بیرون ملک نجی ادائیگیاں 15 فیصد ٹیکس کٹوتی سے مشروط کرنے کا فیصلہ

ارشاد انصاری  منگل 28 مارچ 2017
ایف بی آر نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے 7دن کے اندر آرا و اعتراضات طلب کرلیے،دستاویز۔ فوٹو: فائل

ایف بی آر نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے 7دن کے اندر آرا و اعتراضات طلب کرلیے،دستاویز۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  وفاقی حکومت نے 15 فیصد ٹیکس ادائیگی کا چالان جمع کرائے بغیر نان ریزیڈنٹس کو ادائیگیوں کے لیے بیرون ملک رقم منتقل کرنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے انکم ٹیکس رولز میں ترمیم کی جارہی ہے اور صرف ایگزمشن سرٹیفکیٹ رکھنے والوں کو مذکورہ ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر رقم بیرون ملک بھجوانے کی اجازت ہوگی۔

’ایکسپریس‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس کٹوتی کے بغیر بیرون ملک رقم کی منتقلی پر پابندی کے لیے انکم ٹیکس رولز میں ترامیم کا مسودہ تیار کر لیا ہے اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے اس مسودے پر 7 دن کے اندر اندر اپنی آرا و اعتراضات جمع کرانے کا کہا گیا ہے، مذکورہ مدت کے بعد کوئی اعتراض یا تجویز قبول نہیں کی جائے گی۔

دستاویز کے مطابق انکم ٹیکس رولز 2002 کی شق 43 بی میں ترمیم کی جا رہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سے کسی بھی بینک یا بینکنگ کمپنی کے ذریعے نان ریذیڈنٹس کو رقوم کی منتقلی کے لیے پیشگی ٹیکس کٹوتی کرنا ہوگی اور کوئی بینک یا بینکنگ کمپنی 15 فیصد ٹیکس کٹوتی کا چالان وصول کیے بغیر نان ریذیڈنٹ کو پاکستان سے باہر پیسہ منتقل نہیں کرسکے گی۔ جس ادارے یا شخص نے بیرون ملک نان ریذیڈنٹ پاکستانیوں کو پیسہ بھجوانا ہوگا اس ادارے اور شخص کو مجموعی رقم پر15 فیصد ٹیکس کٹوتی کا جمع شدہ چالان کی کاپی متعلقہ بینک اور بینکنگ کمپنی کو فراہم کرنا ہوگی کیونکہ کوئی بھی بینک یا بینکنگ کمپنی ٹیکس کٹوتی کے چالان کی کاپی وصول کیے بغیر رقم بیرون ملک منتقل نہیں کرسکے گی۔

دستاویز میں کہا گیاکہ حکومتی خزانے میں جمع کرائی جانے والی ترسیلازت زر یا اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور نیشنل بینک آف پاکستان کی مجاز برانچز میں جمع ہونے والی ترسیلازت زر پر ٹیکس کٹوتیوں کی رقوم ہر اتوار کو ختم ہونے والے ہفتے کے بعد 7کے اندر اندر جمع کرانا ہوں گی۔

اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ 4 سال قبل جاری کردہ سرکلر کی وجہ سے پاکستان سے نان ریذیڈنٹ کو بیرون ملک ادائیگیوں کے لیے رقوم کی منتقلی پر ٹیکس کٹوتی سے متعلق مسائل پیدا ہورہے تھے جس کی وجہ سے یہ ترمیم کی جارہی ہے کیونکہ پرانے سرکلر کی غلط تشریح کے ذریعے ٹیکس کی مد میں قومی خزانے کو نقصان ہورہا تھا۔

اس سرکلر کے تحت ایگزمشن سرٹیفکیٹ والوں کو تو ٹیکس کی چھوٹ تھی اور وہ ایگزمشن سرٹیفکیٹ دکھا کر بیرون ملک پیسے بھجواسکتے تھے لیکن جن کے پاس ایگزمشن سرٹیفکیٹ نہیں ہوتا تھا۔ وہ رقم بھجواتے وقت کٹوتی کرانے کے بجائے متعلقہ نان ریزیڈنٹ کو رقم وصول ہونے پر ٹیکس کٹوتی کا جواز پیش کرتے تھے لیکن جب ایک مرتبہ رقم بیرون ملک منتقل ہوجاتی تھی تو اس کے بعد ٹیکس کٹوتی مسئلہ بنی رہتی تھی اس لیے اب یہ ترمیم کی جارہی ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومت کے علاوہ کوئی بھی دوسرا شخص یا ادارہ نان ریزیڈنٹس کو ادائیگیوں کے لیے بیرون ملک رقم منتقل کرنا چاہے گا تو اسے ایگزمشن سرٹیفکیٹ دینا ہوگا اور ایگزمشن سرٹیفکیٹ نہ ہونے کی صورت میں جو رقم بیرون ملک بھجوانا مقصود ہو اس رقم پر 15فیصد ٹیکس کی رقم مجاز بینک میں جمع کراکر چالان پیش کرنا لازمی ہوگا اور جب تک ٹیکس جمع کرانے کا چالان فراہم نہیں کیا جائے گا اس وقت تک کوئی بھی بینک اور بینکنگ کمپنی رقم بیرون ملک منتقل نہیں کرے گی البتہ حکومت و حکومتی خزانے یا اسٹیٹ بینک و نیشنل بینک کی مجاز برانچز کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ جمع شدہ ٹیکس کی رقم 7 روز کے اندر اندر قومی خزانے میں جمع کرائیں گے مگر اس کے علاوہ کسی کو یہ سہولت حاصل نہیں ہوگی اورانہیں پیشگی رقم قومی خزانے میں جمع کرانا ہوگی اور رقم جمع کرانے کے ثبوت کے طور پر چالان کی کاپی متعلقہ بینک یا بینکنگ کمپنی کو دینا ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔