جوڑے آسمانوں پربنتے ہیں ؟

قیصر افتخار  منگل 28 مارچ 2017
موجودہ دورمیں طلاق گالی ہے یا فیشن ، شوبزستاروں کی بکھری ہوئی نجی زندگی کا احوا۔ فوٹو : فائل

موجودہ دورمیں طلاق گالی ہے یا فیشن ، شوبزستاروں کی بکھری ہوئی نجی زندگی کا احوا۔ فوٹو : فائل

کہتے ہیں کہ جوڑے آسمانوں پربنتے ہیں۔ یہ بات توبالکل درست ہے کہ جو جوڑے آسمانوں پربنتے ہیں، وہ بہت ہی خوش و خرم زندگی بسرکرتے ہیں، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جن لوگوں کے درمیان علیحدگی ہوجائے یا طلاق ہوجائے توان کی ذمہ داری کس پرعائد ہوتی ہے؟ کیا یہ قدرت کا کام ہے یا پھرہماری اپنی غلطیاں کہ نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔

ویسے توہمارے معاشرے میں طلاق کوایک گالی ہی سمجھا جاتا ہے۔ طلاق یافتہ لڑکی اورلڑکے کوعزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں، لڑکا اورلڑکی بہت مشکل کے ساتھ ہی طلاق کیلئے رضا مندہوتے تھے۔ لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے لیکن بڑے بزرگ بھی اس بات کیلئے جلدی کہیں تیار نہیں ہوتے لیکن شوبز کی دنیا پر نظر ڈالیں تو معلوعم ہوتا ہے کہ طلاق کوگالی نہیں بلکہ فیشن سمجھا جانے لگا ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران شوبز کی چکا چوند دنیا میں طلاق کا لفظ ایسے ’’پروموٹ ‘‘ ہوکرسامنے آیا ہے، جیسے کہ یہ حکومت کی جانب سے ملنے والا کوئی اعلیٰ اعزاز ہو۔ زیادہ تر فلمی جوڑے شادی کا لڈوکھانے کے کچھ عرصہ بعد ہی طلاق لینے کیلئے کوشاں دکھائی دیتے ہیں اورپھراس کام کوانجام دینے کے بعد ’’فخریہ‘‘ انداز میں اس کوسوشل میڈیا اور دیگرذرائع سے لوگوںتک پہچانے کواپنی اولین ذمہ داری سمجھتے ہیں ۔

دیکھا جائے توشادی ایک خوبصورت بندھن ہے جس کا سپنا ہر انسان دیکھتا ہے کیونکہ یہ نہایت اہم مذہبی اورمعاشرتی فریضہ بھی ہے۔ ہر انسان کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ جس جیون ساتھی کا انتخاب کرے ، اسی کے ساتھ ساری زندگی گزارے۔ اسی لئے شادی سے پہلے ہرکسی کی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے لئے بہترین ساتھی کا انتخاب کرے تاکہ اس کی بقیہ زندگی اچھے طریقے سے گزرے۔ ویسے تو یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ارینج میرج زیادہ کامیاب رہتی ہیں لیکن اس کے باوجود اکثر لوگوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ لومیرج کریں کیونکہ بیشتر لوگوں کا اس بات پر یقین ہے کہ لومیرج زیادہ کامیاب ہوتی ہے۔

بہرحال لومیرج ہو یا ارینج،خوش قسمت انسان اسی کوسمجھا جاتا ہے جس کی شادی کامیاب رہے اور وہ عمربھر ایک دوسرے کے ساتھ رہیں۔ لیکن شوبز کی دنیا میں معاملہ اس کے برعکس ہے۔ خاص طور پر پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں اکثر لوگوں نے لومیرج کی کیونکہ ایک ساتھ کام کرتے ہوئے ان لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے جبکہ بہت سے لوگ آئیڈیل بھی بنالیتے ہیں اور ان کی اولین کوشش یہی ہوتی کہ صرف آئیڈیل کوہی جیون ساتھی بنایا جائے۔

شوبز کی دنیا میں لومیرج کا رجحان بہت زیادہ ہے لیکن اس کا افسوسناک پہلویہ ہے کہ یہاں لومیرج کی کامیابی کا تناسب تیس فیصد سے بھی کم ہے۔ اکثر یہی دیکھا گیا کہ پہلے لوگ ایک دوسرے کی محبت میں اندھے ہوکر جلدبازی میں شادی کا فیصلہ کرلیتے ہیں لیکن چند سال گزرنے کے بعد انہیں اپنے جیون ساتھی میں بہت سی برائیاں نظرآنے لگتی ہیں اور یوں وہ لوگ جو کل تک ایک دوسرے کے بغیر سانس بھی لینا گوارہ نہیں کرتے، اچانک بہت دور ہوجاتے ہیں جہاں سے واپسی بھی ممکن نہیں ہوتی۔ پاکستان میں شوبز کی دنیا پر نظردوڑائی جائے توایسی سینکڑوں مثالیں ملتی ہیں جہاں بہت سے لوگوں نے محبت کی شادیاں تو کیں لیکن وہ کامیاب نہ ہوئیں اور انہیں بری طرح ناکامی سے دوچار ہونا پڑا۔

سال 2017ء کا آغاز فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کیلئے کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا۔ بہت سے فنکاروں نے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔ ایک روز قبل اداکارہ نوراورگلوکارولی حامد کے درمیان شدید اختلافات کا نتیجہ خلع پرختم ہوا۔ دونوں کے درمیان اختلافات گزشتہ چند ماہ سے چل رہے تھے اوراس سلسلے میں ان کے قریبی دوستوں نے انہیں ایک ساتھ رہنے کیلئے رضامند کیا، مگرپھر کچھ ایسے لوگوں نے ان کی علیحدگی میں اہم کردار ادا کیا، جن کا مقصد صرف اورصرف میڈیا میں ’’جگہ‘‘ حاصل کرنا تھا۔ اس سے پہلے اداکارہ جاناں ملک اورنعمان جاوید نے ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کرلی۔ متنازعہ اداکارہ وینا ملک اوران کے شوہراسد خٹک کے درمیان بھی اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ اس دوران دونوں نے میڈیا کی مدد سے خوب رسپانس حاصل کیا۔

علماء کرام نے بھی دونوں کے درمیان صُلح کی بے حد کوششیں کیں، لیکن وینا ملک اپنی سابق روایات کو زندہ رکھتے ہوئے صلح کرنے کے بعد اگلے ہی روزمیڈیا کی توجہ کا مرکزبننے کیلئے کسی نئے اختلاف کے ساتھ جلوہ گر ہوجاتیں۔ اسی طرح فلم انڈسٹری کے ایسے بہت سے نام ہیں جو اگرچہ اب اس دنیا میں نہیں رہے لیکن ان میں سے اکثریت کی شادی کامیاب نہیں ہو سکی۔ ملکہ ترنم نورجہاں‘ اعجاز‘ محسن حسن خان‘ رینا رائے‘ فریال گوہر‘ جمال شاہ‘ رانی‘ سرفراز نواز‘ جاوید شیخ ‘ سلمیٰ آغا کے علاوہ ہدایتکارہ سنگیتا کی دو شادیاں ناکام ہوئیں، نشو کی انعام ربانی سے شادی ناکام ہوئیں۔شکیلہ قریشی اور عمرشریف کی شادی بری طرح ناکام ہوئی، اداکار شاہد کی اداکارہ بابرہ شریف اور زمرد کے ساتھ شادیاں ناکام ہوئی، زیبا بیگم کی پہلی شادی ناکام رہی، اداکارہ بندیا نے اسد نذیر سے شادی کی جو چند سال ہی قائم رہ سکی، اسی طرح اداکارہ سونیاخان اور بابرخان کی لومیرج بھی چندسال بعد ختم ہوگئی۔

اداکار فیصل قریشی کی پہلی شادی بھی ناکام ہوئی،ماضی کی معروف اداکارہ عالیہ بیگم کی تین شادیاں ناکام ہوئیں،اداکارہ دردانہ نے چار شادیاں کیں جو ناکام رہیں، عدنان سمیع خان اور زیبابختیار کی لو میرج کا انجام بھی ناکامی کی صورت میں ہوا ، اداکار نعمان مسعوداور عروج ناصر کی شادی بھی جلد ختم ہوگئی تھی، صبا پرویز کی پہلی شادی بھی ناکام ہوئی، اقبال حسین اور فرح حسین کی شادی بھی چند سال ہی چل سکی، نادیہ افگن کی پہلی شادی بھی ناکامی سے دوچار ہوئی، اداکارہ صوفیہ احمداور سہیل سمیر کی لومیرج کا اختتام بھی طلاق کی صورت میں سامنے آیا۔

اداکارہ نوین وقار نے ڈائریکٹر اظفرعلی سے شادی کی جو کچھ عرصے بعد ختم ہوگئی،کراچی سے تعلق رکھنے والی معروف ماڈل اور اداکارہ شیری، ثروت گیلانی اورجویریہ عباسی کی شادیاں بھی ناکامی سے دوچار ہوئیں۔ اداکارشمعون عباسی نے پہلے جویریہ عباسی اورپھرحمائمہ ملک کے ساتھ شادی کی، لیکن دونوں بار ناکام رہے۔

اداکارہ نرگس کی پہلی شادی کامیاب نہ ہوسکی،گلوکار ہ فریحہ پرویز کی دوشادیاں ناکامی سے دوچار ہوئیں جبکہ اب انہوں نے نعمان جاوید کے خلاف بھی خلع کا دعویٰ دائر کیا۔ گلوکارہ حمیراارشد اوراداکاراحمد بٹ کی شادی 2004ء میں نہایت دھوم دھام سے ہوئی تھی ،دونوں کا ایک بیٹا بھی ہے لیکن پانچ سال سے ان کے درمیان اختلافات چلے آرہے تھے جوشدت اختیار کرگئے اور دونوں نے راستے جدا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن بعد میں دوستوں کے سمجھانے پرصلح ہوئی اورابھی تک دونوں ساتھ ہی رہ رہے ہیں۔ تھیٹر سے تعلق رکھنے والے بہت سے فنکاروں نے بھی لومیرج کی جن میں سے اکثرکوناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

شوبزسے وابستہ فنکاروں اورتکنیکاروںکی شادیوں کے حوالے سے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ شادی اہم اور مقدس فریضہ ہے جس کا فیصلہ جلد بازی کی بجائے نہایت سوچ سمجھ کرکرنا چاہیئے لیکن ہمارے ہاں اکثر لوگ جلد بازی اور جذبات میں آکر فیصلہ کرتے ہیں جو بعدازاں غلط ثابت ہوجاتے ہیں اوریوں جلد بازی میں کئے گئے ایسے فیصلوں کی وجہ سے ساری زندگی پچھتانا پڑتا ہے۔ شادی کا فیصلہ دل سے نہیں بلکہ دماغ سے کرنا چاہیے لیکن ہمارے ہاں سب الٹا ہوتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ آئے ورز ہمیں کسی نہ کسی کی ناکام شادی کے بارے میں سننا پڑتا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ پسند کی شادی کرنا کوئی بری بات نہیں ہے لیکن اپنے والدین کی رضامندی کے ساتھ جوکام کیا جاتا ہے، اس کے زیادہ تر نتائج  مثبت رہتے ہیں اورپھربڑے بزرگ اس نوبت سے پہلے ہی معاملے کوسلجھانے کیلئے کوشاں ہوجاتے ہیں۔ جہاں پرایسا نہیں ہوتا، وہاں پرعلیحدگی ، طلاق اورخلع جیسے فیصلوں کا سامنے آنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ فنون لطیفہ سے وابستہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنی نجی زندگی کوالیکٹرانک، پرنٹ اورسوشل میڈیا سے دوررکھیں کیونکہ پہلے ہی فنکاروںکومعاشرے میں قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا، اوپرسے طلاق اورعلیحدگی کا ہونا ان کی شخصیت پر منفی رنگ دیتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔