- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
گالی دینے کے آداب
’’تمہاری اوقات ہی کیا ہے، دو ٹکے کے آدمی۔ تم انتہائی گھٹیا اور کمینے شخص ہو۔ تمہاری ماں۔۔۔ ‘‘
یہ آج صبح صبح ملنے والا فیس بُک کا پہلا میسج تھا۔ آدمی اگر آمنے سامنے ہو تو آج بھی کوئی شرم و حیاء کرلیتا ہے، مگر فیس بک کے نادیدہ پردے نے تو وہ حجاب بھی غائب کردیا۔ جب چاہو، جسے چاہو، جہاں چاہو، جیسے چاہو رگید دو اور پشیمانی تک نہ ہو۔ خواہ اپنے منہ میاں مٹھو کے مصداق اپنی تعریفوں کے پل باندھتے چلے جاو یا سامنے والے کی برائی۔ دونوں میں کوئی حد روا نہیں رکھنی۔
ہمارے ملک میں لوگوں کو گالی دینے تک کی سمجھ نہیں۔ کوئی ذوق، کوئی وجہ، کوئی طعنہ، کچھ نہیں۔ جو منہ میں آیا بول دیا اور لشتم پشتم سیاست ہوگئی۔ بھائی کم از کم گالی ایسی تو دو جو پلٹ کر واپس نہ آسکے۔
گالی کسی کو اشتہاء دلانے کے لئے دی جاتی ہے۔ مرزا غالب کہتے تھے کہ
بچوں کو ماں کی گالی، جوان کو بیوی اور بہن کی گالی اور بوڑھے کو بیٹی کی گالی دینی چاہئیے۔
اب مجھے جو ماں کی کالی دے رہے ہو تو کیا فرق پڑتا ہے، اللہ جنت نصیب کرے انہیں تو بچھڑے ہوئے 13 سال ہوگئے۔
کمینہ اُس شخص کو کہتے ہیں جس سے کسی کو فائدہ نہ پہنچ سکے۔
خبیث ایسا آدمی جو شیطانی صفات رکھتا ہو۔
بے وقوف، وقوف سے نکلا ہے جیسے کہ وقوف عرفہ۔ ایسا شخص جو ٹک کے کوئی کام نہ کرسکے۔ بدعقل وہ جو اپنی عقل کو بُرے کاموں میں استعمال کرے اور بے عقل وہ جس کے پاس کوئی زیادہ عقل ہو ہی نہ، بھولا آدمی۔
اب آپ کو کیا بتاوں، حیاء آتی ہے۔ حضرت رسالت پناہ ﷺ نے فرمایا کہ گالی دینے والوں نے تو بہت ہی بُرا کام کیا اور ایسے لوگ تو ایسے ویسے ہوتے ہیں۔
اللہ ہم سب کو گالیوں سے بچائے اور صحیح اردو اور ادب سکھائے۔ اب اتنا تو سیکھ لیں نا! کہ بدتمیزی اور بے ادبی، ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے کرسکیں۔
رہا سوال ’’دو ٹکے کا آدمی‘‘، اِس کا احوال اگلے مضمون میں بیان کروں گا۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔