر واپس نہ آسکے۔

گالی کسی کو اشتہاء دلانے کے لئے دی جاتی ہے۔ مرزا غالب کہتے تھے کہ

بچوں کو ماں کی گالی، جوان کو بیوی اور بہن کی گالی اور بوڑھے کو بیٹی کی گالی دینی چاہئیے۔

اب مجھے جو ماں کی کالی دے رہے ہو تو کیا فرق پڑتا ہے، اللہ جنت نصیب کرے انہیں تو بچھڑے ہوئے 13 سال ہوگئے۔

کمینہ اُس شخص کو کہتے ہیں جس سے کسی کو فائدہ نہ پہنچ سکے۔

خبیث ایسا آدمی جو شیطانی صفات رکھتا ہو۔

بے وقوف، وقوف سے نکلا ہے جیسے کہ وقوف عرفہ۔ ایسا شخص جو ٹک کے کوئی کام نہ کرسکے۔ بدعقل وہ جو اپنی عقل کو بُرے کاموں میں استعمال کرے اور بے عقل وہ جس کے پاس کوئی زیادہ عقل ہو ہی نہ، بھولا آدمی۔

اب آپ کو کیا بتاوں، حیاء آتی ہے۔ حضرت رسالت پناہ ﷺ نے فرمایا کہ گالی دینے والوں نے تو بہت ہی بُرا کام کیا اور ایسے لوگ تو ایسے ویسے ہوتے ہیں۔

اللہ ہم سب کو گالیوں سے بچائے اور صحیح اردو اور ادب سکھائے۔ اب اتنا تو سیکھ لیں نا! کہ بدتمیزی اور بے ادبی، ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے کرسکیں۔

رہا سوال ’’دو ٹکے کا آدمی‘‘، اِس کا احوال اگلے مضمون میں بیان کروں گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی

ذیشان الحسن عثمانی

ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی فل برائٹ فیلو اور آئزن ہاور فیلو ہیں۔ ان کی تصانیف http://gufhtugu.com/authors/zeeshan-ul-hassan-usmani/ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ وہ کمپیوٹر سائنس، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس اور معاشرتی موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔ آج کل برکلے کیلی فورنیا، امریکہ میں ایک فرم میں چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں۔ آپ ان سے [email protected] پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔