42 گیگابٹس فی سیکنڈ رفتار والی جدید ترین ’لائی فائی‘ ٹیکنالوجی

ویب ڈیسک  پير 27 مارچ 2017
نئی لائی فائی ٹیکنالوجی میں انفراریڈ ویوز کی مدد سے رابطہ کیا جاتا ہے جس کی رفتار حیرت انگیز طور پر بہت زیادہ ہے۔ (فوٹو: فائل)

نئی لائی فائی ٹیکنالوجی میں انفراریڈ ویوز کی مدد سے رابطہ کیا جاتا ہے جس کی رفتار حیرت انگیز طور پر بہت زیادہ ہے۔ (فوٹو: فائل)

ہالینڈ: ہالینڈ کی اینڈہوون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں ماہرین نے لائی فائی کے ذریعے 40 گیگابٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا ٹرانسفر کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے جو دنیا کے تیز ترین وائی فائی سے بھی 100 گنا تیز رفتار ہے۔

وائی فائی میں رابطے کےلیے 2.4 گیگا ہرٹز سے 5 گیگا ہرٹز تک کی ریڈیو لہریں استعمال کی جاتی ہیں جو تقریباً ویسی ہی ہوتی ہیں جیسی موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ اس کے برعکس ’لائی فائی‘ یعنی روشنی پر منحصر وائی فائی رابطوں میں خاص طرح کی روشنی خارج کرنے والی ایل ای ڈیز استعمال ہوتی ہیں جو اگرچہ ڈیٹا منتقل تو کرسکتی ہیں مگر وائی فائی کے مقابلے میں اس منتقلی کی رفتار بہت سست ہوتی ہے۔

جرنل آف لائٹ ویو ٹیکنالوجی اور آئی ٹرپل ای ایکسپلور (IEEE Explore) میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق ہالینڈ کی اینڈہوون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں جوآن اوہ اور ان کے ساتھیوں نے نئی قسم کی لائی فائی ٹیکنالوجی تیار کرلی ہے جو روشنی کے بجائے زیریں سرخ شعاعوں (انفراریڈ ویوز) کی مدد سے رابطہ کرتی ہے جبکہ اس کی رفتار بھی حیرت انگیز طور پر بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: وائی فائی سے100گنا زیادہ رفتار والا ’’لائی فائی‘‘ تیار

جوآن اوہ اور ان کے رفقائے تحقیق نے تجربات کے دوران انفراریڈ لائی فائی سگنلوں کو 8.2 فٹ کی دوری تک 42.8 گیگابٹس فی سیکنڈ کی غیرمعمولی رفتار سے نشر کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔ یہ مقصد حاصل کرنے کےلیے خاص طرح کے ’لائٹ انٹینا‘ تیار کیے گئے جو انفراریڈ شعاعوں کی شکل میں وائرلیس سگنلوں کو بڑی تیزی سے نشر اور وصول کرنے کے قابل ہیں۔

فی الحال یہ ٹیکنالوجی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے اور ماہرین کے سامنے سب سے بڑا چیلنج اسے زیادہ بڑے فاصلوں تک کےلیے کارآمد بنانا ہے کیونکہ فاصلہ زیادہ ہونے پر ڈیٹا ٹرانسفر کی رفتار اچانک بہت کم ہوجاتی ہے۔

اپنی تمام خوبیوں کے باوجود لائی فائی ٹیکنالوجی صرف کسی کھلے علاقے میں یا ایک بند کمرے کے اندر ہی ڈیٹا کی منتقلی کرسکتی ہے کیونکہ روشنی کی لہریں دیواروں کے آرپار نہیں گزرسکتیں۔ البتہ یہ کام مختلف کمروں میں جداگانہ لائٹ انٹینا نصب کرکے ضرور کیا جاسکتا ہے جو یقیناً وائی فائی کے مقابلے میں مہنگا ہوگا لیکن کوئی بعید نہیں کہ آنے والے برسوں میں یہ ٹیکنالوجی اتنی پختہ اور کم خرچ ہوجائے کہ تجارتی پیمانے پر وائی فائی کی جگہ لے سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔