کراچی کے اسپتالوں سے بچے اغوا کرنے والے گروہ کے حیران کن انکشافات

ویب ڈیسک  ہفتہ 25 مارچ 2017
مرکزی ملزمہ مسرت نے 4 ماہ قبل بھی اسپتال سے نومود کو اغوا کیا تھا۔ فوٹو: ایکسپریس

مرکزی ملزمہ مسرت نے 4 ماہ قبل بھی اسپتال سے نومود کو اغوا کیا تھا۔ فوٹو: ایکسپریس

 کراچی: قطر اسپتال سے بچے کے اغواء کے معاملے میں مزید چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں اور عدالتی کارروائی کے دوران ملزمان نے تسلیم کیا کہ انہوں نے 15 ہزار روپے میں بچہ خریدا جس کے بعد ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قطر اسپتال سے نومولود کے اغوا کے کیس میں گرفتار 7 مردوں اور 4 خواتین کو پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت میں پیش کیا جہاں عدالتی کارروائی کے دوران ملزمان آپس میں ہی الجھتے رہے۔ سماعت کے دوران ایک اور اغوا ہونے والی بچی کے والدین بھی عدالت پہنچ گئے اور بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ مرکزی ملزمہ مسرت نے 4 ماہ قبل ان کی نومود بچی کو اغوا کیا تھا۔ اسی اثنا میں گرفتار دیگر 3 خواتین نے بھی ملزمہ مسرت کو قصور وار ٹھہرایا۔

بچوں کے اغوا میں ملوث گینگ نے عدالت میں انکشاف کیا کہ وہ اسپتالوں سے چوری شدہ بچے خرید کر بے اولاد جوڑوں میں فروخت کرتے تھے جب کہ قطر اسپتال سے اغوا کیا گیا بچہ ملزمہ مسرت نے 15 ہزار روپے میں مطیع اللہ اور نازیہ نامی جوڑے کو بیچا اور انہوں نے بچے کو نصیب اللہ نامی شخص کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کیا۔ عدالت نے خواتین ملزمان کو جیل اور 7 مرد ملزمان کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

دوسری جانب ایس ایس پی اورنگی ٹاؤن کا کہنا ہے کہ بچوں کو اغوا کرنے کا یہ بین الصوبائی گینگ ہے جن سے مزید انکشافات سامنے آسکتے ہیں جب کہ دیگر 2 افراد نے ملزمان کو شناخت کے لئے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمہ مسرت 5 بچوں کی ماں ہے لیکن اس کا دل دوسرے بچوں کے لئے پتھر بن چکا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اورنگی ٹاؤن میں قطر اسپتال سے خاتون نے نومولود کو اغوا کرلیا تھا جسے پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے سہراب گوٹھ کی افغان بستی میں کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف بچے کو بازیاب کرایا بلکہ 11 رکنی بین الصوبائی ارکان کو بھی گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔