وزیراعظم عوامی نوکر ہوتا ہے کیا ان کا حکم قانون سے بڑھ کر ہے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  پير 27 مارچ 2017
نیب میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت، تعلیمی قابلیت پر پورا نہ اترنے والے نیب افسران ریٹائر ہوجائیں، عدالت عظمیٰ، فوٹو؛ فائل

نیب میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت، تعلیمی قابلیت پر پورا نہ اترنے والے نیب افسران ریٹائر ہوجائیں، عدالت عظمیٰ، فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ کا کہنا ہےکہ وزیراعظم کو عوامی نوکر سمجھیں كیا وزیر اعظم كا حكم قانون سے بڑھ كر ہے انہیں بھی خلاف قانون بھرتی کا اختیار نہیں۔

سپریم کورٹ میں  جسٹس امیر ہانی مسلم كی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل تین ركنی بنچ نے نیب میں غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف كیس كی سماعت كا آغاز كیا تو نیب نے اپنا تحریری جواب داخل كروایا جس میں بھرتیوں اور تقرریوں کی تفصیلات پیش کی گئیں۔

دوران سماعت سپریم كورٹ نے عالیہ رشید نامی خاتون كو نیب میں ڈائریكٹر آگاہی مہم تعینات كرنے پر شدید برہمی كا اظہاركیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریماركس دیئے شعبہ اسپورٹس سے تعلق ركھنے والی عالیہ رشید كو نیب میں ڈائریكٹر كیوں لگایا گیا۔ وكیل صفائی نے كہا عالیہ رشید كو 2003 میں وزیراعظم كی ہدایات پر بھرتی كیا گیا اس پر عدالت نے پوچھا اس وقت وزیراعظم كون تھا، وكیل صفائی نے كہا 2003 میں ظفراللہ جمالی وزیراعظم تھے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے كہا كیا اس وقت جمہوری دور تھا یا مارشل لاء تھا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے كہا كیا وزیراعظم قانون سے بالاتر ہیں، بھرتی وزیراعظم كرے یا صدر، قانون كے مطابق ہونی چاہیے، وزیراعظم عوامی نوكر ہوتا ہے، اسپورٹس مین كی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے لیكن اسے نیب میں بھرتی كرنا غلط ہے۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے كہا وہ شخص كیسے نیب میں بھرتی ہو سكتا ہے جو تعلیمی قابلیت پر پورا نہ اترتا ہو؟ وزیراعظم اور صدر كو قانون كے دائرہ كار میں رہ كر كام كرنا ہوتا ہے، كیا وزیراعظم كا حكم قانون سے بڑھ كر ہے؟ وزیر اعظم كو عوامی نوكر سمجھیں، وزیر اعظم كو بھی خلاف قانون بھرتی كرنے كا اختیار نہیں، اگر كسی كی مہارت كھیل كے شعبے میں ہے اسے اٹھا كہ ڈی جی نیب لگانے كا كیا جواز ہے، نیب كے 9 تعلیمی قابلیت پر پورا نہ اترنے والے افسران كو ریٹائر ہونے كی تجویز دیتے ہیں، اگر عدالت نے حكم دے دیا تو وہ افسران ریٹائرمنٹ كے فوائد سے محروم ہوجائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔